عالمی یومِ خواتین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے حقوق کی سنگین پامالیاں

عالمی یومِ خواتین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے حقوق کی سنگین پامالیاں

سمعیہ ساجد

تحریر: سمعیہ ساجد

 مرکزی چیئرپرسن مسلم کانفرنس خواتین ونگ/چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم

 

عالمی یومِ خواتین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے حقوق کی سنگین پامالیاں

 

            عالمی یومِ خواتین ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے تاکہ خواتین کے حقوق، مساوات اور ان کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کو اجاگر کیا جا سکے۔ تاہم، جب دنیا خواتین کے حقوق اورآزادی کی بات کر رہی ہوتی ہے، میرا تعلق خود مقبوضہ کشمیر کے علاقہ مہراج گنج سے ہے،میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس وقت مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین ظلم، جبر، اور بربریت کا سامنا کر رہی ہوتی ہے۔بھارتی قابض افواج نے نہ صرف کشمیری خواتین کو بدترین جسمانی، ذہنی، اور معاشی استحصال کا نشانہ بنایا ہے بلکہ ہزاروں خواتین کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ عالمی برادری جو خواتین کے حقوق کی پاسدار بننے کا دعویٰ کرتی ہے، وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم پر خاموش کیوں ہے؟ کشمیر میں خواتین کے حقوق کی پامالی، جیلوں میں قید خواتین کی حالت، اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی خاموشی پر روشنی ڈالنا ضروری سمجھتی ہوں  اس لیے آج کے دن میں نے اپنے آٹیکل  کا عنوان:عالمی یومِ خواتین اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے حقوق کی سنگین پامالیاں رکھا ہے جس کو آج تفصیل سے بیان کیاہے۔

مقبوضہ کشمیر میں خواتین پر مظالم کی ایک جھلک

            مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ خواتین کے خلاف جنسی تشدد، جبری گمشدگیاں، پیلٹ گن

            حملے، غیر قانونی گرفتاریوں، اور بنیادی انسانی حقوق سے محرومی یہاں عام ہو چکی ہے۔

-1جنسی تشدد اور اجتماعی زیادتی کے واقعات

            کشمیری خواتین کو بھارتی افواج کے ہاتھوں جنسی تشدد کا ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔

            کنن پوشپورہ اجتماعی زیادتی (1991): بھارتی فوج نے رات کے وقت درجنوں کشمیری خواتین کو جنسی درندگی کا نشانہ بنایا، لیکن آج تک   کسی مجرم کو سزا نہیں دی گئی۔

            شوپیاں زیادتی و قتل کیس (2009): آسیہ اور نیلوفر نامی دو کشمیری خواتین کو بھارتی فوج نے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر قتل کر دیا۔

            2016 کے احتجاج کے دوران خواتین پر پیلٹ گن حملے: درجنوں کشمیری خواتین پیلٹ گن کے چھرّوں سے بینائی کھو چکی ہیں۔

-2جیلوں میں قید کشمیری خواتین: انصاف کہاں ہے؟

            مقبوضہ کشمیر میں درجنوں خواتین کو بھارتی فورسز نے غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید کر رکھا ہے۔ ان پر بے بنیاد الزامات لگا کر سالوں

            سے قید رکھا جا رہا ہے۔

مشہور کیسز

:

            آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی:

            انہیں صرف سیاسی سرگرمیوں کی بنیاد پر دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں دہلی کی تہاڑ جیل میں قید کر رکھا گیا ہے۔

            ان کے خلاف عدالتی کارروائی انتہائی سست روی کا شکار ہے، اور انہیں بنیادی انسانی حقوق تک رسائی نہیں دی جا رہی۔

            حبہ نثار (17 سالہ لڑکی):

            2019 میں بھارتی فورسز نے ایک معصوم کم عمر لڑکی کو پتھراؤ کے جھوٹے الزام میں گرفتار کر لیا، جسے بعد میں غیر قانونی طور پر جیل میں ڈال دیا گیا۔

جیلوں میں خواتین قیدیوں کی صورتحال:

            جیلوں میں تشدد اور ہراسانی کے واقعات عام ہیں۔

            خواتین کو وکیل اور خاندان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

            صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے نتیجے میں کئی خواتین سنگین بیماریوں کا شکار ہو چکی ہیں۔

  1. جبری گمشدگیاں اور“آدھی بیواؤں”کا المیہ

            جبری گمشدگیاں مقبوضہ کشمیر میں ایک منظم ہتھیار کے طور پر استعمال کی جا رہی ہیں۔ ہزاروں کشمیری مرد جبری طور پر لاپتہ کیے جا چکے

            ہیں، جن کی بیویاں اور مائیں شدید کرب میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

            1500سے زیادہ کشمیری خواتین“آدھی بیوائیں ”بن چکی ہیں، جن کے شوہروں کو بھارتی فورسز نے اٹھا لیا اور آج تک ان کا کوئی

            سراغ نہیں ملا۔

            یہ خواتین سماجی اور قانونی لحاظ سے بے یار و مددگار ہیں، کیونکہ بھارتی قوانین انہیں شوہر کی گمشدگی کے بعد قانونی حقوق سے بھی محروم

            کر دیتے ہیں۔

عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں پر سوالیہ نشان؟

            دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں خواتین کے تحفظ کی دعویدار بنتی ہیں، لیکن جب بات کشمیر کی خواتین پر ہونے والے مظالم کی آتی        ہے        تو ان کی خاموشی مجرمانہ بن جاتی ہے۔

-1 اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے کہاں ہیں؟

            اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کشمیر میں مظالم پر رپورٹس تو جاری کیں، مگر کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔

            ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیمیں بھارتی دباو? میں کام کرتی ہیں اور کشمیر کے مظالم کو نظر انداز کرتی ہیں۔

            یورپی یونین اور مغربی ممالک جو خواتین کے حقوق کے چیمپئن بنتے ہیں، وہ بھارت سے تجارتی تعلقات کی خاطر کشمیری خواتین کی

آواز دبانے میں ملوث ہیں۔

-2 کیا خواتین کے حقوق صرف مغرب کے لیے ہیں؟

  • اگر افغانستان، ایران، یا افریقہ میں خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، تو پوری دنیا چیخ اٹھتی ہے، مگر کشمیر کی مظلوم خواتین کے       لیے آواز کیوں نہیں اٹھائی جاتی؟

            کیا کشمیری خواتین انسان نہیں؟

            بھارت کو کیوں انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے استثنیٰ حاصل ہے؟

میں آخر میں یہ بھی کہنا چاہتی ہوں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین پر ہونے والے مظالم عالمی انسانی حقوق کے نظام پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ اگر دنیا واقعی خواتین کے حقوق کا دفاع کرنا چاہتی ہے، تو کشمیری خواتین کی مظلومیت کو نظر انداز کرنا کھلی منافقت ہوگی۔کیا عالمی برادری اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائے گی یا پھر کشمیری خواتین ہمیشہ خاموشی کی نذر ہو جائیں گی؟

عالمی یومِ خواتین
Comments (0)
Add Comment