اسلام آباد (نیوز پلس)قومی اسمبلی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرمان کو سرعام سزائے موت دینے کی قرارداد کثرت رائے سے منظورکرلی گئی ہے۔ جمعہ کے روز وزیرمملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے مجرمان کے لئے وزیر اعظم عمران خان سزائے موت چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب زینب الرٹ بل قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی میں پیش کیا گیا اور بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا مطالبہ آیا تو اس کی مخالفت کی گئی، حکومت اب بھی بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کا قانون بنانا چاہتی ہے۔
علی محمد خان نے سوال کیا کہ اپوزیشن بتائے کہ وہ بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت کے بل کی حمایت کرنے کو تیار ہے، این جی اوزسرعام سزائے موت کی مخالف ہے۔جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کی سرعام سزائے موت کی سر عام اور بھر پور مخالفت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کرچکا ہے دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل بھی متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کے خلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزا دی جا سکے گی۔ایکٹ کے تحت جو افسر دو گھنٹے کے اندر بچے کے خلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔بل کے متن میں کہا گیا کہ 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سے کم عمر بچوں کے اغوا، قتل اور زیادتی کی اطلاع کے لیے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لیے ایجنسی قائم کی جائے گی۔