سارہ افضل
چین : جشنِ بہار کے لیے ہونے والی سب سے بڑی سفری سرگرمی کو اومیکرون کے ہاتھوں ” ہائی جیک ” نہیں ہونے دے گا
شمال مغربی چینی شہر شی آن اس وقت2020 کے بعد سے وبا کی سب سے بڑی لہر کا مقابلہ کررہا ہے
چین میں کووڈ19- کے اومیکرون ویرئینٹ نےاس وقت سر اٹھا یا ہے کہ جب چین کے سالانہ تہوار ،جشنِ بہار کے موقع پر ہونے والی سب سے بڑی سفری سرگرمی کا آغاز ہو رہا ہے ۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی سالانہ سفری سرگرمی ہے جس میں بیک وقت کروڑوں کی تعداد میں لوگ ایک علاقے سے دوسرے علاقے کی جانب سفر اختیار کرتے ہیں ۔ اس سال یہ سرگرمی 17 جنوری سے 25 فروری تک جاری رہے گی ،جس میں مسافروں کے سفر کی تعداد ایک ارب اٹھارہ کروڑ تک پہنچنے کی توقع ہے۔ساتھ ہی چار فروری سے سرمائی اولمپکس کا بھی آغاز ہو رہا ہے ، ایسے میں چین کے لیے موسم بہار کے تہوار کے محفوظ اور منظم سفری رش کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے ۔ اس وقت تیانجن اور ہینان سمیت تقریباًدس صوبوں میں اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ شمال مغربی چینی شہر شی آن اس وقت2020 کے بعد سے وبا کی سب سے بڑی لہر کا مقابلہ کررہا ہے ۔اس تمام صورتِ حال میں تسلی بخش امر یہ ہے کہ چین ، وبا کے خلف اختیار کردہ اقدامات کے ذریعے سفر کے اس غیر معمولی رش کو سنبھالنے اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کا سماجی انتظام و انصرام اور بے حد برق رفتاری سے ردِ عمل دینے کا طریقہ کار مسائل سے بروقت نمٹنے کے لیے مؤثر انداز میں فعال ہے۔
کووڈ 19- کی وبا کا جب آغاز ہوا تھا اس وقت بھی چین میں جشنِ بہار کی سالانہ تعطیلات کا آغاز ہو چکا تھا اور لوگ بہت بڑی تعدادمیں اپنے آبائی علاقوں کی جانب سفر اختیار کر چکے تھے۔اس اچانک افتاد میں بھی چینی حکومت اور عوام نے خود کو بغیر کوئی لمحہ ضائع کیے اس صورتِ حال کے مطابق ڈھالا ، فوری طور پر تمام تر سرگرمیاں منسوخ کردی گئیں اور بے حد تیزی کے ساتھ ، حفاظی اقدامات کا سلسلہ اختیار کیا گیا ۔ وبا کے آغاز سے اب تک یہ تیسرا جشنِ بہار ہے ۔اس سب سے اہم تہوار کے موقع پر نہ صرف متعلقہ ادارے بلکہ عوام بھی مستعد نظر آتے ہیں اور سختی کے ساتھ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے ہیں۔ چینی حکام ان علاقوں میں انسداد وبا کے سخت اقدامات کو لاگو کرنے میں زیادہ تجربہ کار ہو گئے ہیں جہاں جشنِ بہار کے تہوار کی وجہ سے ٹریفک کا رش زیادہ ہوتا ہے ۔ٹرین اسٹیشنز، ہوائی اڈوں اور بس اسٹیشنز جیسے اہم عوامی مقامات پر باقاعدگی سے جراثیم کش سپرے ، جسمانی درجہ حرارت کی جانچ اور ماسک پہننے کے تقاضوں پر بلا تخصیص سختی سے عمل کیا گیا ہے۔ روزمرہ ضروریات کی اشیا اور دیگر سامان کی محفوظ نقل و حمل کو یقینی بنایا گیا ہےاور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے فوری طور پر نمٹنے کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ریلوے اور ایوی ایشن حکام نے وبا سے متعلقہ علاقوں میںٹرین اور ایئر سروسز کو روکنے یا محدود کرنے اور وبا کے پھیلاو کے ہر ممکنہ طریقے یا ذریعے پر سختی سے کنٹرول کیا ہے۔لوگوں کو کم سے کم مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے اس کا بھی خیال رکھا گیا ہےاور کسی بھی سروس کی اچانک منسوخی کی صورت میں رقم کی بروقت واپسی کے اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں
چین کا عوام کے جان و مال کو ہر چیز پر فوقیت دینے کا نظریہ،جشنِ بہار کے سفری رش کی تریب و تنظیم میں عیاں ہے۔ ٹرانسپورٹیشن حکام دیہی علاقوں سے شہروں میں آئے ہوئے افراد ، معمر افراد ، طلبا، بیماریامعذور افراد اور حاملہ خواتین کے لیے متعلقہ سفری ضروریات کو پورا کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سفری رش سنبھالنے والے فرنٹ لائن ورکرز کی ذمہ داری اور کام کا بوجھ بہت بڑھ جاتا ہے ، حکومت ان کی خصوصی دیکھ بھال کا انتظام کرتی ہے تاکہ کسی بھی قسم کی مشکلات کو حل کرنے میں ان کی فوری مدد کی جا سکے ۔اہم مواقع پر چین میں ایک اور بے حد قابلِ قدر عمل دیکھا جاتا ہے اور وہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ ہر عمر کے لوگوں کا رضا کار کی حیثیت سے فرائض ادا کرنا ، اس وقع پر بھی چین بھر میں رضاکار اپنی خدمات پیش کرتے ہیں تاکہ اس خوشی کے موقع پر اپنے ہم وطنوں کے لیے آسانی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ چین ، وبا کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے حوالے سے اپنے تجربات اور اقدامات کے ذریعے پر اعتماد ہے کہ وہ ،جشنِبہارکےلیےہونےوالیسبسےبڑیسفریسرگرمیکواومیکرونکےہاتھوں ” ہائیجیک ” نہیںہونےدےگا۔
اس وقت دنیا ، اس وبائی مرض سے لڑنے میں سخت مشکلات کا سامنا کر رہی ہے ، لیکن زیادہ جدید ویکسینز اور ادویات بھی تیار کی گئی ہیں جو انسان کو وائرس کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ طاقتور بنا رہی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ عوامی و حکومتی شعور کا بیدار ہونا بھی بے حد ضروری ہے اور عوام اور حکومت کے مشترکہ تعاون سے ہی حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ ویکسینز اور ادویہ موثر ثابت ہوتی ہیں ۔اس حوالے سے چینی حکومت اور عوام ایک دوسرے کے ہم قدم ہیں ۔ چینی حکومت وبا کی روک تھام کے اقدامات اور سماجی ترقی میں توازن پیدا کرنے میں بھی زیادہ تجربہ کار ہو گئی ہے۔اس نے لوگوں کی زندگیوں پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیےجدید سائنسی طریقوں اور آلات کا استعمال کیا ہے اور وبا کی روک تھام اوراس پر قابو پانے کی اہمیت کے بارے میں لوگوں کو بے حد موثر انداز میں آگہی فراہم کی ہے ۔
چینی عوام کے لیے سالِ نو ، جشنِ بہار کا تہوار ، خاندانوں کے ملاپ اور نئے سال کے لیے نئی امیدوں اور نیک تمناؤں کا وقت ہے۔ایسے میں چینی عوام کی بھی وہی دعا ہے جو دنیا کے ہر انسان کی دعا ہے کہ دنیا جلد از جلد اس وبا کے سائے سے باہر نکلے ، اور دنیا بھر میں تمام لوگ اپنے گھر والوں اپنے پیاروں کے ساتھ بغیر کسی خوف کےخوشیوں اور محبتوں کے تہوار منائیں ۔