پیکا ترمیمی ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ

پیکا ترمیمی ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ

پیکا ترمیمی ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ

قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کیلیے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا، وزیراطلاعات بھی رضامند

اسلام آباد: صحافتی تنظیموں کے احتجاج اور شدید ردعمل پر قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ کے تحفظات کو دور کرنے کیلیے صحافیوں کے ساتھ مل کر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے پیکا ایکٹ پر ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا۔ کمیٹی کے چیئرمین پولین بلوچ نے کہا کہ پیکا پر ذیلی کمیٹی بنا کر خدشات دور کریں گے۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بننے سے اب ڈیجیٹل میڈیا بھی ریگولیٹ ہو گا، پیکا صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ہے، پیکا سے اخبارات اور ٹی وی چینل کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وہ پہلے سے ہی ریگولیٹ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر جو شخص کروڑوں کمائے وہ حکومت پاکستان کو کچھ تو دے، ڈیجیٹل رائٹس ٹریبونل اور کونسل آف کمپلینٹس میں پریس کلب سے منسوب ایک صحافی ہو گا، پیکا قانون سے ٹی وہ چینل اور اخبارات کی مانگ بڑھے گی۔

قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات نے وزارت اطلاعات و نشریات کے ،14 منصوبوں پر مشتمل سالانہ ترقیاتی پروگرام (PSDP) 2025-26  کے لیے بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی۔

تفصیلات کے مطابق ان منصوبوں کی مجموعی لاگت 8.558 ارب روپے ہے۔ کمیٹی نے اس حوالے سے وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ڈویژن کو ہدایت کی کہ ان منصوبوں کے آیندہ سال کے بجٹ میں شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور بروقت فنڈز جاری کیے جائیں تاکہ وزارت اپنے منصوبے بروقت مکمل کر سکے۔

یہ اجلاس آج صبح پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ، اسلام آباد میں کمیٹی کے چیئرمین جناب پلین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور اس کے ماتحت اداروں کے ترقیاتی منصوبوں پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پی ایس ڈی پی 2025-26 میں چھ جاری اور آٹھ نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں، جو پاکستان ٹیلی ویژن (PTV) اور پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (PBC) کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری سے متعلق ہیں۔ سیکرٹری وزارت اطلاعات نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پارلیمان کی کارروای کی براہ راست نشریات کے لیے خصوصی چینل پر 1.6 ارب روپے، اسپورٹس اسٹوڈیو کا قیام پر 1.7ارب روپے جبکہ پی ٹی وی کے لیے متبادل ذرائع آمدن کے لیے ڈیجیٹل چینل کے قیام پر 780 ملین روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ھے۔

سیکرٹری نے مزید بتایا کہ صوت القرآن ایف ایم نیٹ ورک کی توسیع  پر 550 ملین روپے، گلگت بلتستان میں ریڈیو سگنلز کی بہتری پر1 ارب روپے اور پی بی سی لاہور کے نشریاتی آلات کی تبدیلی اور عمارت کی بحالی پر 1 ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ھے۔

کمیٹی نے سرکاری میڈیا کے ذریعے بلوچستان اور سرحدی علاقوں میں نشریات کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور بلوچستان میں ریاست مخالف پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دینے کے لیے جوابی بیانیہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں بلوچستان کے ریڈیو براڈکاسٹ پروگراموں کے مواد اور پیش کاروں پر بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں حالیہ سائبر کرائم قوانین پر میڈیا کی تشویش کا اظہار کیا گیا اور  حکومت کو تجویز کیا کہ وہ صحافی تنظیموں، پریس کلبز، ڈائریکٹر نیوز ایسوسی ایشن، اے پی این ایس اور سی پی این ای سے مشاورت کرے تاکہ ان کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔ وزیر اطلاعات نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ نئے قوانین آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے لیے نہیں، بلکہ غیر منظم ڈیجیٹل میڈیا سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کے لیے بناے گیے ہیں۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پی ٹی وی میں بھرتی ہونے والے اینکرز، ان کے معاوضوں اور وزارت کے تحت مختلف اداروں میں حالیہ بھرتیوں کی تفصیلات طلب کر لیں۔ مزید برآں، کمیٹی نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن (PBC) کی جائیدادوں کے کرایے کی شرح میں نظرثانی نہ کرنے کے وزارت کے جواب کو مسترد کر دیا اور وزارت اطلاعات کو ھدایت کی کہ وہ کرایوں میں نظر ثانی کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے رابطہ کرے تاکہ کرایوں کی شرح کو مارکیٹ کے مطابق لایا جا سکے۔

ٹی وی چینلز پر پرائم ٹائم اور اسپورٹس میچز کے دوران مقررہ حد سے زیادہ اشتہارات کا نوٹس لیتے ہوئے، کمیٹی نے پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے لائسنس یافتگان کو اشتہارات کے حوالے سے مقررہ حد کی پابندی کرنے کی ایڈوائزری جاری کرے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، ایم این ایز  کرن عمران دار،  آسیہ ناز تنولی،  سحر کامران، سید امین الحق، محمد مقداد علی خان، مولانا عبدالغفور حیدری،  رانا انصار (ویڈیو لنک کے ذریعے)، سیکریٹری وزارت اطلاعات و نشریات، ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل (PID)، ڈائریکٹر جنرل (PBC) اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پوری دنیا میں ریگولیشن ہے تو پاکستان میں پیکا امر مانع کیوں؟ پیکا کوئی ڈریکونین قانون نہیں ہے، کہا جاتا ہے پیکا میں ایک متنازع شق ہے تو بتائیں کون سی ہے؟ جس شخص نے کہا قاضی فائز عیسی کا سر کاٹ کر لا دو اس کو کون سی سزا ہوئی؟ اگر ڈیجیٹل میڈیا ایسے چلا تو کوئی گھر سے باہر نکل نہیں سکے گا۔

ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے کہا کہ فواد چوہدری نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی، فیک نیوز بالکل ہے اور اس کے خلاف صحافی بھی ہیں، پی ایف یو جے، پریس کلب، اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ بیٹھ جائیں۔

وزیراطلاعات نے امین الحق کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے رضامندی ظاہر کی اور کہا کہ جب بھی صحافیوں کے ساتھ بیٹھنا ہے میں حاضر ہو۔

اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل سنیں گے اور حل کریں گے۔

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات
Comments (0)
Add Comment