سمگلنگ کے خاتمے کیلئے وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا،محمد شہباز شریف
ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں کسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سمگلنگ کے خاتمے کیلئے وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں بیورو کریسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے، تقسیم در تقسیم سیاست کا خاتمہ اور کامل یکسوئی کے ساتھ ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا مقابلہ کرکے ملک کو ترقی اور حوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ہدف ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب وفاقی، صوبے، افواج پاکستان اور تمام ادارے اس عظیم مشن کیلئے یکسو ہو کر کام کریں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں انسداد سمگلنگ کے حوالے سے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، چاروں صوبوں کے وزرا اعلی، وزیراعلی گلگت بلتستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، تمام چیف سیکرٹریز، آئی جیز پولیس اور اعلی سول و فوجی افسران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتوں کے قیام کو چوبیس دن مکمل ہو گئے ہیں، اس وقت ہماری سب سے بڑی اور اہم مصروفیت مختلف چیلنجز کو سمجھنا اور برق رفتاری سے ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدامات اور پالیسیاں بنانا ہے تاکہ معیشت کو مل کر سنبھالا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ تقسیم در تقسیم سیاست کا خاتمہ اور کامل یکسوئی کے ساتھ ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں کا مقابلہ کرکے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا سب سے بڑا ہدف ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب وفاقی، صوبے، افواج پاکستان اور تمام ادارے اس عظیم مشن کیلئے یکسو ہو کر کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 76 برسوں میں غیرقانونی تجارت اور سمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے،23۔ 2022میں چینی کی پیداوار کو سامنے رکھ کر اتحادی حکومت نے ڈھائی لاکھ ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی، بعد میں تخمینہ پر نظرثانی کے بعد اس پر پابندی عائد کی گئی مگر اس کے باوجود افغانستان کو چینی کی سمگلنگ ہوئی، بجلی کے شعبہ میں 400 سے لے کر 500 ارب روپے تک کی چوری کا اندازہ ہے، سسٹم اور ٹرانسمشن کے نقصانات اس کے علاوہ ہیں، پٹرولیم کے شعبہ میں بھی چوری ہو رہی ہے، اسی طرح جتنے محصولات آنے چاہئیں اتنے ہمیں نہیں مل رہے، اسی طرح کرپشن اور لیکیجز کی وجہ سے چار کھرب کے قریب وہ محصولات حاصل نہیں ہو رہے جو ملنے چاہئے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت 2700 ارب روپے کے محصولات کے مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں، اگر ان کا آدھا حصہ بھی ہمیں مل جائے تو ہسپتال، سڑکیں، نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ساتھ قرضوں پر انحصار کو کم کیا جا سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نگران دور میں 58 ارب روپے کی بجلی چوری ریکور کی گئی، سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے بھی بہتری دیکھنے میں آئی، یہ سب نظام میں بہتری، عزم، صوبوں کے تعاون اور آرمی چیف کے ذاتی عزم اور اداروں کے تعاون سے ممکن ہوا، پاکستان کی اس خدمت پر سابق حکومت اور آرمی چیف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اگر نو ماہ کی مدت میں 58 ارب مل سکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم باقی رقم حاصل نہ کر سکیں، اس کا انحصار ہمارے ارادے پر ہے، اگر ہم مصمم ارادہ کر لیں تو مشکلات ختم ہو سکتی ہیں، وفاق، صوبوں اور تمام اداروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ملک کو مشکلات سے نکالیں، وسائل میں اضافہ کریں اور قرضوں پر انحصار کو کم کیا جائے، ان اہداف کے حصول کیلئے ہمیں صنعت و حرفت اور زراعت کو فروغ دینا ہوگا، ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے ایک طریقہ ہائے کار وضع کیا جا چکا ہے، ہمیں کرپشن کا 100 فیصد خاتمہ کرنا ہے اور یہ ہم سب کی مشترکہ اور اجتماعی ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مسائل اور چیلنجز کا مل کر مقابلہ کریں اور کامیابی حاصل کریں گے، ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجیٹلائزیشن کر رہے ہیں، اگلے ماہ سے مشیروں کی تعیناتی ہوگی اور اپریل کے وسط میں بولی دی جائے گی، اس عمل کو جلدازجلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے تاہم عبوری دور کیلئے ایف بی آر میں اچھے افسران کو لایا جائے گا، بری کارکردگی کے حامل افسران کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ محصولات سے متعلق ٹربیونلز میں کئی سالوں سے زیرالتوا کیس پڑے ہیں، محصولات سے متعلق مقدمات کی اگر آدھی رقم بھی ہمیں مل جائے تو ملک کی قسمت بدل سکتی ہے، حکومت ٹربیونلز کے سربراہوں کو میرٹ پر تعینات کرے گی، لمز اور نسٹ میں تحریری امتحانات لئے جائیں گے، زبانی انٹرویو کیلئے بھی بہتر طریقہ کار اختیار کیا جائے گا، اس وقت ان مقدمات کے حوالے سے وکلا دونوں طرف سے ملے ہوئے ہیں، تاریخ پر تاریخ دی جا رہی ہے جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملکی معیشت اور عوام کی بہتری کیلئے کئے جانے والے فیصلوں میں بیورو کریسی کو آڑے آنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بشام دہشت گردی واقعہ کے ذریعے ملک کے مستقبل اور پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے، میں نے وزیر داخلہ کو اس حوالے سے ہدایت جاری کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ صوبوں میں جائیں تاکہ باہمی مشاورت اور تعاون سے مسائل اور چیلنجز پر قابو پایا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مشکل حالات اور چیلنجز کا سامنا ہے مگر مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستانی جری اور محنتی قوم ہیں اور ہم سب مل کر ملک کو درپیش مسائل اور چیلنجوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔