چین پاک دوستی کے ستر سال: سوکی کناری ہائیڈروپاور پروجیکٹ

سوکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبے کا دسمبر 2022 تک فعال ہونے کا امکان ہے

 

تحریر: شاکراللہ، بیجنگ

دوہزار اکیس چین پاکستان سفارتی تعلقات کے قیام کی سترویں سالگرہ کا سال ہے ۔ دونوں ممالک نے سچے ساتھیوں اور شراکت داروں کی حیثیت سے ستر سالوں کے دوران شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دنیا کے سامنے شاندار دوستی ، اچھے پڑوسیوں اور ایک دوسرے کے ساتھ ہر موسم اور ہر قسم کے حالات میں کھڑے ہونے کی بہترین مثال قائم کی ہے ۔ جہاں بھی ملکوں کی دوستی کی بات آتی ہے پاک چین دوستی کی مثال پیش کی جاتی ہے ۔ دونوں ملکوں نے ستر سا ل قبل لگائے گئے دوستی کے پودے کی ایسی آبیاری اور دیکھ بال کی ہے کہ اب وہ ایک تناور درخت بن چکا ہے جس کا پھل دونوں ملکوں کے عوام کھارہے ہیں اور جس کی چھاوں میں دونوں ملکوں کی نسلیں پھل پھول رہی ہیں۔

 

پاکستان کو عالمی محاذ پر کسی مشکل کا سامنا ہوا تو چین کو اپنے ساتھ کھڑا پایا، چین کو سیلاب یا وبا کا سامنا ہوا تو پاکستان نے آگے بڑھ کر اپنے دوست کا ہاتھ تھاما، پاکستان میں وبائی صورتحال خراب ہوگئی تو چین کی طبی ماہرین کی ٹیمیں پاکستان پہنچ گئیں اور وبا کے سد باب کا سازوسامان بھیجنا شروع کیا پاکستان کو ویکسین فراہم کی اور اس وقت وبا کیخلاف جنگ میں پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

حالیہ برسوں کےدوران دونوں ممالک کی دوستی کے سفر کو آگے بڑھانے میں چین پاک اقتصادی راہداری یعنی سی پیک اہم کردار ادا کررہاہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں بجلی کی ضروریات کو اچھے طریقے سے پورا کیا گیاہے ، انفراسٹرکچر کے منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ جس میں ہزاوروں پاکستانیوں کو روزگار کے مواقع ملنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تعمیر وترقی کا سفر آگے بڑھ رہا ہے۔

سی پیک کے تحت متعدد منصوبے مکمل کیے جاچکے ہیں اور متعدد اپنے تکمیل کے مراحل میں ہیں، ان میں سے ایک اہم سوکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبہ ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت دو ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والے سوکی کناری ہائیڈرو پاور منصوبے کا دسمبر 2022 تک فعال ہونے کا امکان ہے۔خیبر پختونخواہ صوبہ میں 884 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا تقریبا 60 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔اس کے دوسرے مرحلے میں دریا پر بند باندھنے کا کام بھی مکمل ہوگیاہے ،اس طرح ڈیم تعمیر کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

 

سوکی کناری ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پاکستان میں سب سے بڑا آزاد ہائیڈرو پاور پروڈیوسر ہے۔اس منصوبے سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں پانچ فیصد سے زیادہ کا اضافہ متوقع ہے ۔خیبرپختونخوا حکومت رائلٹی کی شکل میں سالانہ پانی کے استعمال سے تقریبا 1.5 ڈیڑھ ارب روپے کمائے گی ۔ منصوبہ تکمیل کے بعد اپنے حصے میں اضافی 113 میگاواٹ بجلی حاصل کرے گا۔

سوکی کناری خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی وادی کاغان میں دریائے کنہار پر واقع سب سے بڑا نجی پن بجلی گھر ہے۔

 

 

دریائے کنہار کا آغاز پاکستانی سرزمین پر ہی ہوتا ہے اورپاکستان کی سرزمین سے ہی سے گزرتا ہے جو منصوبے کی زندگی میں سو فیصد بلاتعطل بہاؤ کو یقینی بناتا ہے۔ اس منصوبے سے روزانہ چار گھنٹے تک زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی۔اس منصوبے کی اہمیت کی وجہ سے پاکستان اور چین کی حکومتوں کی طرف سے حمایت اور کڑی نگرانی کی جارہی ہے ۔چینی کمپنی ‘چائنا گیزگوبا گروپ کارپوریشن’ نے 2017 میں سوکی کناری پن بجلی منصوبے پر کام شروع کیا۔اس منصوبے کو حکومت پاکستان کی پاور جنریشن پروجیکٹس 2002 کی پالیسی کے مطابق "بلڈ اون آپریٹ اینڈ ٹرانسفر” کی بنیاد پر تعمیر کیا جارہا ہے۔اس منصوبے کی کل فعالی زندگی 100 سال ہے اور کمپنی سوکی کناری پن بجلی منصوبے کو 30 سال بعد حکومت پاکستان کے حوالے کرے گی۔ اس مدت کے دوران ، کمپنی اس کی بحالی اور دیگر اخراجات کی ذمہ دار ہوگی۔

دریائے کنہار سے توانائی پیدا کرنے کے امکانات کی پہلی شناخت 1960 کے آس پاس ہوئی۔ 1959 میں ، چارلس ٹی مین امریکی مشیروں نے اس صلاحیت کا مطالعہ کرنے کے لئے واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کو اینگیج کیا۔

انہوں نے جنوری 1960 میں "دریائے کنہار منصوبہ۔ کاغان ویلی” کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی۔ دریائے کنہار کی بجلی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے مزید مطالعہ 1984 اور 1995 میں کیا گیا۔

ان مطالعات میں دریا کے ساتھ ساتھ ممکنہ مقامات کی ایک سیریز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں جہاں دریاکے پانی کو کاسکیڈ کرکے ہائیڈرو پروجیکٹس کے ذریے توانائی پیدا کی جاسکتی ہے۔

مطالعات میں بتاکونڈی ، ناران ، سوکی کناری ، بالاکوٹ اور پیٹرنڈ میں ان منصوبوں کے لئے ممکنہ مقامات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ دریا کے اس منصوبے کے مطابق پانی کو ندی سے نکالا جاتا ہے اور اسے ایک پاور ہاؤس میں ٹربائنوں تک لے جایا جاتا ہے ، جو سرنگ کے نیچے بہاو میں واقع ہے۔ اور ٹربائن چلانے اور توانائی پیدا کرنے کے بعد ، پانی دوبارہ ندی کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔

یہ پانی اب دوبارہ اسی طرح کے ایک اور سیٹ اپ اسٹریم کے ذریعے توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہونے کے لئے دستیاب ہے ۔اسے کاسکیڈنگ کہا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ، ماضی میں ان ہائیڈرو منصوبوں پر سستی نرخوں پر بجلی پیدا کرنے کے لئے کوئی قابل عمل کوششیں نہیں کی گئیں۔

اس پروجیکٹ کے ذریعے پانچ ہزار کے قریب مقامی ملازمتیں مہیا کی گئیں ہیں اور اس سے خوبصورت نظارہ وجود میں آئے گا ، اس طرح زیادہ سیاحوں کو راغب ہونے اور زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کی طرف راغب کیا جائے گا۔

 

چین پاک سدا بہار دوستی کا سفر جاری ہے ، سی پیک منصوبے اس دوستی اور شراکت کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ عوام کیلئے فائدے لے کر آرہے ہیں انہی منصوبوں سے عوام کی زندگی میں حقیقی خوشحالی آرہی ہے جس سے دونوں ملکوں کے عوام کی ایک دوسرے کے لیے محبتیں مزید مضبوط ہورہی ہیں۔

چین پاکستانخیبیر پختون خواہسوکی کناری ہائیڈرو پاورسی پیک
Comments (0)
Add Comment