پاکستان نے تمام شرائط مکمل کر لی ۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
پاکستان کا دورہ کرکے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائے گی۔ ایف اے ٹی ایف
پاکستان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف )میں دیئے گئے اہداف کے حصول کے لئے کوششیں رنگ لے آئیں ، ٹیرر فنانسنک کے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7پوائنٹس پر عمل درآمد یقینی بنا کر پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا ہے ، افواج پاکستان نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا
اسلام آباد (نیوزپلس) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر رضا مندی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نےتمام شرائط مکمل کرلی ہیں، پاکستان نے 34 آئٹمز پر مبنی اپنے دو ایکشن پلان مکمل کر لیے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرکے شرائط کی تکمیل کی تصدیق کی جائے گی۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ کورونا صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے جلد از جلد پاکستان کا دورہ کیا جائے گا، پاکستان نے منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کے لیے اصلاحات مکمل کیں۔
برلن میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی کارکردگی کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا، جہاں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر نے کی۔
پاکستان نے اس بار سفارتی سطح پر ممبر ممالک کے سامنے غیر رسمی طور پر اپنی پوزیشن واضح کی، ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 2 مرحلوں میں 34 نکات پر عمل درآمد کا کہا گیا تھا۔
خصوصی رپورٹ
پاکستان کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف )میں دیئے گئے اہداف کے حصول کے لئے کوششیں رنگ لے آئیں ، ٹیرر فنانسنک کے 27 اور منی لانڈرنگ کے 7پوائنٹس پر عمل درآمد یقینی بنا کر پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کا ثبوت دیا ہے ، افواج پاکستان نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا، حکومت اور قومی اداروں کے ساتھ مل کر تمام نکات پر عملدرآمد یقینی بنایا،ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کو ہر حال میں بلیک لسٹ کر دیا جائے لیکن پاک فوج نے اس سازش کو بھی ناکام بنایا،جی ایچ کیو میں قائم سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیاجس کی وجہ سے فیٹف میں کامیابی حاصل ہوئی۔
خصوصی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے فیٹف کے تحت ٹیرر فائنانسنگ کے 27میں سے27پوائنٹ اور منی لانڈرنگ کے 7 میں سے 7 پوائنٹس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا۔دونوں ایکشن پلانزکل ملا کر34 نکات پر مشتمل تھے۔اینٹی منی لانڈرنگ(AML)اورکاونٹر ٹریرسٹ فائنانسنگ (CFT) پر مبنی اس ایکشن پلان کو4 سال کی مسلسل کوششوں کے بعدمکمل کیا اور پاکستان کو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ کی طرف گامزن کیا۔ اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات پر2019 میں جی ایچ کیو میں ڈی جی ایم او کی سربراہی میں اسپیشل سیل قائم کیا۔
سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف 5نکات پر پیش رفت تھی۔اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔جی ایچ کیو میں ں قائم سیل نے دن رات کام کرکے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ پر ایک مؤثر لائحہ عمل ترتیب دیا۔پاکستان نے اپنا 2021 کا ایکشن پلان فیٹف کی طرف سے مقرر کردہ ٹائم لائنز یعنی جنوری 2023 سے پہلے مکمل کر لیا۔ فیٹف ٹیمیں ستمبر 2022 تک پاکستان میں اینٹی منی لانڈرنگ(AML) اورکاونٹر ٹریرسٹ فائناسنگ(CFT) سسٹمز کی پائیداری اور ناقابل واپسی کو چیک کرنے کے لیے جلد ہی ‘آن سائٹ وزٹ’ کریں گی، جس کے بعد 22 اکتوبر تک وائٹ لسٹنگ کی راہ ہموار ہوگی۔پاکستان میں منی لانڈرنگ کے 800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جنکی گزشتہ 13 مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں۔
فیٹف پلان کے مطابق اس رپورٹنگ سائیکل میں ضبط کیے گئے اثاثوں کی تعداد اور مالیت میں خاطر خواہ اضافہ ظاہر کیا جس میں 71فیصد اثاثے ضبط کیے گئے 85فیصد اثاثوں کی مالیت میں اضافہ ہوا۔جی ایچ کیو میں قائم سیل نے اپنی قومی رسک اسسمنٹ (2019 NRA)کے عمل کو اپنے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے خطرات اور اس کی بنیاد پرجامع پلان مرتب کیا ۔گزشتہ 4 سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے اس کی بنیادی وجہ اینٹی منی لانڈرنگ(AML) اور کاونٹر ٹریرسٹ فائنانسنگ(CFT) قوانین میں مسلسل بہتری ہے جس میں مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کئے۔ جی ایچ کیو میں قائم سیل نئے ایکشن پلان کے آغاز سے ہی ٹی ایف رسک اسسمنٹ تیارکی کہ جس میں پاکستانی حکام کو مختلف شعبوں، مصنوعات اوررابطے کے ساتھ ساتھ زیادہ خطرے والے علاقوں کے بارے میں ٹی ایف کے متعلق مکمل معلومات دی گئی۔گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کی مجموعی پیشرفت میں پاکستان نے غیر رسمی /باضابطہ قانونی معاونت کرتے ہوئے اسٹینڈ ایلون منی لانڈرنگ ایکٹ (2020 (کونافذ کیا اور 26,630 شکایات پر کارروائی کی گئی۔
ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کی طرف سے AML اینٹی منی لانڈرنگ اور کاونٹر ٹریف فائناسنگ (CFT کی تعمیل کی نگرانی کے حوالے سے غیر مالیاتی کاروبارکے لئے ایک سپیشل ڈائریکٹوریٹ (DNFBP)قائم کیا۔ ایف بی آر نے بڑے پیمانے پر22000 سے زائد کیسز 351 ملین کے مالی جرمانے عائد کیے۔ ایف بی آر نے 1,700 سے زائدمختلف غیر قانونی کاروبار کی آف سائٹ نگرانی مکمل کی، اورساتھ ہی ساتھ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی قانون کے دائرے میں لایا ۔سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) نے بھی انفورسمنٹ ایکشن مکمل کرلئے ہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے 146,697 کیسز کا جائزہ لیا اور 2,388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے۔منی لانڈرنگ (ML) کی تحقیقا ت میں گزشتہ 1 سال کے دوران 123%فیصداضافہ ہوا ۔و فاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت (TF) اور ٹارگٹڈ فنانشل سینکشنز (TFS) کے لئے جامع لائحہ عمل دیا۔