لاہور(نیوز پلس) لاہور ہائیکورٹ نے مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کرمنل لا اسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ چار کو کالعدم قرار دیا۔ہائیکورٹ کا اپنے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل چھ کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے وقت آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے اور خصوصی عدالت میں شکایت درج کرتے وقت قانون کو مدنظر نہیں رکھا گیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنانے کو بھی غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل کرنا غیر آئینی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر(ر) جنرل پرویز مشرف کی جانب سے 85 صفحات پر مشتمل دائر درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیرا گراف 66 پر بھی اعتراض اٹھایا گیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سابق صدر کو دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، جبکہ خصوصی عدالت کے رکن جسٹس نذر اکبر نے اختلافی فیصلے میں لکھا کہ 2007ء میں آئین کی معطلی غداری کے زمرے میں نہیں آتی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد روکا جائے۔یاد رہے خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف گزشتہ ماہ 17 دسمبر کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا۔