چیئرمین این ڈی ایم اے کا جنرل اسمبلی سے خطاب، سینڈائی فریم ورک کو نافذ کرنے کے لئے پرعزم
اقوام متحدہ
پاکستان نے آفات سے خطرات کو کم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے گزشتہ سال تباہ کن سیلاب کے بعد شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، تین کروڑ سے زیادہ متاثرین کو فوری خطرات سے بچانےکے لئے تیزرفتاری سے ریسکیواور ریلیف کی کارروائیاں کی ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کے دوروزہ اجلاس کو بتایا کہ پاکستان کی حکومت نے بڑے مالی چیلنجوں کے باوجود سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو فوری خطرات سے نکالنے اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لئے حکومت پاکستان نے بھر پور عزم کا مظاہرہ کیا۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے سینڈائی فریم ورک فار ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن 30۔2015 پر نظر ثانی کے لئے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب میں 1700 اموات کے ساتھ ساتھ ایک تہائی ملک سیلابی پانی میں ڈوب گیا جس سے ہونے والے نقصانا ت 30 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ اس طرح پاکستان کو بحالی اور تعمیر نو کے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں ایک مشکل چیلنج کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی فوج، خاص طور پر فوج کی قیادت میں ریسکیواور ریلیف کی کارروائیوں سے بحالی کے ابتدائی مراحل کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ، جس کے نتیجے میں نقصانات اور اثرات پر بہت زیادہ قابو پایا گیا ۔انہوں نے اس موقع پر گلوبل ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی تاکہ ا س حوالے سے علاقائی سطح پر دیزاسٹر رسک ریڈکشن کی ضروریات کو ماحولیاتی مالی معاونت سے علیحدہ کیا جا سکے۔انہوں نے مندوبین کو بتایا کہ پاکستان نے زلزلہ سے متاثرہ ترکی اور شام کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھایا اور 10 ہزار ٹن سے زیادہ امدادی سامان فضائی ، زمینی اور سمندری راستوں سے روانہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان آفات کے خطرے میں کمی کے لیے سینڈائی فریم ورک کو نافذ کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے ۔انہوں نے اس موقع پر مشترکہ معلومات اور ٹیکنالوجی تک رسائی کا مطالبہ بھی کیا تاکہ تاکہ کمزور ممالک کو قبل از وقت وارننگ کی صلاحیت حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات عالمی ہیں اور ان سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر ردعمل کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے تباہ کن سیلاب کے اثرات سے نمٹنے میں مدد کرنے پر تمام عالمی شراکت داروں کی معاونت کا اعتراف کیا اور کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی زیادہ سے زیادہ شرکت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
Sources & Courtesy: APP