اسلام آباد (نیوزپلس) گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر سخت تقید کا نشانہ بنانے پر الیکشن کمیشن نے اپنے رد عنل میں کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق وزیراعظم عمران خان اور کچھ کابینہ اراکین کے بیانات سن کر دکھ ہوا ہے ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز کے بیان کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سینیٹ الیکشن آئین اور قانون کے مطابق کروانے پر خدا کے شکر گزار ہیں، سینیٹ الیکشن خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہونے پربھی خدا کے شکر گزار ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن نتائج کے بعد میڈیا کے ذریعے جو خیالات مشاہدے میں آئے انہیں سن کر دکھ ہوا، بالخصوص وزیراعظم پاکستان اور کابینہ کے چند اراکین کے خطاب سن کر دکھ ہوا۔
الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ای سی پی ایک آئینی اور آزاد ادارہ ہے، آئین اور قانون جس کی اجازت دیتا ہے وہی الیکشن کمیشن کا معیار ہے، کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نا ترمیم کر سکتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ "الیکشن کمیشن بغیر کسی دباؤ کے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتا ہے تاکہ پاکستانی عوامی میں جمہوریت کو فروغ ملے”۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک ہی روز ایک ہی چھت کے نیچے ایک ہی الیکٹورل میں ایک ہی عملے کی موجودگی میں جو ہار گئے وہ نا منظور اور جو جیت گئے وہ منظور، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
اعلامیے میں سینیٹ الیکشن کے نتائج پر ناراضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہی جمہوریت، آزادانہ الیکشن اور خفیہ بیلٹ کا حسن ہے جسے پوری قوم سے دیکھا اور یہی آئین کی منشا تھی۔
الیکشن کمیشن نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے وہ پارلیمان سے منظور کروانے میں کیا امر مانع تھا جب کہ الیکشن کمیشن کا کام قانون سازی نہیں بلکہ قانون کی پاسبانی ہے، اگر اسی طرح اداروں کی تضحیک کی جاتی رہی تو یہ ان کی کمزوری کے مترادف ہو گا نہ کہ الیکشن کمیشن کی۔
الیکشن کمیشن نے اعلامیہ میں کہا کہ ہر سیاسی جماعت اور شخص میں شکست تسلیم کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے، اگر کہیں اختلاف ہے تو شواہد کے ساتھ آئیں، آپ کی تجاویز سن سکتے ہیں تو شکایت کیوں نہیں سن سکتے، ہمیں کام کرنے دیں اور ملکی اداروں پر کیچڑ نہ اچھالیں۔