ہمارا وژن پاکستان کو موبائل فون مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کا مرکز بنانا ہے ۔ عبدالرزاق داؤد

حکومت میک ان پاکستان پالیسی کام کر رہی ہے

 

                حکومت کا وژن پاکستان کو موبائل فون مینوفیکچرنگ مین خود کفیل بانا ہے

       موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا

اسلام آباد (نیوزپلس)  وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ کہ ہمارا وژن پاکستان کو موبائل فون مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کا مرکز بنانا ہے۔

موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا۔  تفصیلات کے مطابق کی مشیر تجارت و سرمایہ کاری زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں میک اِن پاکستان پالیسی کے تحت پاکستان سے مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فونز کی برآمد میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

 مشیر تجارت کو بتایا گیا کہ پاکستان میں تقریباً 80 سے 85 فیصد مارکیٹ 200 ڈالر یا اس سے کم قیمت والے فونز کی ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی کے نتیجے میں، جو پاکستان میں موبائل فون کی اسمبلنگ کو بڑھانے کے لیے ڈیوٹی مراعات پر مشتمل ہے، اب 200 ڈالر سے کم قیمت والے فونز کی اکثریت پاکستان میں اسمبل ہو چکی ہے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ اس کی تکمیل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ڈیوائس آئیڈینٹی فکیشن اینڈ رجسٹریشن سسٹم (DIRBS) نے کی ہے جس نے موبائل فونز کی اسمگلنگ کو روکا ہے۔

انہیں مزید بتایا گیا کہ مارکیٹ حصص کے لحاظ سے، چینی مینوفیکچررز مارکیٹ کے تقریباً نصف حصے پر قابض ہیں کیونکہ وہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ مراعات کو استعمال کرنے میں جلدی کرتے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں مارکیٹ میں "پہلے موور کا فائدہ” حاصل ہے۔

یہ اسمبلرز سیمی ناکڈ-ڈاؤن (SKD) حالت میں موبائل درآمد کر رہے ہیں جنہیں پھر پاکستان میں اسمبل کیا جاتا ہے۔ اس سے نہ صرف زرمبادلہ کی بچت ہوتی ہے بلکہ صنعتی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملتا ہے اور روزگار بھی پیدا ہوتا ہے۔ انہیں مزید بتایا گیا کہ سام سنگ نے حال ہی میں پاکستان میں موبائل فونز کی اسمبلنگ بھی شروع کی ہے۔

عبدالرزاق داؤد کو بتایا گیا کہ موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی کی کامیابی گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران درآمدی اعداد و شمار سے بھی واضح ہے۔ تیار شدہ یا مکمل طور پر تعمیر شدہ یونٹس (CBU) کی درآمد میں کمی آرہی ہے جبکہ موبائل فون کے اجزاء (CKD) کی درآمد میں اضافہ ہورہا ہے۔

جولائی تا نومبر 2021 کے دوران CBU کی درآمد 73 فیصد کم ہو کر 179 ملین امریکی ڈالر ہو گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 661 ملین امریکی ڈالر تھی۔ اس سے غیر ملکی زرمبادلہ میں USD 410 ملین کی بچت ہوئی۔ اس کے برعکس، مقامی اسمبلی کے لیے موبائل فون کے اجزاء کی درآمد گزشتہ سال کے 133 ملین امریکی ڈالر سے 407 فیصد بڑھ کر 674 ملین امریکی ڈالر ہوگئی۔

اس موقع پر مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں اسمارٹ فون اب ضرورت بن چکے ہیں کیونکہ اب بہت سے ایس ایم ایز موبائل فون پر اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے آغاز میں پاکستان موبائل فون کا خالص درآمد کنندہ تھا لیکن اب صورتحال اس کے برعکس ہو چکی ہے اور اس شعبے میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

عبدالرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا وژن پاکستان کو موبائل فون مینوفیکچرنگ اور ایکسپورٹ کا مرکز بنانا ہے۔ موبائل فونز کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی جس سے ملک کو زرمبادلہ حاصل ہو گا۔

تجارتسرمایہ کاریعبدالرزاق داؤدمشیر
Comments (0)
Add Comment