لاہور ہائی کورٹ کا بانی پی ٹی آئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور ہائی کورٹ کا بانی پی ٹی آئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا

جب درخواستگزار کو امید ہوئی وہ جیل سے باہر آ جائیگا تب گرفتاری ڈال دی، قانون تو یہ ہے جیسے ملزم کا پتا چلے اسے گرفتار کریں‘عدالت

آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے گرفتاری اب کیوں ڈالی گئی، جس موقع پر گرفتاری ڈالی گئی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے‘جسٹس طارق سلیم شیخ

ملزم تب عبوری ضمانت پر تھے، گرفتار نہیں کر سکتے تھے،پراسیکیوٹر جنرل /آپ نے اس سے پہلے تفتیش کرنے کی کوشش کی؟ جسٹس انوار الحق پنوں

یہ بھی دیکھنا ہو گا اتنے دن کے ریمانڈ کی ضرورت بھی تھی کہ نہیں، درخواست گزار کوئی ٹیسٹ نہیں کراتا تو نتائج وہ خود بھگتے گا‘جسٹس طارق سلیم شیخ

احتجاج کی کال دی تو یہ جرم کیسے بنے گا؟ اگر حملوں کو لیڈ کرتا تو پھر ضرور یہ جرم ہوتا،درخواست گزار کے خلاف کیا مواد ہے؟‘ عدالت

لاہور:   لاہور ہائیکورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا 9مئی کے 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا،بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا گیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر جسٹس انوار الحق نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کتنے مقدمات میں نامزد ہیں؟۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 3مقدمات میں نامزد ملزم ہیں، کیسز کی 2کیٹگری ہیں، ایک جس میں نامزد ہیں دوسری جس میں ضمنی کے ذریعے نامزد کیا گیا ہے۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی پر درج تمام مقدمات کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے مقدمات میں ہونے والی پیشرفت رپورٹ بھی عدالت کے سامنے پیش کردی۔جسٹس انوارا الحق پنوں نے ریمارکس دئیے کہ جب درخواست گزار کو امید ہوئی کہ وہ جیل سے باہر آ جائے گا تب آپ نے ان مقدمات میں گرفتاری ڈال دی، قانون تو یہ ہے کہ جیسے ہی آپ کو ملزم کا پتا چلے آپ اسے گرفتار کریں، آپ نے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا؟۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ملزم تب عبوری ضمانت پر تھے، گرفتار نہیں کر سکتے تھے۔ جسٹس انوارالحق پنوں نے دریافت کیا کہ آپ نے اس سے پہلے تفتیش کرنے کی کوشش کی؟۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ میں آپ کو ریکارڈ سے بتا سکتا ہوں عمران خان نے ہمیں لکھ کہ دیدیا ہے کہ وہ تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے۔ہمارے پاس پیمرا کی رپورٹس ہیں لیکن درخواست گزار تفتیش جوائن نہیں کر رہے۔

جسٹس انوار الحق نے کہا کہ 9مئی کے بعد کب آپ کو خیال آیا بانی پی ٹی آئی کے وائس میچنگ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے کہ یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اتنے دن کے ریمانڈ کی ضرورت بھی تھی کہ نہیں، اگر درخواست گزار کوئی ٹیسٹ نہیں کراتا تو اس کے نتائج وہ خود بھگتے گا۔پراسکیوٹر جنرل نے کہا کہ عمران خان نے تحریر ہمیں لکھ کہ دی ہے کہ وہ اپنے وکیل کی موجودگی میں پولیس کو بیان دیں گے انہیں پولیس پر اعتماد نہیں ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ یہ ٹیسٹ کرائے، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے کہ گرفتاری اب کیوں ڈالی گئی، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟ 15یا 20منٹ کے لیے آپ نے کچھ ٹیسٹ کرنے ہیں اس کے لیے جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ عمران خان نے خود کہا کہ انہیں جان کا خطرہ ہے وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکتے، درخواست گزار ضمانت پر تھا اس لیے پہلے گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔جیسے ہی انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانتیں خارج ہوئیں ہم نے گرفتار کر لیا، پیمرا کی رپورٹس موجود ہیں ہم نے تفتیش کرنی ہے۔

اس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پیمرا کی رپورٹس کیا ہے؟ اگر پیمرا لڑکی کو لڑکا کہہ دے تو اسے مانا تو نہیں جا سکتا، اگر ایک سیاسی بندہ تقریر کرتا ہے تو دیکھنا ہے کہ اس کی ذہنیت مجرمانہ ہے یا نہیں؟ آپ یہ بتائیں کہ جو درخواست گزار نے ٹویٹ کیا اس میں جرم کیا ہے؟ اور کس سیکشن کے تحت کارروائی ہو گی؟

بعد ازاں عدالت نے کارروائی 10منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاونٹس کی تفصیلات عدالت کے سامنے پیش کر دیں۔

انہوں نے عمران خان کی ٹوئٹس پڑھ کر سنائیں اور ایک مخصوص بیانیہ بنایا گیا۔جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ جو آپ نے ٹوئٹ پڑھا ہے اس سے زیادہ دھمکیاں تو آج کل ججز کو مل رہی ہیں۔پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے بیانیہ بنایا گیا۔جسٹس انوارالحق پنوں نے دریافت کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ ووٹ کو عزت دو بیانیہ نہیں ہے؟۔

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ ووٹ کو آرمی چیف کی وجہ سے عزت نہیں مل رہی یہ کہنا تو بیانیہ نہیں ہے ناں؟۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اگر درخواست گزار نے احتجاج کی کال دی تو یہ جرم کیسے بنے گا؟ اگر حملوں کو لیڈ کرتا تو پھر ضرور یہ جرم ہوتا۔جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف کیا مواد ہے؟ پراسیکیوٹر جنرل خود پڑھیں گے، ہم نہیں پڑھیں گے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ریمانڈ بنتا بھی ہے کہ نہیں، درخواست گزار کے خلاف سیکشن کیا لگتا ہے؟۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ سیکشن 121کے تحت بغاوت کی کارروائی ہو گی۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے بتایا کہ یہ سیکشن لاہور ہائیکورٹ نے کالعدم کر دیا ہوا ہے۔اس پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ سکیورٹی برانچ کے افسر نے بیان دیا ہے کہ عمران خان نے ہدایت جاری کی تھی کہ اگر مجھے رینجرز یا فوج گرفتار کرتی ہے تو ملک کو بند کریں، جی ایچ کیو پر حملہ کریں۔

بعد ازاں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عمران خان کی درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کر دی۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے موقف اپنایا کہ ہماری تفتیش متاثر ہو گی لہٰذاعدالت درخواستیں خارج کرے، جن موبائل فونز سے ٹوئٹس کیے گئے وہ بھی برآمد کرنے ہیں۔

جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ اگر برآمدگی کرنی بھی ہے تو آپ تو درخواست گزار کو جیل سے باہر نہیں لے جا سکتے، برآمدگی کیسے کریں گے؟،اسی کے ساتھ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کے دلائل مکمل ہو گئے۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جس سرکاری وکیل کا بیان پڑھا گیا اس کیس میں تو عمران خان کی ضمانت ہو چکی ہے، 9مقدمات میں پولیس 425دن سوئی رہی اور تین مقدمات میں پولیس 170دن سوئی رہی۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف بارہ درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی نو مئی کے بارہ مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستیں منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت کا ریمانڈ منظوری کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔

واضح  رہے کہ انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی کے 12 مقدمات میں 10 دن کا ریمانڈ منظور کیا تھا۔

عمران خانلاہور ہائی کورٹ
Comments (0)
Add Comment