دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک ہو گا، انوار الحق کاکڑ
نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کر رہی ہے، نگران حکومت نے اپنے اہداف حاصل کئے ہیں، ایس آئی ایف سی کے ذریعے دوست ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کئے گئے، انٹرویو
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بار پھر کہاہے کہ عام انتخابات سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں سلوک کر رہی ہے، نگران حکومت نے اپنے اہداف حاصل کئے ہیں، ایس آئی ایف سی کے ذریعے دوست ممالک کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدے کئے گئے۔
نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ تکمیل پاکستان کیلئے مسلم لیگ (ق)سے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستوں سے بات چیت کا حامی تھا، قوم پرستوں کے علاوہ دیگر بھی بلوچوں کے نمائندے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ سے طالب علموں کے ساتھ بات چیت میں شامل ہوں، طلبا کی بات چیت سننی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی شخصیات اور سیاسی سوچ رکھنے والوں کو ہی حکومت کا سربراہ ہونا چاہئے۔
نگران وزیراعظم بننے کی تجویز کا پہلے سے علم نہیں تھا، نگران حکومت کے پاس محدود اختیارات اور وقت کم تھا پھر بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جو اہداف مقرر کئے تھے ان میں کامیابی ملی، اس حوالہ سے حکومت کی کارکردگی رپورٹ جاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محصولات میں اضافہ اور اخراجات میں کمی بڑا مسئلہ ہے اور رہے گا،
ایف بی آر میں اصلاحات کیلئے کوشاں ہیں، ٹیکسوں کے نظام میں بہتری کے بغیر چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری طویل عمل ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات کی ادائیگیوں سمیت دیگر معاملات ہیں، نجکاری کے معاملے پر کافی اقدامات کئے ہیں، ایس آئی ایف سی کا فورم سابق حکومت نے تشکیل دیا اور پارلیمنٹ میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی، ہم نے اس کا تسلسل جاری رکھا، یہ بہترین فورم ہے، اس سے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے، آئندہ حکومت اس تسلسل کو جاری رکھے گی، ایس آئی ایف سی کے ذریعے متحدہ عرب امارات اور کویت کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات سے متعلق تمام افواہیں دم توڑ چکی ہیں، 8 فروری کو ملک میں انتخابی عمل مکمل ہو جائے گا، چند دن میں نئی حکومت کے خدوخال واضح ہو جائیں گے، سیاسی عدم استحکام دم توڑ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ریاست کے تصور پر حملہ کیا گیا، قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے، اس کو منطقی انجام تک پہنچنا چاہئے، سوشل میڈیا کو ریگولیٹ ہونا چاہئے، اس حوالے سے کام جاری ہے، پارلیمنٹ ہی قانون سازی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں انفرادی اثرورسوخ زیادہ ہے، 9 مئی واقعہ میں کچھ لوگ ملوث ہیں، پوری سیاسی جماعت کو فسادی نہیں کہہ سکتے، انہوں نے نامعقول کام کیا جس کے سنگین نتائج ہیں، ہم کسی سیاسی جماعت کو ٹارگٹ نہیں کر رہے ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عوام جس کو بھی منتخب کریں گے وہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے کام کریں گے اور اس پر قابو پا لیں گے، حکومت کسی مخصوص جماعت کو سہولت فراہم نہیں کر رہی، تمام سیاسی جماعتوں سے مساوی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسا ملک ہے جو بغیر پاسپورٹ کے کسی کو سفر کی اجازت دیتا ہے، میں ریاست پاکستان کا حامی ہوں، امیگریشن قوانین کے تحت آمدورفت ہوتی ہے، غیر قانونی غیر ملکی تارکین کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ درست تھا اور آئندہ حکومت کو اس کا تسلسل برقرار رکھنا چاہئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایران کا پاکستان پر حملہ غلط اقدام تھا، پوری دنیا نے پاکستان کے اقدام کو سراہا، ہم اپنی سرحد پر چوکس رہیں گے، اس حملے کی توقع نہیں تھی، پاکستان اور ایران کے درمیان کمیونیکیشن کے موجودہ چینلز کو بروئے کار لانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، پاکستان کے پاس ایران کو جواب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، اس کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے، پاکستان اپنے فیصلے خود کرتا ہے اور حملے کے جواب کا فیصلہ بھی ہمارا اپنا تھا، ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک ہو گا، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی کے ذریعے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔