پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے، وزیراعظم

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے، وزیراعظم

غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے، شہبازشریف

اسلام آباد:   وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد 2022 کا سیلاب ماضی کے تمام ریکارڈز تورنے والی ایک بڑی قدرتی آفت تھی، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے، غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔

 قدرتی آفات کے حوالے سے 8 اکتوبر 2024 کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہاکہ8 اکتوبر ہمیں 2005 کے تباہ کن زلزلے کی یاد دلاتا ہے، ایک عظیم سانحہ جو پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر پر آیا،ہماری دلی دعائیں ان تمام لوگوں کے لیے ہیں جنہوں نے اس زلزلے میں جان و مال کا نقصان برداشت کیا۔

 انہوں نے کہاکہ 2005 کے تباہ کن زلزلے کے بعد 2022 کا سیلاب ماضی کے تمام ریکارڈز تورنے والی ایک بڑی قدرتی آفت تھی، پاکستان کے عوام اور اداروں نے موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے پیدا ہونے والی تباہیوں اور بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمیشہ بے پناہ عزم اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار نہ ہونے کے باوجود اس کے بے پناہ مضر اثرات کا سامنا کر رہا ہے، غیر متوقع تباہ کن قدرتی آفات کے بارہا وقوع پذیر ہونے سے پہلے سے ہی مسائل کا شکار ہماری معیشت کو تباہ کن دھچکا پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو اس کی محنت کے لیے سراہتا ہوں کہ اس نے ایسی قدرتی آفات کے لیے قومی ردعمل کے طور پر ایک پائیدار اور موثر طریقہ کار وضع کیا،ہمارے قومی ردعمل کے کلیدی اجزاء میں آفات کے خطرے کو کم کرنے کیلئے فعال طور پر کام کرنا اور آفات سے نمٹنے کے لیے منظم طریقہ کار اور فریم ورک فراہم کرنا شامل ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ NDMA کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (NEOC) میں قومی آفات سے نمٹنے کی بہترین صلاحیتیں موجود ہیں۔ NEOC کی بنیاد اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی پر رکھی گئی ہے تاکہ انسانی زندگیوں اور انفراسٹرکچر کو بچانے کیلئے آفات کی ابتدائی وارننگ وقت سے بہت پہلے دی جا سکے۔

 انہوں نے کہاکہ میں آج کے دن تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیتا ہوں کہ وہ ایک دوسرے کی استعداد اور صلاحیتوں کے بارے ہم آہنگی پیدا کریں تاکہ مقامی، زونل، قومی، عالمی اور نجی شعبوں کے درمیان پورے معاشرے کے نقطہ نظر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ باہمی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔ موثر تعاون، ہنگامی صورتحال کیلئے متبادل لائحہ عمل کی موجودگی اور دور دراز کے علاقوں تک آفات کے ممکنہ خطرات کی آگاہی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”قدرتی آفات کے حوالے سے برداشت کا دن“ ہمارے لیے بہترین طریقوں کو اپنانے اور پالیسیوں و حکمت عملیوں پر عمل درآمد کرنے کا دن ہے جس کا مقصد ہماری قومی برداشت کو مضبوط کرنا ہے،ہمارے پالیسی اقدامات میں مختلف شعبوں بشمول انفراسٹرکچر کی پائیدار ترقی، آفات سے نمٹنے کی بہتر تیاری، تخفیف غربت، مقامی اراضی کے محفوظ استعمال کی منصوبہ بندی، تعمیراتی ضوابط کی پابندی، آبی وسائل کا موثر انتظام، جدید زراعت اور ساحلی علاقوں سمیت ملک بھر میں جنگلات کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے اقدامات شامل ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر میں 2022 کے سیلاب کی تباہی کے دوران ہماری قومی سطح پر کوششوں میں تعاون فراہم کرنے میں بین الاقوامی برادری، سول سوسائٹی اور نجی مخیر حضرات کی جانب سے فراہم کردہ قیمتی مدد کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام بحرانوں کے وقت انسانی ہمدردی اور سخاوت کیلئے اپنی مثال آپ ہیں، 2005 کے زلزلے اور 2022 کے سیلاب کے دوران پاکستانیوں کا ردعمل ان کی فیاضی کی روشن مثال رہا ہے، اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے ہمیشہ اپنے بہادر پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی مدد سے ایسی تمام آفات کا مقابلہ کیا ہے اور کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ ایک مضبوط پاکستان بنانے میں ہماری مدد فرمائے۔ آمین

،وزیراعظمشہباز شریفموسمیاتی تبدیلی
Comments (0)
Add Comment