دہلی (نیوزپلس) بھارت میں زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج مسلسل ایک ماہ سے جاری ہے جبکہ دارالحکومت کی سرحد پر دھرنا دینے اور مظاہرہ کرنے والے کسانوں کی حمایت کےلئے اس ملک کی کئی ریاستوں سے کسان دہلی کےلئے رواں دواں ہیں۔
کسان مسلسل یہ کہتے آ رہے ہیں کہ مودی حکومت تین زرعی قانون اور بجلی بل 2020 کو منسوخ کرنے کے کسانوں کے مطالبے کو حل نہیں کرنا چاہتی ہے۔
اے آئی کے ایس سی سی کا کہنا ہے کہ دھرنا دینے کے چاروں مقامات کی جانب کسانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور کسان کئی مہینے تک احتجاج کی تیاری کرکے آئے ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے سخت رویے پر قائم ہے ایسے میں کسانوں کا صبر رفتہ رفتہ جواب دے رہا ہے۔ بی جے پی کے اقتدار والی ریاستوں کی حکومتیں تحریک دبانے کےلئے باہر سے آنے والے کسانوں کو مختلف مقامات پر روک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کی صبح اتراکھنڈ سے اترپردیش کی سرحد میں داخل ہونے والے کسانوں کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔
دہلی کے سنگھو بارڈر پر چل رہے کسانوں کے دھرنے اور تحریک میں شامل ہونے جارہے راجستھان کے ہزاروں کسانوں کو ہریانہ پولیس کے ذریعہ قومی شاہراہ پر کھیڑا بارڈر پر روکے جانے سے وہاں کسانوں کی بڑی بھیڑ لگ گئی ہے۔ ہریانہ حکومت نے کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کےلئے سرحد پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی ہے اور سڑکوں پر بیریئر اور کنٹینر لگائے گئے ہیں۔ اس سے جہاں اس شاہراہ پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوا ہے وہیں کسان بھی راجستھان کی طرف والی شاہراہ پر ٹینٹ لگا کر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
دوسری جانب زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف کسانوں کی طرف سے جاری احتجاج کے درمیان سنیچر کے روز یونائیٹڈ فارمرس فرنٹ کی جانب سے سرکار کے ساتھ 29 دسمبر کو بات چیت کی تجویز پیش کی۔مودی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں نے برتن بجا کر احتجاج کیا، کسانوں نے زرعی قوانین واپس لینے کے نعرے لگائے۔
ایک ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر بیٹھے کسانوں نے مودی کے ریڈیو پروگرام من کی بات کے دوران برتن بجا کر احتجاجی نعرے لگائے۔