وبا اور دیگر چیلنجز کیلئے نسخہ اکسیر، یکجہتی اور تعاون

چین نے عالمی سطح پر وبا کیخلاف جنگ میں فتح حاصل ک ہے

تحریر: شاکراللہ، بیجنگ

کورونا کے خلاف حتمی فتح ابھی دور ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اکثر ممالک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے کئی ممالک میں صورتحال بہت بہتر ہوگئی ہے ، وبا پر قابو پالیا گیاہے اور ویکسینیشن کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے ۔ لیکن دنیا اب گلوبل ویلج ہے ،سارے ممالک ایک دوسرے سے مربوط اور ایک دوسرے پر ا نحصار کرتے ہیں اسلئے جب تک پوری دنیا میں وائرس پر قابو نہیں پایا جاتا حتمی فتح کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تو صرف ایک وائرس ہے اللہ نہ کرے لیکن مستقبل میں صحت سے متعلق اس طرح کے مزید چیلنجز بھی پیش آسکتے ہیں لہذا ٹھوس کوششوں کے بغیر اس وائرس کے خلاف جنگ میں حتمی فتح اور زیادہ ہلاکتوں اور کیسز کی تعداد میں اضافے سے بچنے اور مستقبل میں اس طرح کے چیلنجز سے اچھی طرح نمٹنے کیلئے عالمی اتحا د و تعاون کی ضرورت ہے ۔

تاہم بدقسمتی سے جب دنیا کو ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت تھی ، بعض ممالک دوسروں پر الزام تراشی اورلعن طعن میں مصروف رہے اور یکجہتی کی بجائے بین الاقوامی برادری میں تقسیم کی وجہ بنے ۔ عالمی ادارہ صحت نے اس حققت کا ادراک کرتے ہوئے مستقبل کے حوالے سے خبرادر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ وبا نے عالمی سطح پر صحت کے عالمی بحران کے لئے دنیا کی ناکافی تیاریوں کو بے نقاب کیا ہے،تاہم ممالک طویل مدتی منصوبے بنانے اور مستقبل کے بحرانوں کے لیےخا ص طور پر ابتدائی انتباہ اور نگرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے متحد ہوسکتے ہیں ۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے مطابق واحد موثر احتیاط عالمی یکجہتی اور طویل مدتی تعاون کی کوشش ہے۔

چین نے عالمی سطح پر وبا کیخلاف جنگ میں نہ صرف خود فتح حاصل کی ہے

بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے میں بھی اہم کردار اد ا کیاہے ۔ چین نے اسی سے زائد ممالک کو انسداد وبا کے لیے طبی امداد فراہم کی ہے ۔ چین نے سب سے پہلے اپنے ویکسین کو گلوبل پروڈکٹ ڈکلئیر کیا اور اور ویکسین کی مقامی تیاری کے سلسلے میں کئی ممالک کی مدد کررہاہے ۔ اس کے علاوہ چینی صدر شی جن پھنگ وائرس کیخلاف جنگ میں عالمی یکجہتی اور تعاون کی بار بار اپیل کررہے ہیں۔ عالمی سطح پر معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنے اور اشیائے ضروریہ پوری کرنے اور عالمی سپلائی چین کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار اد ا کیاہے ۔

بلاشبہ چینی صدر شی جن پھنگ نے وبا کیخلاف جنگ میں عالمی سطح پر مدبرانہ اور قائدانہ کردار ادا کیاہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ سے صحت کی عالمی کانفرنس میں ور چوئل شرکت کرتے وقت صحت سے متعلق بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے عنوان سے اہم خطاب کیا۔انسداد وبا کے لیے شی جن پھنگ نے کئی تجاویز پیش کیں جن میں عوام کو اور ان کی زندگی کو ترجیح دینا ،سائنسی طریقہ کاراپنانا، مربوط و منظم انداز میں وباسے نمٹنا، اتحاد اور تعاون کو فروغ دینا، سیاست، نسل پرستی، برتری اور سازشوں سے احتراز کرنا ، عدل و انصاف اور مساوات کو فروغ دینا اور اور امتیازی سلوک کو ختم کرنا شامل ہیں ۔ شی جن پھنگ نے ایک مرتبہ پھر ویکسینیشن کے معاملے میں قوم پرستی کو ترک کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ویکسین کی فراہمی اور دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے بڑے ممالک کو زیادہ ذمہ داری اٹھانے کی تاکید کی اور صحت کے شعبے میں چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نظامی بہتری پر زور دیا ۔ شی جن پھنگ نے اعلان کیا کہ چین آنے والے تین برسوں میں ترقی پذیر ممالک میں انسداد وبا اور اقتصادی و سماجی ترقی کی بحالی کے لیے مزید تین ارب امریکی ڈالر کی عالمی امداد فراہم کرے گا،مزید ویکسینز ،متعلقہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور پیداوار میں تعاون کو فروغ دے گا۔چین کی جانب سے ویکسین کے تعاون سے متعلق عالمی فورم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی ۔

چینی صدر شی جن پھنگ کے خطاب نے عالمی انسداد وبا کے اہم موقع پر چین کی جانب سے انسداد وبا کے لیے سمت کا تعین اور عملی نمونہ پیش کیا ۔

شی جن پھنگ نے کانفرنس میں جو تجاویز پیش کیں ہیں وہ چین میں موثر ثابت ہوئی ہیں ۔ یہ تجاویز مختلف ممالک میں انسداد وبا کے لیے بھی مددگار ثابت ہوں گی۔ یہ تجاویز عالمی صحت عامہ کے انتظام و انصرام کے حوالے سے چینی دانش کی عکاس ہیں۔کانفرنس کے اعلامیے میں چین کی پیش کردہ دیگر تجاویز کو شامل کیا جانا چین کے تجربات اور دانش پر عالمی برادری کے اعتماد کی عکاسی ہے۔ یہ تجاویز ترقی پزیر ممالک کی انسداد وبا کی صلاحیت اور اعتماد کو بڑھانے کے لیے بھی مددگار ہیں۔

ماضی کے مقابلے میں موجودہ دنیا کو اتحاد و تعاون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور یہی پیغام ہے جو چین انسداد وبا کے اس عمل میں بار بار دہرا رہا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ دنیا کے بعض ممالک اپنی روش تبدیل کریں ۔ وبا پر حتمی فتح ، مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے اور اقوام عالم کی صحت کی خاطر یکجہتی ،تعاون اور اتفاق کو فروغ دینا ہوگا۔

چینکورونا
Comments (0)
Add Comment