پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

پاکستان  میں سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

 میٹا اور دیگر سوشل میڈیا پیلٹ فارمز کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اور ان کا موقف  بھی سن رہے ہیں

لاہور:  وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق قانون سازی پر کام کر رہے ہیں اور صارفین کے رویے پر مزید پالیسی گائیڈ لائنز متعارف کروائیں گے۔

ہفتے کو معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی یاد میں لاہور میں دو روزہ کانفرنس سے خطاب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا بندش کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی سوشل میڈیا کے مسائل موجود ہیں۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی۔ اس حوالے سے ہم نے ایک پالیسی بنائی جو تقریبا 90/95 فیصد سٹیک ہولڈرز کو قابل قبول تھی لیکن پھر نگراں حکومت آگئی جس کی وجہ سے اس پر قانون سازی نہیں ہوئی.

وزیر قانون نے مزید کہا کہ میٹا اور دیگر سوشل میڈیا پیلٹ فارمز کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں اور ان کا موقف  بھی سن رہے ہیں۔ سوشل میڈیا سے متعلق پالیسی پر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے اور صارفین کے رویے پر بھی مزید پالیسی گائیڈ لائنز لا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے اپنے خطاب میں مقررین کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک بھی ڈیجیٹل رائٹس پر کام کر ریے ہیں کہ کیسے سوشل میڈیا کے حدود کا تعین کیا جائے، کیسے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکا جائے۔

لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں عاصمہ جہانگیر کی یاد میں ہونے والی کانفرنس کا عنوان پیپلز مینڈیٹ، جنوبی ایشیا میں شہری حقوق کا تحفظ ہے۔ کانفرنس میں ججز، قانونی ماہرین، سفارت کار، میڈیا کے نمائندے، انسانی حقوق کے کارکنان، ملکی اور غیر ملکی وکلا، مندوبین سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں مہمان خصوصی سپریم کورٹ کے جج سید منصور علی شاہ تھے۔ مختلف مقررین نے کانفرنس سے خطاب میں پاکستان میں انصاف کی فراہمی بالخصوص سوشل میڈیا کی بندش کی پاداش میں انسانی حقوق کی پامالی کا ذکر کیا۔

اعظم نذیر تارڑسوشل میڈیاوفاقی وزیر قانون و انصاف
Comments (0)
Add Comment