پاکستان مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پرعزم ہے، ہم آپ کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں ،وزیراعظم کا فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو اجلاس سے خطاب
ریاض: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں جدت طرازی کے ذریعے علم پر مبنی معیشت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے عصر حاضر کے چیلنجز پر قابو پانے کے لئے اجتماعی عالمی کوششوں اور شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا ہے، انسانی ترقی کا مستقبل تنہائی میں نہیں ہے یہ جیت کے نتائج کے لئے مل کر کام کرنے میں تعاون میں مضمر ہے، عالمی سطح پر انسانی ترقی اور تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں امن بحال نہیں ہوتا اور خونریزی بند نہیں ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دو روزہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (ایف آئی آئی) کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم آپ کو سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں تاکہ آپ اپنی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کو پاکستان میں لائیں کیونکہ ہم ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں جس کی جڑیں لچک اور مشترکہ خوشحالی پر مبنی ہوں۔انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان بھی تبدیلی کے سفر پر گامزن ہے جو لچک، قربانی ،استحکام اور ترقی کی انتھک تلاش کا سفر ہے۔
وزیر اعظم نے مستقبل کے لائحہ عمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تین اہم شعبوں مصنوعی ذہانت، تعلیم اور صحت میں جدت طرازی کے ذریعے علم پر مبنی معیشت کی بنیاد رکھ رہا ہے جس میں وہ مفید شراکت داری قائم کرنے کے خواہاں ہیں، مصنوعی ذہانت ایک رجحان سے کہیں زیادہ ہے، یہ معیشتوں، معاشروں اور صنعتوں میں انقلاب لانے والی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک موڑ پر پاکستان نہ صرف مصنوعی ذہانت کو اپنا رہا ہے بلکہ ہم اس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں، ان کا مقصد واضح ہے کہ نوجوان ذہنوں کو مصنوعی ذہانت کی حدود کی از سر نو وضع کرنے کی ترغیب دیں، ہنر مند انجینئروں اور ڈیٹا سائنسدانوں کوپاکستان میں مصنوعی ذہانت کی ترقی اور صنعتوں میں مصنوعی ذہانت کی طاقت کو بروئے کار لانے کے لئے اپنی افرادی قوت کو لیس کرنے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تربیت دیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ہم خیال عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پاکستان مصنوعی ذہانت کو تعصبات سے پاک بھلائی کی قوت کے طور پر دیکھتا ہے، رواں سال مارچ میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عوام کی ترقی اور خوشحالی ان کی حکومت کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے عوام کے عزم اور برادر ملک سعودی عرب جیسے اپنے شراکت داروں کی حمایت سے انہوں نے معاشی استحکام کو بحال کیا ہے اور اب پائیدار ترقی کے دور میں داخل ہونے کے لئے تیار ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ سفر صرف ہمارا نہیں بلکہ دنیا بھر کے ہمارے دوستوں کے لئے ایک موقع ہے کیونکہ ہم سب مل کر مضبوط ہیں، ہم مل کر ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر سکتے ہیں جو جدت طرازی، خوشحالی اور کامیابی سے متعین ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو ایک ایسی قیمتی چیز سے نوازا گیا ہے جو نوجوان ہیں اور جو ہمارا مستقبل ہیں، باصلاحیت، لچکدار اور انتھک جذبے سے لیس وہ اب ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے وژن 2030 کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مشترکہ مشن رکھتا ہے اور مستقبل کی تشکیل کے لئے اپنے نوجوانوں میں سرمایہ کاری کرتا ہے، یہ ہماری مستقل کوشش ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو معیاری تعلیم، ڈیجیٹل شمولیت اور تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں پھلنے پھولنے کے لئے درکار ضروری آلات کے ذریعے بااختیار بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ زراعت، آب و ہوا کی لچک اور غلط معلومات کے خلاف جنگ میں وہ مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو نہ صرف مقابلہ کرنے کے لئے بلکہ ترقی اور بااختیار بنانے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں، مصنوعی ذہانت اور اس سے آگے ہماری امنگوں کی جڑیں ایک مضبوط تعلیمی بنیاد میں گھری ہیں، تعلیمی اصلاحات، پیشہ وارانہ تربیت اور ڈیجیٹل خواندگی کے ذریعے ہمارا مقصد ایک ہنر مند، ٹیکنالوجی سے واقف نسل تیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دانش سکولز اور ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ جیسے منصوبوں نے ان لوگوں کے لئے معیاری تعلیم کو قابل رسائی بنایا جو کبھی ایک ناقابل حصول خواب کے طور پر دیکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گریجویٹ صرف طالب علم نہیں ہیں، وہ ڈاکٹروں، انجینئروں اور جدت طرازوں کے طور پر کل کے معمار ہیں، وہ پیش پیش ہیں، ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اپنی برادریوں کو اوپر اٹھا رہے ہیں جو قابل رسائی تعلیم کی تبدیلی کی طاقت کا ثبوت ہے، ان کی کامیابی کی کہانیاں میرے اس یقین کو تقویت دیتی ہیں کہ تعلیم افراد اور قوموں کے لئے یکساں مساوات اور گیم چینجر ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ صحت انسانی ترقی کی بنیاد ہے اور پاکستان کے ہیلتھ کیئر سیکٹر میں 275,000 سے زائد رجسٹرڈ ڈاکٹرز موجود ہیں ،یہ نوجوان ہیلتھ ٹیک کے نئے حل پیش کر رہے ہیں،صحت کی دیکھ بھال کے معیار میں پیشرفت کے ساتھ انہوں نے ایک ایسے مستقبل کا تصور کیا ہے جہاں ان ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے صحت مند کل کے لئے سرحدوں کے آر پار تعاون کیا۔جینوم سیکوئنسنگ اور ادویات جیسے شعبوں میں وسائل جمع کرنے کے اثرات کا تصور کریں، اس طرح کے تعاون کے ساتھ ہم صحت کی دیکھ بھال کے پورے نظام کو نئے سرے سے ترتیب دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج، نسٹ اور آغا خان یونیورسٹی جیسے اداروں میں تشخیص، علاج اور بیماریوں کی روک تھام کے شعبوں میں کامیابیوں کے وسیع امکانات موجود ہیں، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر (پی کے ایل آئی) میں جو خصوصی نگہداشت اور تحقیق میں ایک بہترین مرکز ہے وہ لوگوں کو جدید ترین طبی خدمات فراہم کرنے کے عزم پر قائم ہے جس نے ایک صحت مند اور زیادہ لچکدار معاشرے کی تعمیر میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب ہم ان لامحدود افق کی طرف دیکھتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو ظاہر کرتے ہیں تو ایک حقیقت واضح ہوجاتی ہے، انسانی ترقی کا مستقبل تنہائی میں نہیں ہے، یہ جیت کے نتائج کے لئے مل کر کام کرنے میں تعاون میں مضمر ہے۔
وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ جیسے پاکستان اور سعودی عرب اپنے مشترکہ ورثے سے جدت طرازی کی سرحدوں تک امکانات کے نئے شعبوں کی جانب بڑھ رہے ہیں یہ شراکت داری سب کے لئے مشعل راہ بن سکتی ہے، اسے ہماری وراثت بننے دیں، ایک ایسے وژن کے لئے عزم جو سرحدوں کو پار کرتا ہے، لامحدود صلاحیتوں کو گلے لگاتا ہے، اور آنے والی نسلوں کو ترغیب دیتا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر انسانی ترقی اور تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غزہ میں امن بحال نہیں ہوتا اور خونریزی بند نہیں ہوتی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔جنہوں نے عالمی رہنماؤں، ماہرین اور سول سوسائٹی کے اہم اجتماع کے انعقاد میں غیر معمولی بصیرت اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ ریاض میں کھڑے ہوئے تو وہ ایک ایسے شہر سے متاثر ہوئے جو صحرائی نخلستان سے ایک عالمی شہر کی شکل اختیار کر چکا تھا، وہ ایک ایسے وژن سے متاثر ہوئے جو سرحدوں سے باہر گونج رہا تھا، لامحدود امکانات کا ایک وژن جہاں انہوں نے آج جو انتخاب کئے ہیں، اس مستقبل کی راہ ہموار کرتے ہیں جس کا انہوں نے خواب دیکھا تھا۔عالمی رہنماؤں کی شرکت سے اس سال کے ایف آئی آئی کا موضوع ’’ لا محدود افق: آئندہ کل کی تعمیر کیلئے آج سرمایہ کاری‘‘ ہے اور اس میں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، خلاء، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے بڑے مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے عالمی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔شرکت کرنے والے ممالک اپنی اپنی معیشتوں کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے فروغ اور پائیدار مستقبل کے لئے بات چیت میں حصہ لیں گے۔