اسلام آباد (نیوز پلس) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کی اجازت دے دی ہے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے عدالتی کارروائی کے بعد مختصر حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تعیناتی کا معاملہ عدالت میں چیلنج کیا گیا۔ تین دن کی عدالتی کارروائی کے دوران وفاقی حکومت نے متعدد بار اپنے موقف کو تبدیل کیا۔ حتمی طور پر وفاقی حکومت نے اٹارنی جنرل کے ذریعے ایک حال ہی میں منظورکی گئی سمری پیش کی جو وزیراعظم کی سفارش پر صدر نے منظور کی۔
حکم نامے کے مطابق سمری کے ساتھ اٹھائیس نومبر کا نوٹیفکیشن بھی موجود تھا جس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرٹیکل 243 کی شق چار کی ذیلی شق بی کے تحت تعینات کیا گیا۔ ہم نے آرٹیکل 243،آرمی ایکٹ 1924، پاکستان آرمی ایکٹ رولز 1954 اور آرمی ریگولیشنز 1928 کا بغور جائزہ لیا۔ تمام قوانین میں آرمی چیف کو دوبارہ تعینات یا توسیع کرنے کا ذکر نہیں ملا۔حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو مکمل طور پر یہ یقین دلوایا کہ فوج کی روایت کو قانون کے تحت تحفظ دیا جائے گا۔ فوج میں قائم روایات کو قانون کے تحت لانے کیلئے چھ ماہ میں ضروری قانون سازی کی جائے گی۔ اس چھ ماہ کے عرصے میں آرمی چیف فوج انتظامی نظم و ضبط، تربیت اور کمانڈ کے ذمہ دار ہوں گے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ ہم عدالتی لچک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ مناسب ہے کہ ہم یہ معاملہ وفاق اور پارلیمنٹ کے حوالے کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت آرمی چیف کی ملازمت کی شرائط کو بذریعہ ایکٹ آف پارلیمنٹ واضح کرے۔ اس حوالے سے آرٹیکل دو سو تنتالیس کے دائرہ اختیار کو مدنظر رکھے۔حکم نامہ کے مطابق آرمی چیف چھ ماہ اس قانون سازی تک اپنے امور کی انجام دہی جاری رکھیں۔ نئی قانون سازی یہ طے کرے گی کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت اور دیگر شرائط و ضوابط کیا ہوں گے.