تحریر: شاکراللہ
ہماری کولیگ سارہ صاحبہ نے مجھے کہا بات سنیں فلم دیکھنے جاناہے؟ سارہ صاحبہ اسی طرح بے ساختگی سے بات کرتی ہیں، میں نے کہا کب ، کہتی ہیں کل، میں نے پوچھا کس وقت کہتی ہیں تقریبا چھ بجے شام ، ایک لمحے کیلئے رکا اور اپنا شیڈول دیکھا ، آج کل میری مارننگ ڈیوٹی ہے مارننگ ڈیوٹی کا مطلب ،تقریبا ساڑھے چار بجے چھٹی، سوچا ٹائم تو ٹھیک ہے لیکن اگلے لمحے کہا میں نے کوئی انگلش ونگلش موئی نہیں دیکھنی ، سارہ صاحبہ نے کہا ارے نہیں پاکستانی مووی ہے، میں نے کہا ارے واہ چینی سینما میں پاکستانی فلم اور وہ بھی ۴۵ سال بعد، ضرور دیکھنے جاوں گا۔
ایک عرصے سے ہم چین اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تبادلوں کے حوالے سے خلا محسوس کررہے تھے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان جتنی ہم آہنگی دوستی اور بھائی چارہ ہے اور خاص طور پر چینی عوام جس طرح پاکستان کی عزت کرتےہیں اور پاکستان سے والہانہ محبت رکھتے ہیں اس نسبت سے چین کے اندر ہمارا ثقافتی اظہار بہت کم ہے ۔ ۲۰۱۹ میں بیجنگ ایشیائی تہذیبوں کی ہم آہنگی اور مکالمے کی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ایشیائی ممالک کے علاوہ کئی دیگر ممالک کے بہترین طائفوں نے اپنے ممالک کی نمائندگی کی اور شاندار پر فارمنس پیش کی تاہم جب پاکستان کی باری آئی تو سب پاکستانی دوستوں کو مایوسی ہوئی کیونکہ پاکستان ثقافتی لحاذ سے جتنا بھر پور ہے اور جتنا ٹیلنٹ ہے ہے اس کا مظاہرہ کیوں نہیں ہوا ۔
ایسے وقت میں پرواز ہے جنون بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہواہے۔ جو ۱۱ نومبر کو یہاں کے مشہور تجارتی مراکز کے چین واندا کے ایک شاندار سینما میں چین میں پہلی مرتبہ نمائش کیلئے پیش کی گئی۔ اس موقع پر پاکستانی ناظرین کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ چینی چینی ناظرین کی بھی ایک معقول تعداد موجود تھی اور ایونٹ کی کوریج کیلئے چینی میڈیا بھی موجود تھا اس موقع پر چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق کے علاوہ سفارتخاتے کے دیگر اعلی اہلکار بھی موجود تھے ۔
فلم کی نمائش کے بعد ایک تقریب کانعقاد کیا گیا۔ تقریب سے خطاب میں چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا کہ چین اور پاکستان کے مابین سفارتی تعلقات کے قیام کی 70 ویں سالگرہ اگلے سال منائی جارہی ہے ، پاکستان کی فلم پینتالیس سال کے بعد ایک بار پھر چین میں دکھائی جا رہی ہے جس سے دونوں ممالک کے مابین ثقافتی تبادلے کے لئے ایک نیا پل تعمیر کیا گیا ہے اور چین پاک دوستی کو مزید مستحکم اور گہرا کیا گیا ہے۔
فلم "پرواز ہے جنون” میں پاک فضائیہ کے محب وطن نوجوان پائلٹوں کے ایک گروپ کی کہانی سنائی گئی ہے جو بالآخر مختلف چیلنجوں کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان کے بہترین فائٹر پائلٹ بن جاتے ہیں۔ اس فلم کی خاص بات جو چینی آڈینس کیلئے بھی اپیلنگ ہے جے ایف تھنڈر ۱۷ پر فلمائے گئے بہترین سینز ہیں , جن میں جے ایف تھنڈر ۱۷ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتاہے۔
یاد رہے کہ جے ایف تھنڈر ۱۷ یا ایف سی-1 ژاؤلونگ ، ایک ہلکا پھلکا یک انجن کثیر المقاصد لڑاکا طیارہ ہے، جو پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس اور چین کے چنگدو ائیرکرافٹ کارپوریشن نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے. جے ایف تھنڈر دشمن کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنے ،زمینی حملے اور فضائی حملوں کیلئے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے. یہ طیارہ چین پاکستان دوستی کا شاندار مظہر ہے۔
تاہم صرف اتنا ہی نہیں فلم رومانس سے بھی بھرپور ہے اور اس کے پلاٹ میں لو سٹوری مرکزی حیثیت رکھتی ہے جسے چینی شائقین نے بھی خوب سراہا۔ اسکے علاوہ پاکستان کے خوبصورت مناظر اور رسم ورواج کی بھی اچھی طرح منظر کشی کی گئی ہے ۔
چین کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور یہاں کے لوگ جتنے محنتی ہیں اتنے تفریح پسند بھی یہاں کے تفریحی پارکوں ،سیر گاہوں، تاریخی مقامات، عجا ئب گھروں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد عام دنوں میں بھی موجود ہوتی ہے جبکہ چھٹی کے دنوں ، ویک اینڈز اور تعطیلات میں ان مقامات پر خآصا رش ہوتاہے اسی طرح چین کے لوگ ہوٹلنگ اور متنوع کھانوں کے بھی شوقین ہیں اور اکثرمختلف ثقافتی سرگرمیوں میں جوش و خروش سے حصہ لیتے ہیں اور ان کے تعلیمی اداروں اور دیگر ثقافتی اداروں میں ثقافتی سرگرمیوں کا باقائدہ اہتمام ہوتاہے۔ لہذا یہاں کی تفریحی صنعت میں پاکستان کیلئے کافی مواقع موجود ہے۔
۱۳ نومبر سے یہ فلم چین کی سینماوں میں پیش کی جارہی ہے یہ فلم پاکستان اور چین کے درمیان ثقافتی تعلقات اور روابط کو مزید مضبوط کرنے اور ان میں مزید رنگ بھرنے میں یقینا اہم کردار ادا کرے گی۔ توقع ہےکہ پاکستان کا ثقافتی شعبہ اس طرف مزید توجہ دے گا اور چین کی بہت بڑی مارکیٹ میں جگہ بنانے کیلئے مزید فلمیں ، ڈرامے اور فنون لطیفہ کی دیگر سرگرمیوں کااہتمام کرے گا جس سے دونوں ممالک کی سدابہار دوستی مزید گہری ، مضبوط اور بھر پور ہو گی۔