اسلام آباد (نیوز پلس)سپریم کورٹ نے موٹروے پر بائیکس چلانے سے متعلق درخواست پر ماہرین سے سفارشات لیکر پیش کرنے کی ہدایت کر دی،دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے بیوی بائیکس لے رکھی ہیں وہ کہاں چلائیں؟، جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ موٹر وے حکام کو خود نہیں پتہ گاڑیوں کیلئے کیا رولز ہیں۔ 2010 سے 2013 تک بائیکس چلانے کی اجازت تھی اس دوران کوئی نقصان نہیں ہوا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے موٹر وے پر بائیکس چلانے کی اجازت دینے پر ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت کی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ موٹر وے پر بائیکس چلانے یا نہ چلانے سے متعلق سفارشات حکومتی ماہرین سے نہ لی جائیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومتی ماہرین سے رائے نہیں لیں گے۔ عوام کی تحفظ کیلئے موٹر وے پر بائیکس چلانے پر پابندی لگائی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کی جان کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل بابر ستار نے کہا کہ موٹر وے رولز میں بتایا گیا ہے کہ بائیکس کیلئے زیادہ سے زیادہ سپیڈ 120 اور کم سے کم 65 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔۔ جس پر جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ موٹر وے حکام کو خود نہیں پتہ گاڑیوں کیلئے کیا رولز ہیں۔2010 سے 2013 تک بائیکس چلانے کی اجازت تھی اس دوران کوئی نقصان نہیں ہوا،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ موٹر وے پر ایسی گاڑیاں بھی چل رہی ہیں جو چلنے کے قابل نہیں۔۔ دیگر گاڑیوں کو کوئی نہیں روکتا صرف بائیکس پر پابندی لگا دی گئی ہے،ماہرین کی سفارشات آنے کے بعد فیصلہ کریں گے۔۔کس کی سماعت دوہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔