دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کو خسرہ کا شدید یا انتہائی خطرہ ہے، عالمی ادارہ صحت

دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کو خسرہ کا شدید یا انتہائی خطرہ ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے دنیا بھر میں خسرہ کے پھیلاؤ بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں اس بیماری کے 30 لاکھ 6,000 سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے جو 2022 کے مقابلے میں 79 فیصد زیادہ تھے ۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت میں خسرہ اور روبیلا کے بارے میں ٹیکنیکل ایڈوائزر نتاشا کروکرافٹ نے کہا ہے کہ خسرہ کے بارے میں ہم انتہائی فکر مند ہیں۔ قاہرہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے انہوں نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ 2022 میں خسرہ کے کیسز میں اتنے زیادہ اضافے کو سامنے رکھتےہوئے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ سال بہت زیادہ مشکل ہونے والا ہے۔

انہوں نے انتباہ کیا کہ اس وقت دنیا بھر کے نصف سے زیادہ ملکوں کے بارے میں خیال ہے کہ اس سال کے آخر تک ان میں خسرہ کی وبا کے پھوٹنے کا بہت زیادہ خطرہ ہوگااور ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ 14 کروڑ بیس لاکھ بچوں کو بیماری کا خطرہ لاحق ہوگا۔انہوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی علاقے میں اس وبا کو روکنے کے لیے کم از کم 95 فیصد بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے لیے مکمل حفاظتی ٹیکے لگانے کی ضرورت ہوتی ہے ، لیکن عالمی سطح پر ویکسینیشن کی شرح 83 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ خسرہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے جو زیادہ تر بچوں پر حملہ کرتا ہے اس کی وجہ سےلاحق ہونے والی سنگین ترین پیچیدگیوں میں نابینا پن ، دماغ میں سوجن، اسہال، اور سانس کے شدید انفیکشنز شامل ہیں۔

 

 

بشکریہ: اے پی پی

خسرہعالمی ادارہ صحت
Comments (0)
Add Comment