پاکستانی حکام کا ایک بڑی انسانی اسمگلنگ کی کارروائی کا انکشاف
سچ بولو
دسمبر 2024 میں پاکستان کے حکام نے ایک بڑی انسانی اسمگلنگ کی کارروائی کا انکشاف کیا، جس میں افراد کو پاکستان سے یونان غیر قانونی طور پر بھیجا جا رہا تھا۔ یہ واقعہ پاکستان سے یورپ، خاص طور پر یونان کی طرف غیر قانونی ہجرت کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو اجاگر کرتا ہے، جہاں بہت سے تارکین وطن یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے پہنچتے ہیں۔
اس اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے اہم مراکز پاکستان کے بڑے شہروں جیسے لاہور، کراچی، اور راولپنڈی تھے، جہاں سے افراد کو یونان بھیجا جا رہا تھا۔
اس نیٹ ورک کے روابط پاکستان، ترکی اور یونان میں پھیل چکے تھے، جہاں افراد کو غیر قانونی طور پر بھیجا جا رہا تھا۔ سفر کے دوران افراد زمین اور سمندری راستوں کا استعمال کرتے ہوئے یونان پہنچ رہے تھے اسمگلرز نے پاکستان کے دیہی علاقوں سے کمزور افراد کو غلط وعدوں کے ذریعے لالچ دیا، جن میں یورپ میں بہتر زندگی گزارنے، روزگار کے مواقع، اور مستقل رہائش کے جھوٹے دعوے شامل تھے۔
متاثرین سے بھاری رقم وصول کی جاتی تھی (7,000 سے 12,000 ڈالر تک)، اور اکثر افراد اس رقم کو ادا کرنے کے لیے قرض لیتے یا اپنی جائیداد بیچ دیتے تھے۔ یہ سفر انتہائی خطرناک ہوتا تھا۔ متاثرین کو بھیڑ بھاڑ والی کشتیوں، لمبے زمینی سفر، اور غیر محفوظ ذرائع سے سفر کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
کئی افراد نے اس دوران خوراک، پانی، یا طبی امداد کی کمی کی شکایت کی۔ کئی تارکین وطن بحر اوقیانوس میں غرق ہو گئے یا شدید تھکاوٹ اور بدسلوکی کے سبب جاں بحق ہوئے۔یونانی حکام نے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر اس اسمگلنگ نیٹ ورک کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، اور متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
اس واقعے نے پاکستان میں غیر قانونی ہجرت اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے بارے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس پر پاکستان اور یونان دونوں کو سخت اقدامات کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ پاکستان نے اس واقعے کی مذمت کی ہے اور انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ حکام انٹرپول اور یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھا رہے ہیں۔پاکستان نے عوامی آگاہی کی مہم شروع کی ہے جس میں شہریوں کو غیر قانونی ہجرت اور انسانی اسمگلنگ کے خطرات سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔
دسمبر 2024 میں ہونے والا یہ انسانی اسمگلنگ کا واقعہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ افراد جو بہتر زندگی کے خواہش مند ہیں، ان کو غیر قانونی طریقوں سے یورپ پہنچنے کے دوران سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے مزید قانونی اقدامات، سرحدی سیکیورٹی کی بہتری، اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔