لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی حفاظتی درخواست ضمانت مسترد کر دی
لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان عدم پیشی کے باعث کی حفاظتی درخواست ضمانت مسترد کرکے خارج کر دی۔
عدالت نے کہا کہ ہمارے پاس درخواست ضمانت خارج کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
دو رکنی بینچ کے فیصلہ لکھوانے کے دوران وکلا نےعدالت سے دوبارہ کچھ دیر انتظار کی استدعا کی، جسٹس علی باقر وکلا کے بولنے کی وجہ سے کچھ دیر کیلئے رک گئے، وکلا کے خاموش ہوتے ہی بینچ نے درخواست خارج کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے عمران خان کو پیشی کیلئے ساڑھے 6 بجے کا وقت دیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نے ایک بار پھر پیشی کے بغیر عمران خان کو ضمانت دینے پر اصرار کیا تھا، جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھا کہ بغیر پیشی کے ضمانت کی حوصلہ افزائی نہیں کرتے، عمران خان وہیل چیئر پر آجائیں۔
ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کی حفاظتی ضمانت کی دوسری درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی ۔
جسٹس شہباز رضوی نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ "کب تک عدالتوں کو دیر تک بٹھائے رکھیں گے، آپ کو عمران خان کو لے کر آنا چاہیے تھا”۔
عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ بغیر پیشی ضمانت کی مثالیں موجود ہیں۔
جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے جواب دیا کہ ہمیں تو ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے لازمی پیشی کا اصول معلوم ہے ۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ عمران کان نارمل آدمی نہیں ایک مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔
جسٹس علی باقر نجفی بولے قانون کہتا ہے کہ حفاظتی ضمانت کیلئے ملزم کی پیشی ضروری ہے، پھر میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ عمران خان وہیل چئیر پر نہیں آسکتے، اب یہ راستہ ہے کہ یا تو آپ درخواست واپس لیں یا ہم فیصلہ کر دیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کو پیش ہونے کے لئے ساڑھے 6 بجے تک کا وقت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ساڑھے 6 بجے تک عمران خان نہیں آئے تو درخواست خارج کر دیں گے ۔