سی پیک اور گوادر بندرگاہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ثمرات لے کر آئیں گے۔ صدر مملکت
اسلام آباد۔: صدر مملکت آصف علی زرداری نے پاکستان کے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر بندرگاہ خطے میں تجارت اور خوشحالی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اسے ایک منفرد حیثیت دیتی ہے، "قدرتی تجارتی راہداری” ملک ، چین، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کو آپس میں جوڑنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
وہ منگل کو ایوانِ صدر میں پاکستان چین انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس "علاقائی روابط اور پاکستان: ابھرتے مواقع” کے اختتامی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔
تقریب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی، پاکستان چین انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید، متحدہ عرب امارات میں قائم گلوبل کونسل آف ٹالرنس اینڈ پیس کے صدر احمد جروان المحمد، سفارتی برادری کے ارکان، ماہرین تعلیم اور میڈیا نمائندگان نے شرکت کی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے اپنی طویل اسیری کے دوران گوادر بندرگاہ کو ایک مشترکہ اقتصادی مرکز کے طور پر تصور کیا تھا، جہاں چین سمیت دوست ممالک کے ساتھ مل کر علاقائی تجارت اور روابط کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے ثمرات لے کر آئیں گے۔صدر مملکت نے اس موقع پر اس امر کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان تاجکستان سے بلوچستان تک پانی لانے کے مختلف امکانات پر غور کر رہا ہے، اور اس حوالے سے متحدہ عرب امارات کی حکومت کے تعاون سے ایک فزیبلٹی اسٹڈی مکمل کی جا چکی ہے۔ انہوں نے تاریخی تجارتی راستوں کو بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خطے میں اقتصادی اور ثقافتی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں صدر آصف علی زرداری کے سی پیک کے تصور، آغاز اور عملی نفاذ میں کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ جدید سہولیات سے آراستہ ہو کر عالمی سطح کی ایک اہم بندرگاہ میں تبدیل ہو جائے گی، جو نہ صرف عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کرے گی بلکہ علاقائی ممالک کے لیے بھی ایک گیٹ وے کا کردار ادا کرے گی۔ گوادر کو بلوچستان کے عوام کے لیے امید اور مواقع کی علامت قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے دیرینہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ، بلوچستان میں گورننس، عوامی تحفظ، سماجی ترقی اور مقامی برادریوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ جامع ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔پاکستان چین انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک علاقائی تعاون کو فروغ دینے اور نئے پل تعمیر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تجارتی، اقتصادی، ثقافتی اور عوامی روابط کے فروغ میں بڑی دلچسپی پائی جاتی ہے اور اس تناظر میں پاکستان ایک مرکزی کردار کے طور پر ابھر رہا ہے۔
انہوں نے صدر آصف علی زرداری کے حالیہ دورہ چین اور وہاں کی اعلیٰ قیادت سے ہونے والی ملاقاتوں کو پاک چین تعلقات کے مزید استحکام اور سی پیک کے نفاذ میں معاون قرار دیا۔متحدہ عرب امارات میں قائم گلوبل کونسل آف ٹالرنس اینڈ پیس کے صدر احمد جروان المحمد نے علاقائی روابط کے فروغ میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں رواداری، تعلیم اور کاروباری تعاون کو فروغ دینے کے لیے پل تعمیر کیے جائیں اور مشترکہ اقدامات کیے جائیں۔
بشکریہ: اے پی پی