پاکستان کو کمزور دیکھنے والے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی گی، حافظ نعیم الرحمان کا دھرنے سے خطاب

پاکستان کو کمزور دیکھنے والے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی گی، حافظ نعیم الرحمان کا  دھرنے سے خطاب

حافظ نعیم الرحمان کا راولپنڈی کے ساتھ صوبائی دارالحکومتوں میںبھی دھرنوں کا اعلان
تمام مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج ختم نہیں ہو گا ۔ مری روڈ پر دھرنے کے انتخابات بڑھا رہے ہیں
ڈی چوک اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی دھرنا ہو گا ۔
مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں دھرنے کے لیے ڈی چوک جانے کے لیے بیتاب ہیں ۔
ملک گیر ہڑتال  بھی ہوگی اورکارخانے فیکٹریاں بھی بند ہوں گی ۔
مری روڈ لیاقت باغ کے مقام پر دھرنے کے تیسرے روز جلسہ عام سے خطاب
لیاقت بلوچ، امیرالعظیم دیگرکا بھی  خطاب،جھولی فنڈ شروع عطیات جمع

راولپنڈی:   امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے راولپنڈی کے دھرنے کے ساتھ صوبائی دارالحکومتوں میں گورنر ، وزراء اعلی ہاؤسز کے سامنے بھی دھرنوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مطالبات تسلیم ہونے تک یہ احتجاج ختم نہیں ہو گا ۔

 مری روڈ پر دھرنے کے انتخابات بڑھا رہے ہیں ۔ ڈی چوک اور پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی دھرنا ہو گا ۔ مائیں ، بہنیں ، بیٹیاں دھرنے کے لیے ڈی چوک جانے کے لیے بیتاب ہیں ۔ حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے ۔ ابھی تو ملک گیر ہڑتال کی تاریخ کا اعلان باقی ہے ، اس ہڑتال کے دوران پہلی بار شٹر ڈاؤن کے ساتھ کارخانے اور فیکٹریاں بھی بند ہوں گی ۔ سب دھرنوں کے لیے شاہراہوں پر نکلیں گے ۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب مری روڈ لیاقت باغ کے مقام پر دھرنے کے تیسرے روز جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام میں بڑی تعداد میں خواتین نے بھی شرکت کی ۔

جماعت اسلامی کے دیگر رہنماؤں لیاقت بلوچ ، امیر العظیم ، پروفیسر ابراہیم ، عبد الحق ہاشمی ، ڈاکٹر طارق سلیم ، جاوید قصوری ، نصر اللہ رندھاوا نے بھی خطاب کیا ۔ حافظ نعیم الرحمان نے  کہا دھرنا تاریخی اور طویل ہوتا جا رہا ہے ، پچیس کرور عوام کی نمائندگی پر شرکاء دھرنا کو مبارکباد دیتا ہوں ، عوامی طاقت کی بنیاد پر حکومت کو ہم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے ، یہ دھرنا پاکستان کی تاریخ تبدیل کر دیگا ۔ جو لوگ نوجوانوں کو پاکستان سے مایوس کرنا چاہتے ہیں وہ عناصر اپنے عزائم میں ناکام ہوں گے ۔ یہ دھرنا پاکستان کو جوڑنے متحد رکھنے اور طاقتور رکھنے کا نام ہے ۔ امید کے چراغ جل گئے ہیں ۔ پاکستان کو کمزور دیکھنے والے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑیگی ۔ متحد ہو کر ان کو شکست سے دوچار کیا جائیگا اور پاکستان کے اصل مقاصد کی جانب بڑھیں گے حقیقی معنوں میں پاکستان آزاد ہو گا جاگیرداروں ، آمروں ، سرمایہ داروں سے آزاد ہو گا انہوں نے ہمیں برباد کیا ہے ۔ انہوں نے ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ کیا ہے ۔ جماعت اسلامی پوری طاقت کے ساتھ پاکستان کے افق پر طلوع ہو گی ۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کا عذاب 1994 ء میں پیپلز پارٹی کے دور میں شروع ہوا اور مسلم لیگ ن نے اسے عروج پر پہنچایا  پرویز مشرف کے دور میں بھی یہ سب لوگ ق لیگ میں تھے معلوم نہیں پاکستان میں کتنی لیگیں ہیں ۔ کبھی ادھر کبھی ادھر ہوتے ہیں اس خاص طبقے سے ملک  و قوم کی  جانب چھڑائیں گے  یہ آئی پی پیز مسلط کرنے کی ذمہ دار ہیں ۔ حکومتی مذاکراتی ٹیم ہم سے معصوم بن کر آئی پی پیز کے بارے میں ایسے بات کر رہی ہے جیسے یہ کچھ نہ جانتے ہوں ۔ ان ننھے کاکوں کو کچھ پتہ نہیں کہ یہ کیسے ہو گیا ۔ ظالمو حکومت میں شامل ان آئی پی پیز والوں نے ہزاروں ارب روپے ہڑپ کر لیے ہیں معیشت کو الگ تباہ کیا عوام پر بجلی کے بم گرائے ۔ بہت ہو چکا بجلی کے بل ادا کرنا بس سے باہر ہے ۔ پاکستان کی ساری قوم پریشان ہے صرف مٹھی بھر لوگ خوشحال ہو سکتے ہیں باقی سب تو برباد کر دئیے گئے ۔ اشرافیہ کو مراعات سے دستبردار ہونا پڑیگا ۔

ان کے مفادات پاکستان نہیں بلکہ امریکا یورپ سے وابستہ ہیں یہ  پاکستان کو لوٹتے ہیں ریٹائر ہونے پر نئی نوکری تلاش کرتے ہیں یا پھر عیاشیوں کے لیے باہر چلے جاتے ہیں اور ان کی اولادیں مسلط ہوتی رہتی ہیں ۔ ظلم کے اس نظام کو ڈھانے ، حق کے لیے اٹھنے کے لیے ضرورت ہے حق کو مزاحمت کے ذریعے چھیننے کی ضرورت ہے یہ بڑی اور طویل جدوجہد کا آغاز ہے ۔ اسلام آباد میں ہمارے ساتھ پولیس کے تصادم کی سازش کی گئی تھی اس سازش کو ناکام بنایا خبردار کرتا ہوں  کہ کنٹینرز سے اسلام آباد آنے کے لیے ہمارے راستے نہیں روکے  جا سکتے ۔ یہ تو ہمارے کارکنوں نے ہاتھوں سے اٹھا کر پھینک دئیے تھے ۔ مطالبات دہراتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ عوام بجلی کی لاگت کے مطابق بل دیں گے ۔ ٹیکسز اور اضافی چارجز نہیں دیں گے ۔

 آئی پی پیز کو لگام دینی ہو گی اعلی سرکاری افسران کو تیرہ سو سی سی کی گاڑی  پر آنا پڑیگا ۔ حق دو عوام کو تحریک ختم نہیں ہو گی ۔ یہ دھرنا تمام مطالبات تسلیم کروائے گا ۔ اگلے  مرحلے میں اس ظالمانہ نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کی نئی تحریک کا آغاز ہو گا ۔ کارکنوں کے جذبے حوصلے سے میرا جذبہ بھی جوان ہوتا ہے  ۔ نوجوانو مایوسی کی ضرورت نہیں ہے ۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا  کہ پاکستان میں بجلی کی پیداواری گنجائش 41 ہزار میگا واٹ ہے معمول میں اکیس بائیس ہزار میگا واٹ کی کھپت ہوتی ہے اور شدید موسم میں  یہ کھپت تیس سے پینتیس ہزار میگا واٹ ہو جاتی ہے باقی ہم انسٹال کیپسٹی کے چارجز تمام پیداواری صلاحیت پر دیتے ہیں جبکہ اضافی بجلی نہیں ملتی ۔ پاکستان سے ہمارے بچوں کا مستقبل وابستہ ہے ۔ نوجوانو جماعت سلامی کا ساتھ دو مستقبل روشن ہے ۔

 حافظ نعیم الرحمان نے پنجاب حکومت کو انتباہ کیا کہ وہ سرکاری سکولوں کی نجکاری کا منصوبہ ترک کر دے ۔ پہلے مرحلے میں یہ نجی شعبے کے سکول حوالے کریں گے بعد میں ساری زمینیں اور اثاثے ان کے حوالے کر دئیے جائیں گے  ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔ پنجاب میں تیرہ ہزار سکولوں کو بیچنے کے عمل کی مزاحمت کی جائیگی ۔ ایک طرف بجلی کی قیمت کے بم گرتے ہیں دوسری طرف اچھی تعلیم نہیں ہے ۔ تعلیمی اشیاء پر بھی ٹیکس لگا دئیے ۔ آٹے ، چاول ، چینی دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا ۔ ظلم سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے پر امن مزاحمت کریں یہی اصل طاقت ہے انہوں نے کہا  کہ مذاکراتی ٹیم  کے سامنے مطالبات رکھ دئیے ہیں ۔ یہ دھرنا آگے بڑھتا جا رہا ہے حکومت اسے سنبھال نہیں سکے گی ۔ دھرنے کی طاقت کو ٹوٹنے نہیں دیں گے ان کو ایک دن کی مہلت دیتے ہیں ۔ بہنیں ، بیٹیاں نواجوان بزرگ ڈی چوک اور پارلیمنٹ کی جانب جانے کے لیے بے تاب ہیں ۔

 پارلیمنٹ کے گھیراؤ کے لیے تیار ہیں اس نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تیار ہیں ۔ کوئی دھوکہ نہیں دے سکتا پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن ، ایم کیو ایم ان کی جڑیں عوام میں ختم ہو چکی ہیں ۔ عوام مسترد کر چکے ہیں اب اگر فارم 47 کی بنیاد پر زبردستی مسلط ہو گئے ہو تو سمجھ لو عوامی سیلاب کا سامنا نہیں کر سکتے ۔ اسٹیج پر موجود امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 31 جولائی کو گورنر ہاوس کراچی کے سامنے دھرنا ہو گا انہوں نے جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاء الدین انصاری ، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا خواہ پروفیسر محمد ابراہیم اور امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبد الحق ہاشمی کو بھی ہدایت کی کہ لاہور پشاور کوئٹہ میں بھی دھرنوں کی تیاری شروع کی جائے جلد شیڈول کا اعلان کر دوںگا ۔ وزراء اعلی یا گورنر ہاؤس کہاں دھرنے دینے ہیں جگہ کا انتخاب خود کر لیں ۔ پشاور میں بھی جمعہ یا ہفتہ کو دھرنے کی تیاری کی جائے راولپنڈی میں بھی دھرنا جاری رہیگا اور صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دھرنے ہوں گے ۔

 ڈی چوک ، پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے بھی دھرنا ہو گا جان لو سمجھ لو ، حکمرانو کو عیاشیاں ختم کرنا ہوں گی مفت پٹرول ، بجلی کی فراہمی کا نظام ختم کرنا ہو گا دھرنے کو وسیع کرتے رہیں گے یہ قوم کے مستقبل کی تحریک بن چکا ہے ۔ ان جذبوں کو کوئی شکست نہیں دے سکتا امیر راولپنڈی عارف شیرازی کو ہدایت کرتا ہوں کہ دھرنے کے انتظامات بڑھا دیں ۔ دھرنے بھی ہوں گے ابھی تو ملک گیر ہڑتال کا اعلان باقی ہے صرف شٹر ڈاؤن نہیں ہو گا بلکہ فیکٹریاں اور کارخانے بھی بند ہوں گے اور تاجر ، مزدور ، محنت کش عوام ، کسان سب باہر نکلیں گے ۔ ہڑتال کے ساتھ شاہراہوں پر دھرنے ہوں گے ۔

 زیادہ تنگ نہ کرو عوام کو ریلیف دو ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے اس موقع پر پیر کو خواتین کے دھرنے کا  اعلان کیا اور کہا کہ پانچ بجے شام خواتین کا دھرنا شروع ہو گا ، دھرنے کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد جمع ہو چکے ہیں اور فنڈ کے لیے جھولی پھیلاؤ شروع کر دیا گیا ہے ۔ جھولی فنڈ کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں حق دو تحریک کا آغاز ہو چکا ہے ناظم مالیات باقاعدگی سے جھولی فنڈ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے رہیں گے ۔

 لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی ٹیم کو بجلی گیس پٹرول کی قیمتوں میں کمی ، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے بوجھ میں کمی ، برآمد کنندگان کو سہولیات دینے سمیت دیگر مطالبات سے آگاہ کر دیا ۔ پاکستان میں برآمدات کم اور درآمدات بڑھ رہی ہیں اس کی وجہ سے بھی معیشت پر دباؤ ہے ضروری ہے کہ اشرافیہ اپنی عیاشیاں ختم کرے ۔ انکو مفت پٹرول مفت بجلی پروٹوکول مفت ٹرانسپورٹ نہیں ملنی چاہیے ۔ عوام غصے میں ہیں اس کو جان لیں ۔

دھرنا ہی ہماری اسمبلی اور مشاورت ہے پوری طاقت کے ساتھ اور مضبوط دلائل سے  حکومتی ٹیم سے بات چیت کر رہے ہیں یکومت نے توانائی ، ایف بی آر وزارت خزانہ کے نمائندوں پر مشتمل ماہرین کی ٹیکنیکل کمیٹی بنا دی ہے پیر کو دوبارہ مشاورت ہو گی دھرنا جاری رہیگا عوام کے لیے نکلے ہیں عوام کے لیے ریلیف لے کر رخصت ہوں گے بیورو کریسی کو حالات کی درستگی کے لیے ٹاسک دیا جائے نیک نیتی ہو تو راستہ نکل سکتا ہے لیاقت بلوچ نے کہا  کہ جماعت اسلامی کا یہ دھرنا عوام میں اسلامی انقلاب کی لہر پیدا کریگا ۔ #/S

امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحماندھرنا
Comments (0)
Add Comment