اسلام آباد(نیوز پلس) وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی زیرصدارت اعلی سطحی اجلاس میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے اور آپریشن کے دوران غریب لوگوں کا خیال رکھنے پر بھی اتفاق ہوا۔،اعلی ٰ سطحی اجلاس میں وفاقی دارلحکومت میں کھوکھوں کے لائسنس جاری کرنے اور کمیٹی کھوکھوں کے لئے سائیٹ کا بھی وزٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا اس اہم اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر ان زلفی بخاری۔ علی نواز اعوان۔ ڈاکٹر ظفر مرزا اور خرم نواز کی شرکت کی۔قبل ازیں وزیر داخلہ ایک غیر ملکی میڈیا کو اہم انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے اقدامات پاکستان کے مفاد میں ہیں دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا ایک علاقے میں کسی ایک وار لارڈ کی رٹ ہو اور کسی دوسرے علاقے میں کسی دوسرے کی۔ایف اے ٹی ایف کے کچھ اقدامات پاکستان کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کوشش کر رہا ہے ایف اے ٹی ایف کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بلیک لسٹ قرار دے سکے۔ان کا کہنا تھا کہ پلی بارگین نیب کے قوانین میں شامل ہے۔’اگر نواز شریف یا آصف علی زرداری کوئی ڈیل کر رہے ہیں تو نیب سے ہی کر رہے ہوں گے جوعمومی طور پر ایسی ڈیلز کا حصہ ہوتی ہے اس ڈیل میں شامل نہیں پاکستان کالعدم تنظیموں کے خلاف پہلے ہی کافی اقدامات لے چکا ہے ضرورت پڑی تو کالعدم تنظیوں کے خلاف مزید اقدامات بھی لیں گے۔کرفیو ختم ہونے کے بعد مودی، کشمیریوں کا اصل امتحان ہوگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت زیر انتظام جموں اور لداخ میں مسلم آبادی کم ہے لہذا وہاں لاک ڈاؤن اتنا سخت نہیں جبکہ مسلم اکثریتی کشمیر میں سخت پابندیاں اور لاک ڈاؤن ہے، عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر پر ردعمل دکھانا ہو گا، جتنا وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کاز کے لیے کام کیا اتنا کسی رہنما نے نہیں کیا،بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو قونصلر رسائی دینے کے معاملے پر قدم عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد اٹھایا گیا۔ مودی حکومت کے پانچ اگست کے اقدامات کی وجہ سے اس فیصلے کو بدل نہیں سکتے۔ ہمیں ایک ایسی قوم کے طور پر کام کرنا ہے جو دیانت دار ہے۔اگر ہم کشمیر کی صورتحال کی وجہ سے کلبوشن کی قونصلر رسائی پر اپنا فیصلہ بدل لیتے تو ہم میں اور مودی میں کوئی فرق نہیں رہ جانا تھا۔