وبائی امراض کے تدارک کے لئے موثر مضبوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے ، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑخطاب
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وبائی امراض کے تدارک کے لئے موثر مضبوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، صحت سے متعلق اندرونی وبیرونی چیلنجزسے نمٹنا ہو گا، نظام صحت کی بہتری کے لئے مانیٹرنگ بہت ضروری ہے، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدیدنقصان کاسامنا کرنا پڑا ہے، تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔
ان خیالات کا اظہارا نہوں نے بدھ کو یہاں عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پہلے عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کا انعقاد پاکستان کے لئے اعزاز ہے، تمام مندوبین کو شرکت پر خوش آمدید کہتا ہوں۔عالمی ہیلتھ سکیورٹی موجودہ دور کاایک بہت بڑاچیلنج ہے۔ یہ سمٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ کسی بھی ملک کا صحت کا شعبہ دنیا بھر سے جڑاہوا ہے۔
وزیرصحت ڈاکٹر ندیم جان نے سمٹ کے انعقاد کے لیے انتھک کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں صحت کے مسائل کا حل ضروری ہے۔وبائی امراض کے تدارک کیلئے اقدمات وقت کی ضرورت ہے۔ دنیا کا کوئی بھی ملک چاہے وہ کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو تو صحت کے چیلنجوں سے اکیلے نمٹنا ممکن نہیں۔
آبادی میں اضافے، شہروں کی طرف تیزی سے نقل مکانی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجوں سے تنہا نہیں نمٹا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ کوویدڈ۔19، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیداہونیوالے امراض اور 2022 میں پاکستان میں آنے والے شدید سیلاب جیسے مسائل سے ہمارے شہریوں کی صحت شدید متاثر ہوئی اور ان کے سماجی اور معاشی اثرات مرتب ہوئے۔ ترقی یافتہ ممالک کے پاس تو اس طرح کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے اور بروقت اقدامات کے لئے وسائل ہوتے ہیں لیکن ترقی پذیر ممالک کے لئے بھی ایسا نظام ہونا چاہیے کیونکہ ترقی پذیر ممالک میں صحت کانظام کمزور ہوتا ہے۔
کوویڈ۔19 سے ہمیں یہ سبق ملا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مشترکہ اقدامات کئے جانے چاہئیں اور ہمارا ویژن ہوکہ ہیلتھ سکیورٹی کو ہم نے ایک بنیادی حق کے طورپر اختیار کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا سے دنیا میں معاشی عدم استحکام آیا۔صحت سے متعلق اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنا ہو گا۔ ہیلتھ سسٹم کو وقت کے ساتھ مضبوط بنانا ہوگا۔علاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
ہمیں اپنے صحت کے نظام اور پالیسیوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کو اثرات کو مد نظر رکھ کر ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسی مشترکہ ذمہ داری ہے جو سب سے مل کر کام کرنے کی متقاضی ہے۔
پاکستان میں موسمیاتی ناانصافی کی وجہ سے 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور 17 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوئی ہیں جبکہ 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔اس لئے موسمیاتی انصاف اور مساوات پر مبنی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ دنیا بھر میں رابطے کو فروغ دیناہو گا۔ قومی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ عالمی فنڈنگ کے لئے بھی طریقہ کار تلاش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہیلتھ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی بھی دوسروں سے پیچھے نہ رہ سکے۔
نگران وزیراعظم نے کہاکہ مشترکہ تحقیق سے وبائی امراض کے علاج کا طریقہ کار تلاش کرنا ہو گا۔نظام صحت کی بہتری کے لئے مضبوط اور فعال مانیٹرنگ بہت ضروری ہے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ لیبارٹریزکے انٹرنیشنل نیٹ ورک کے قیام اور صحت کے شعبے میں بہترین اقدامات اور وسائل سے ایک دوسرے کو مستفید کرنے سے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس کے علاوہ خوراک کے تحفظ کے لئے ریگولیشن،معیار اور رابطے کا فروغ بھی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ دنیا کو انسان کی صحت کے بارے میں ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا ہو گا۔ تمام مالک ہی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ ہمارے اقدامات کافیصلہ کرے گی،یہ عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ صحت کے شعبے کے مسائل اور ان کے حل کے لئے تجاویز مرتب کرنے میں اہم کردار اداکرے گی۔ سیکرٹری ہیلتھ افتخار شلوانی نے عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتیہوئے کہاکہ گلوبل ہیلتھ سمٹ میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا اعزاز کی بات ہے، خاص طور پر بیرون ملک مقیم مہمانوں کا پاکستان میں پرتپاک خیر مقدم کرتا ہوں۔
اس معزز اجتماع میں آپ کی موجودگی صحت کی سلامتی کی عالمی برادری کو متاثر کرنے والے پیچیدہ اور باہم مربوط چیلنجز سے نمٹنے کے لئے ہمارے مشترکہ عزم کا واضح اظہار ہے۔صحت کے جاری عالمی بحران نے تعاون کی معلومات کے تبادلے اور اجتماعی کارروائی کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔
یہ سمٹ ہمارے لئے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے ہم سرحدوں کو عبور کرنے والے فریقین اور شراکت داریوں میں اپنی مہارت کے تبادلے کو جمع کر سکتے ہیں۔نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیابھر سے آئے ہوئے مندوبین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ یقینی طورپر مثبت نتائج مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کوویڈ۔19 نے اربوں لوگوں کو بیروزگار کیا۔ لاکھوں لوگ کورونا کے باعث زندگی سیہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستانی علاقوں کے لئے ڈبلیو ایچ او نے اہم کردار ادا کیا۔صحت کے شعبے کی بہتری کے لئے موثر اقدامات کررہیہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر صحت کے شعبے کے لئیمدد اور اقدامات کرتا رہا ہے۔نگران وفاقی وزیر برائے قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان نے گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ سے خطاب کرتیہوئے کہا کہ عالمی کانفرنس میں 70 سے زائد ممالک کے وفود نے شرکت کررہے ہیں۔
گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ میں شرکت پر تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ عالمی کانفرنس میں وزرا صحت، چوٹی کے ماہرین اور سفرا شریک ہوئے۔عالمی صحت کی حفاظت کیلئے ذمہ داران کے طور پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نظام صحت کی بنیادوں کو مضبوط بنائیں۔ دنیا بھر سے وفود کی شرکت باہمی تعاون کے جذبے کی مثال ہے۔سمٹ صحت عامہ کے پائیدار نظام کی تعمیر کیلئے مشترکہ عزم ہے۔
پاکستان محفوظ دنیا اور صحت کیلئے اجتماعی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان صحت سے متعلق شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے اہم موڑ پر کھڑا ہے۔ سربراہی اجلاس ہمارے انفرادی صحت کے نظام کو مضبوط کرے گا۔ سکیورٹی سمٹ عالمی صحت کے تحفظ کو جدید بنیادوں پر استوار کرے گا۔
کانفرنس میں صحت کے خطرات سے نمٹنے کیلئے مشترکہ رد عمل کا اظہار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سمٹ کے تمام شرکاء کی کاوشوں اور لگن کا تہہ دل سے مشکور ہوں۔ انشاء اللہ اس سمٹ سے آنے والی نسلوں کیلئے صحت مند مستقبل کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وائرس کی کو سر حد نہیں ہوتی ہے۔اقوام عالم کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے مربوط حکمت تشکیل دی جارہی ہے۔عالمی ہیلتھ سکیورٹی سمٹ کی افتتاحی تقریب سے مختلف غیر ملکی وفود کے سربراہان نے بھی خطاب کیا۔