عمران بہانہ ہے میزائل پروگرام نشانہ ہے،عالمی سازش پاکستان کےخلاف پک رہی ہے ، بلاول بھٹو زرداری
اس وقت امریکا سے بیانات آرہے ہیں، عمران بہانہ ہے میزائل پروگرام نشانہ ہے،پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے
بے نظیر بھٹو شہید عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، ملک کے عوام کی خاطر آخری دم تک لڑتی رہی، پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے جس میں مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں،تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، ہم نہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی فارم 47 والے ہیں، حکومت سازی کے وقت ہمیں کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، ن لیگ سے طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مل کر بنائیں گے، حکومت سے طے پانے والے سمجھوتے پر عمل کرانے میں ناکام رہے ہیں،خطاب
گڑھی خدا بخش: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتے ہیں، اس وقت امریکا سے بیانات آرہے ہیں، عمران بہانہ ہے میزائل پروگرام نشانہ ہے،پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے،بے نظیر بھٹو شہید عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، ملک کے عوام کی خاطر آخری دم تک لڑتی رہی، پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے جس میں مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں،تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا،ہم نہ سلیکٹڈ ہیں اور نہ ہی فارم 47 والے ہیں، حکومت سازی کے وقت ہمیں کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، ن لیگ سے طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مل کر بنائیں گے، حکومت سے طے پانے والے سمجھوتے پر عمل کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی بی شہید نے 30 سال تک سیاسی جدوجہد کی۔انہوں نے کہاکہ وہ اس ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، وہ ملک کی عوام کی خاطر جدوجہد کرتی رہی اور آخری دم تک لڑتی رہی۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ جن لوگوں نے بی بی کو شہید کیا ان کی غلط فہمی تھی کہ جب وہ موجود نہیں ہوں گی تو پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کے لیے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی، ایسے لوگ تمام ملکی مفاد کو دور رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ان کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے جس میں مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد جماعت ہے جو نہ سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم جوابدہ ہیں تو ملک کی عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جوابدہ ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ جو سیاسی جماعت ہمارے پاس آئی ہے اور سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کر رہی ہے ہم اس کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم نے ایک معاہدے پر دستخط کیا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسے نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں، ایسا نہ ہو جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلہ پکڑتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ ملک کے پی ایس ٹی پی، وفاق کے چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاق رائے سے بنائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر مسلم لیگ کی حکومت میں سوتیلا سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف اپنی عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس کے باوجود میں نے اپنے ممبران کو اسمبلی میں کورم پورا کرنے کے لیے بار بار مجبور کرتا ہوں اور حکومت کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو خالی ہاتھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتی، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمان سے اتفاق کر کے منظور کرے، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو میں پر امید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجمتاعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر مملکت نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔انہوں نے کہاکہ آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا حکومت کے کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے، ان تمام مسائل پر ہماری کوشش یہی رہے گی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج کل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقار اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھننا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے امریکا کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے اوپر بیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹامک پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز ان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں ہیں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟
انہوں نے کہاکہ کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کے لیے اٹھاتے تھے اور پھر اس کے بعد آپ کیلئے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو کو وضاحت دینے ہوگی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنی ہوگی۔