تحریر: شاکراللہ
پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط ہورہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ٹھوس نتائج سامنے آرہے ہیں جس سے دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے ۔ چینی صدر شی جن پھنگ کے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کے تحت بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک سے پاکستان میں ترقی کا سفر آگے بڑھ رہا ہے ۔ ملک کے اندرتوانائی کی کمی پر قابو پالیاگیاہے ۔ انفراسٹرکچر کے منصوبے تیزی سے مکمل ہورہے ہیں جن کے ذریعے نقل و حمل میں آسانی آرہی ہے ۔ حال ہی میں لاہور میں اورنج ٹرین کا آغاز ہوگیاہے ۔سکھر ملتان موٹروے کا فتتاح ہوگیاہے ۔انسدادوبا میں چین نے پاکستان کی بھر پور مدد کی ہے اور دوسری جانب کووڈ۔۱۹ کی وبا کے باوجود پاکستان کے اندر سی پیک کے منصوبوں پر کام جاری رکھا ہے ۔ مختلف ماہرین کے علاہ دونوں ممالک کے درمیان بہتیرن تعاون اور شراکت داری میں پیش رفت کی تحسین چین اور پاکستان کی اعلی قیادت کی طرف سے کی جارہی ہے ۔ حال ہی میں پاکستان کے صدرمحمد عارف علوی اوروزیراعظم عمران خان نے الگ الگ انٹرویو میں چین پاکستان شراکت داری اور تعاون کی تعریف کی ہے ۔
چودہ نومبر کو دیے گئے انٹرویو میں صدر پاکستان محمد عارف علوی نے کہا کہ پاکستان چین کے انسداد وبا کے تجربات سے سیکھ کر وبا پر قابو پانے میں کامیاب ہوا ہے اور اسی وجہ سے وبا کے پاکستانی معیشت پر کم اثرات مرتب ہوئے ہیں اور جی ٹی پی نے 0.5فیصد کی ترقی برقرار رکھی ہے۔
۔انہوں نے کہا کہ چین نے انسداد وبا کے تجربات پاکستان کے ساتھ شیئر کئے اور طبی ٹیمیں پاکستان بھیجیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وبا پھیلنے کے بعد ، چین اور پاکستان کی متعلقہ سرکاری ایجنسیوں نے چین پاک اقتصادی راہداری کے تحفظ کیلئے بھر پور اقدامات اخیتار کئے۔انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری نہ صرف انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اہم ہے بلکہ عوام کو غربت سے نجات دلانے کا اہم ذریعہ بھی ہے۔
اسی طرح وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ چین نے پچھلے 30 سالوں میں ترقی کی منفرد اور کامیاب راہ اختیار کی ہے ۔
پاکستان چین کے تجربے سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے رواں برس چین اور پاکستان کے درمیان وبا کے خاتمے کے سلسلے میں کیے جانے والے تعاون اور اس کے نتائج کو بھی بے حد سراہا ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاک چین دوستی ایک بہت خاص دوستی ہے۔ دونوں ممالک، اچھے برے ہر وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چین کی تیز رفتار معاشی ترقی کو دیکھ کربہت خوش ہیں۔خاص طور پر وبا کے بعد چینی معیشت جتنی تیزی سے بحال ہوئی ہے ، اتنی ہی تیزی سے ترقی بھی کر رہی ہے ۔اس سب سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ غربت کے خاتمے اور انسداد بدعنوانی کے حوالے سے چین کی کامیابیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ چین نے غربت کے خاتمے اور انسداد بدعنوانی کے جو دو غیر معمولی کام کیے ہیں وہ انسانی تاریخ میں منفرد اور مثالی ہیں۔وبا کی صوتِ حال سے نمٹنے کے لیے چین پاکستان تعاون کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انسداد وبا کے لیے چین نے نا صرف طبی ماہرین کی ایک ٹیم کو پاکستان میں بھیجا، بلکہ طبی سامان بھی فراہم کیا ہے، یہ وبا کی روک تھام کے لیے کافی اہم ہے۔ عمران خان نے اس امید کااظہار کیا کہ مستقبل میں پاکستان اور چین سی پیک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے اور باہمی مفاد پر مبنی دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے ۔
ایک ایسے وقت میں جب جب دنیا کووڈ۔۱۹ کی لپیٹ میں ہے اور معاشی کساد بازاری عروج پر ہے دنیا غیر یقینی صورتحال کا سامنا کررہی ہے چین کا پاکستان کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہنا یقینا پاکستان کے لیے باعث اطمینان اور باعث امیدہے ۔ چین وبا کے اثرات سے نکل آیاہے۔
عالمی بینک نے ۲۰۲۱ کیلئے چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو میں ۷۔۹ فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ مضبوط اور پائیدار معیشت کے حامل ملک کی حیثیت سے چین پاکستان کیلئے انتہائی اہم ہے ۔اس امر کا ادراک اعلی سطح پر بھی موجود ہے صد ر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کے انٹرویوز سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ پاکستان کی اعلی قیادت چین کے ساتھ شراکت داری اور مضبوط تعلقات کو کتنی اہمیت دیتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان اپنے سدا بہار دوست چین کی مدد اورتعاون سے اپنی معاشی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے پائیدر ترقی کے راستے پر گامزن ہوجائے گا۔