اسلام آ باد (نیوز پلس)وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو سات ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانے ہو ں گے اور میاں نواز کو صرف ایک بار کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت ہو گی تفصیلات کے مطابق اسلام آ باد میں پی آ ئی ڈی میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ وزیر قانون فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ نواز شریف یا شہباز شریف کو 7 ارب روپے کے انڈیمنٹی بانڈ جمع کرانا ہوں گے اس حوالے سے آج وفاقی حکومت کسی بھی وقت اجازت نامہ جاری کردے گی، باقی ان کی مرضی۔وزیر قانون نے کہا کہ وزارت داخلہ کے پاس ایک درخواست موصول ہوئی تھی جس کے ساتھ نواز شریف کی صحت کے بارے میں شریف میڈیکل سٹی کی تفصیلی رپورٹ بھی موجود تھی موصول رپورٹ پر پنجاب حکومت کی تشکیل کردہ میڈیکل بورڈ نے کراس چیک کرنے کے بعد ان کی رپورٹ سے اتفاق کیا اور مزید تفصیلات طلب کیں، ’11 نومبر کو وزارت داخلہ کے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور اس ہی دن نوٹس جاری کیا گیا، 12 تاریخ کو کابینہ کو بریفنگ دی اور انہیں ساری تفصیلات سے آگاہ کیا فروغ نسیم نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو نواز شریف کے صحت کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کے پلیٹ لٹس کی تعداد 25 سے 30 ہزار ہیں اور انہیں ایک بار اسٹروک بھی آچکا ہے،ہمیں بھی نہیں معلوم تھا کہ صورتحال اتنی سنگین ہے جس کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بانڈ جمع کرانے پر انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت دی جائے،انہوں نے کہا کہ ‘2010 کے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے قوانین اور 1981 کے آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی سزا یافتہ سخص کو ای سی ایل سے اس وقت تک نہیں ہٹا سکتے جب تک اس کی کوئی ضمانت نہ حاصل ہو تاہم ایک مرتبہ اجازت دیا جانا ای سی ایل سے نام ہٹایا جانا نہیں ہوتا اور وقت کے ساتھ ساتھ متعدد لوگوں کو اجازت دی جاچکی ہیں، اور کمیٹی کو حج اور دیگر مواقع پر ایسی درخواستیں موصول ہوتی رہتی ہیں۔وزیر قانون نے بتایا کہ نواز شریف کی طبیعت اگر ٹھیک نہ ہو تو قیام میں توسیع کی درخواست دی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس ضمانتی بانڈ مانگنے کا اختیار نہیں، ضمانت عدالت دیتی ہے تاہم 1981 کے قانون کے سیکشن 3 کے مطابق جب بھی ای سی ایل میں کسی کو ڈالا جائے تو حکومت کے پاس اس کا اختیار ہوتا ہے اور شہباز شریف کی درخواست میں بھی یہی کہا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل 2007 میں سزا یافتہ روؤف ڈی قادری کو بھی ایک بار باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی انہون نے کہا کہ ہماری دعا نواز شریف کے ساتھ ہے کہ وہ جلد از جلد صحتیاب ہوکر واپس آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف صاحب جب ملک سے باہر گئے تھے تو وہ سزا یافتہ نہیں تھے۔اس موقع پر شہزاد اکبر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذیلی کمیٹی کے فیصلے میں قانون کا خیال رکھا گیا ہے، نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹایا نہیں جارہا، سزا یافتہ مجرم کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جاسکتا ہے، یہ صرف ایک بار کے لیے ہے شہزاد اکبر نے کہا کہ کل عوام یا عدالتیں بھی ہم سے سوال کرسکتی تھیں کہ سزا یافتہ مجرم کو بغیر کسی یقین دہانی آپ نے کیسے باہر جانے دیا، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ کار اپناتے ہوئے یقین دہانی ہم نے طلب کی ہے انہوں نے کہا کہ کوئی این آر او ڈیل نہیں ہوئی، میرٹ پر فیصلہ ہوا ہے، اگر کسی کو حکومتی فیصلے پر اعتراض ہے تو عدالت جائے۔آصف زرداری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب کہا کہ آصف زرداری کی کوئی درخواست ہمیں نہیں ملی ہے۔