چین – فرانس سفارتی تعلقات کل بھی اہم تھے اور ان کی اہمیت آج بھی کم نہیں ہوئی ہے

یہ تعلقات اس وقت بھی اور آج کی عالمی صورتِ حال میں بھی دونوں ممالک اور دنیا کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں

تحریر: سارا افضل

 

 

چین – فرانس  سفارتی تعلقات کل بھی اہم تھے اور ان کی اہمیت آج بھی کم نہیں ہوئی ہے   

5 اپریل کو فرانسیسی صدر ایمینوئیل میکرون نے چین کا تین روزہ سرکاری دورہ کیا جو کہ عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز رہا۔ چین اور فرانس کے تعلقات کی تاریخ نئی نہیں ہے، فرانس پہلی مغربی طاقت تھی جس نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے۔

یہ تعلقات اس وقت  بھی اور آج کی عالمی صورتِ حال میں بھی دونوں ممالک اور دنیا  کے لیے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ چین اور فرانس کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد کی بھی  ایک گہری تاریخی بنیاد ہے۔ سرد جنگ کے دوران ، فرانس نے امریکا اور نیٹو سے آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کیا اور وہ چین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا بڑا مغربی ملک تھا۔

میکرون امریکی انتظامیہ کی چین کے بارے میں سخت پالیسی کے ناقد ہیں، چین اور یورپ کو الگ کرنے کے مخالف ہیں اور ایک آزاد موقف کی وکالت کرتے ہیں۔چین اور فرانس  امن  ، تعاون اور ایک دوسرے کی خود مختاری و سلامتی  کو اہمیت دیتے ہوئے  ترقی اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کے سفارتی تصور پر یقین رکھتے ہیں

فرانسیسی صدر کا یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ فرانس نہ صرف یورپی یونین کا ایک بنیادی رکن ہے، بلکہ وہ ایک طاقت ور ملک کی حیثیت سے  دنیا میں اثر و رسوخ بھی رکھتا ہے. چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک بھی ہے اور یہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔ لہٰذا، چین اور فرانس کے دو طرفہ تعلقات کا استحکام اور ان میں مثبت اور تعمیری پیش رفت ناگزیر ہے۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن کے ساتھ،صدر میکرون کا دورہ چین، بلاشبہ چین-فرانس تعلقات پر یورپی یونین کے اعتماد میں  اضافہ کرتا ہے۔

خاص طور پر یوکرین  کی پیچیدہ صورتِ حال میں کہ جب  بین الاقوامی معاملات میں بہتری اور امن لانے کے لیے  چین کی صلاحیتوں  کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے  ایسے میں چین ، ان بڑے ممالک کے اعتماد کے ساتھ  فوری طور پر جنگ بندی اور امن کی تعمیر نو کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا  کرسکتا ہے۔

عالمی صورتِ حال  سے ہٹ کر اگر صرف دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بات کی جائے تو دونوں ممالک کی جانب سے جاری کردہ حالیہ مشترکہ بیان میں تجارتی تبادلوں کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا  گیا ہے کہ  چین اور فرانس نے کاروباری اداروں کے لیے اور خاص طور پر کاسمیٹکس، زراعت اور زرعی مصنوعات، ایئر ٹریفک مینجمنٹ، فنانس، توانائی، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں منصفانہ اور غیر امتیازی مسابقتی شرائط فراہم کرنے پر اتفاق کرنے سمیت کاروباری تعاون کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے ، دوسرے ملک میں دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے لئے مارکیٹ تک رسائی نیز کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور دونوں ممالک میں تمام کاروباری اداروں کے حقوقِ املاکِ دانش کا احترام کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔

اس کے علاوہ فرانس نے  5 جی  سمیت  ڈیجیٹل معیشت میں ، چینی کمپنیوں کے  لائسنس کی درخواستوں پر منصفانہ کارروائی جاری رکھنے  کا عزم بھی ظاہر کیا ہے ۔اس کے علاوہ

ایئربس اور ایک چینی ایئرلائنز  کے درمیان ۱۶۰ طیاروں کی خریداری کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے   دونوں ممالک کے نجی شعبے کے اہلکاروں اور کاروباری افراد کے لیے ویزا درخواستوں کی سہولت سمیت عوامی اور اقتصادی تبادلوں کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک  جوہری توانائی کی تحقیق اور ترقی کے شعبے میں جدید موضوعات پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی پرعزم ہیں۔

چین اور فرانس مشترکہ طور پر افریقہ ، جنوب مشرقی ایشیا اور وسطی اور مشرقی یورپ میں تھرڈ پارٹی مارکیٹ  تعاون  پر مشتمل ایک اعشاریہ سات  بلین سے زائد  مالیت کے ۷ بنیادی ڈھانچے ، ماحولیاتی تحفظ اور صاف توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دونوں ممالک نے  سائنسی اور تکنیکی تبادلوں ، ماحولیاتی تحفظ ، جوہری توانائی کے پرامن استعمال صحت اور طبی سائنس پر تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے۔ فرانس اور چین تیسرے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں ، یورپی یونین میں حقیقی سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہیں  اور  چین،  ایشیا میں فرانس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔

فرانس  میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ میں چینی  طلبہ کی ایک بڑی تعداد شامل ہے ۔ فرانس میں تقریبا ۲۲ ہزار چینی طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ۲۰۲۱-۲۱  میں چین میں 3 ہزار سے زائد فرانسیسی طلبا زیرِ تعلیم  تھے۔

یہ تمام حقائق اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چین اور فرانس نہ صرف  اپنی ترقی اور اپنے عوام کی خوشحالی کے لیے سیاسی  افہام و تفہیم کے ساتھ   تعلقات کے فروغ  اور تعاون و اشتراک کے ساتھ  ترقیاتی منصوبوں کو بڑھانا چاہتے ہیں بلکہ دونوں ممالک بڑے ذمہ دار ملک ہونے کی حیثیت سے عالمی امن کے قیام کے لیے مخلص ہیں اور اس سلسلے میں اپنے اثرو رسوخ کو  تعمیری اور مثبت انداز میں استعمال کرتے ہوئے تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے متحد کرنے  کی خاطر  پر عزم بھی ہیں ۔

امن و ترقی کےلیےدونوں صدور کے عزائم دنیا کو امید کی کرن دکھاتے ہیں ۔

چینفرانسیورپی یونین
Comments (0)
Add Comment