تحریر: سارا افضل
چین-آسیان ایکسپو، دوطرفہ تعاون اور علاقائی اقتصادی انضمام کے ۲۰ کامیاب سال
سال ۲۰۲۳ ،چین –آسیان ایکسپو کے قیام اور چین –آسیان دوطرفہ جامع اسٹریٹجک شراکت داری کے ۲۰ سالوں کی تکمیل کا سال ہے۔چین ،علاقائی ترقی اور خوشحالی کے فروغ کی خاطر تعاون کو وسعت دینے کے لئے آسیان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور مسلسل ۱۴ سال سے آسیان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔ ۲۰۲۰ میں آسیان، یورپی یونین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن گیا۔
صدر شی جن پھنگ نے ۲۰۱۳ میں انڈونیشیا میں ایک قریبی ہم نصیب چین۔آسیان کمیونٹی کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی۔ گزشتہ 10 برسوں کے دوران چین اور آسیان نے دیرینہ دوستی، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کا سفر کامیابی سے طے کیا ہے۔ چین کی وزارت تجارت کے مطابق گزشتہ سال چین اور آسیان کے درمیان تجارتی حجم ۹۷۵ اعشاریہ ۳ ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو سال بہ سال گیارہ اعشاریہ ۲ فیصد زیادہ ہے اور ۲۰۱۳ کی سطح سے ۱۲۰ فیصد زیادہ ہے۔۲۰۰۰ سے ۲۰۲۰ تک چین کا آسیان ممالک کے اندر قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا حصہ ۶۰ فیصد تھا.
۔۲۰۲۲ تک چینی کمپنیز نے پانچ ممالک میں۱۶منصوبوں میں ۲۰ ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی، ان ممالک میں انڈونیشیا ، میانمار ، تھائی لینڈ ، سنگاپور اور برونائی شامل ہیں ۔ ۲۰۲۲ میں چین اور آسیان ممالک کے درمیان زرعی شعبے کاتجارتی حجم ۶۱ بلین ڈالر تھا ، جو دنیا میں پہلے نمبر پر تھا۔ اپریل ۲۰۲۳ میں پہلا چین – آسیان سائنس وٹیکنالوجی تعاون مرکز برائے صحتِ عامہ شروع کیا گیا ۔
ڈیجیٹل معیشت کے شعبے کی بات کریں تو ۲۰۲۲ میں ۸۵ کلیدی منصوبوں کے ساتھ ساتھ ۷۱ منصوبے زیرِ تکمیل تھےجب کہ لاوس ، کمبوڈیا اور میانمار میں اوورسیزکلاوڈکمپیوٹنگسنٹرز کا قیام ہوا اور چائنا–آسیانڈیجیٹلاکانومی انڈسٹریل پارک میں کل سرمایہ کاری ۶۰ اعشاریہ ۲ ملین ڈالر رہی ۔
چین اور آسیان کے درمیان مضبوط اور وسیع ہوتے تعاون کے نتیجے میں ، آسیان ممالک سے مختلف قسم کی اشیاء چینی مارکیٹ میں داخل ہوئیں،ساتھ ہی ساتھ چین اور آسیان ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے اور عوامی تعلقات بھی مضبوط ہوئے ہیں۔
چین- آسیانایکسپواسی سلسلے کی کڑی ہے ۲۰۰۴ میں پہلی چین- آسیانایکسپو کے بعد سے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران،یہایکسپودوطرفہ تعاون اور علاقائی اقتصادی انضمام کا اہم پلیٹ فارم بن گئی ہے. ۲۰ ویں چین-آسیانایکسپو، چائنا -آسیان بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم کے ساتھ، 16 سے 19 ستمبر تک ناننگ میں منعقد ہورہی ہے۔ چین کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ یہ ایکسپوجامع علاقائی اقتصادی شراکت داری معاہدے کے ذریعےحاصل ہونے والے تعاون کو تقویت دے گی اور چین-آسیان فری ٹریڈ ایریا کے ورژن 3.0 کو آگے بڑھائے گی۔
ایکسپومیں خصوصی توجہ بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹیو کی بھرپورترقی کو فروغ دینے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانے پر مرکوز کی گئی ہے۔
آسیان کا ایگزیبشنسکیل کوویڈ سے پہلے کی سطح پر واپس آ گیا ہے اور اسسال ایکسپو میں بین الاقوامینمائش گاہ ،کل نمائشی علاقے کے ۳۰ فیصد سے زیادہ ہے۔ایکسپو میں ۴۰ سے زائد ممالک سے تقریبا سترہ سو کمپنیز شرکت کریں گی اور فارچیونفائیوہنڈرڈانٹرپرائزز کا ایک گروپ بھی نمائش میں شرکت کرے گا۔نمائش کے دوران چین ، آسیان ممالک کے ساتھ ڈیجیٹل معیشت، گرین اکانومی، صنعتی اور سپلائی چین کے تحفظ واستحکام اور تجارت و سرمایہ کاری کی سہولتوں جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کی توقع رکھتا ہے۔
چین اور آسیان کے سرکردہ کاروباری افراد بھی پر امید ہیں کہ وہ ۲۰ویں چین-آسیانایکسپو میں تعاون کو مزید مستحکم کریں گے۔ چین پر عزم ہے کہ وہ اس ایکسپو کے ذریعے آسیان کے ساتھ اپنے تعاون کو جامع طور پر وسعت دے گا، تجارتی پیمانے میںمشترکہ طور پر اضافہ کرے گا، سرحد پار ای کامرس تعاون کو مضبوط بنائے گا اور اسٹیل، پیٹروکیمیکل، ٹیکسٹائل اور آٹو موبائل جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری تعاون کو بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
نماش میں آسیان پویلین، آر سی ای پی پویلین، بی آر آئی اور بین الاقوامی پویلین میں خوراک و زراعت پر مبنی مصنوعات، بین الاقوامی تجارت کے لیے اجناس، سمارٹانرجی،شمسی توانائی، پون بجلی اور جوہری بجلی پیدا کرنے کا سامان، اسمارٹ انرجی سلوشن ، نیوانرجیوہیکلز ، سمارٹ اینڈ انٹیلی جنس ڈرائیونگ ، انجینئرنگمشینری،فوڈ پروسیسنگ ،پیکیجنگ ، لیبل پرنٹنگ، لیزر کوڈنگ مٹیریلایمرجنسیرسپانس اورایمرجنسیمینجمنٹسروسز کے آلات ، انفارمیشن ٹیکنالوجی, گرین بلڈنگمٹیریل ،اسمارٹ ہومز ، سیاحت، علاج معالجے اور فیشن اینڈ ٹیکسٹائل سمیت متعدد مصنوعات نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی ۔
چائنا- آسیانایکسپو اور چین–آسیاندوطرفہجامعاسٹریٹجکشراکتداری کی ۲۰ویں سالگرہ کے اس موقع پر ایک خصوصی شو میں دو دہائیوں پر مشتمل ترقیاتی کامیابیوں اور قیمتی تجربات کے ساتھ مستقبل کی ترقی کے امکانات کو بھی پیش کیا جائے گا ۔ چین-آسیان زرعی تعاون، ڈیجیٹلاور سمارٹزرعی ٹیکنالوجی، چین-آسیان تعمیراتی صنعت کے تعاون،آسیان ممالک میں چین کی مالی اعانت سے انفراسٹرکچر کے منصوبے ، چین-آسیان ماحولیاتی تعاون، تحفظ اور بحالی کے موضوعات بھی ایکسپو کا حصہ ہیں ۔
اس کے علاوہ چین اپنے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل منصوبوں سے بھی متعارفکروائے گا جن میں گوانگڈونگ-ہانگکانگ-مکاؤگریٹر بے ایریا، یانگزیریوراکنامکبیلٹ، چھنگ دو -چھونگچھنگ اکنامک سرکل، نیو انٹرنیشنل لینڈ سی کوریڈور، ہینان فری ٹریڈ پورٹ اور صوبائی صنعتی پارکس / زونزشامل ہیں ۔آسیانممالکتجارت،سرمایہکاری،سائنسوٹیکنالوجی،ثقافتاورسیاحتوغیرہمیںترقیاورکاروباریمواقع سے متعارف کروانے کے لیے ایک نمائندہ شہرکا انتخاب کرتےہیں۔
اور۲۰ویچین-آسیان ایکسپوکاشہرہانگزوہےجس کےویڈیواینڈفوٹوڈسپلےکےلیے ایک مخصوص زونمیں موضعاتی اورنیٹ ورکنگ ایونٹس پیش کیےجائیں گے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایکسپو عالمی معاشی بحالی کے اس دور میں یقیناً ایک مثبت پیش رفت کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ۔