جعفرایکسپریس حملے کا مرکزی کردار بھارت ہے ، ترجمان پاک فوج

جعفرایکسپریس حملے کا مرکزی کردار بھارت ہے ، ترجمان پاک فوج

جعفرایکسپریس حملے کا مرکزی کردار بھارت ہے ، ترجمان پاک فوج

اسلام آباد:    پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گرد جعفر ایکسپریس کا واقعہ بھارت کی دہشت گرد ذہینت کا تسلسل ہے ، مشرقی پڑوسی پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا اور دہشت گردوں کی پروپیگنڈا ویڈیوز دنیا کو دکھاتا رہا، دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے۔

وہ جمعہ کو وزیراعلی بلوچستان کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پر یس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا، ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا،جہاں ایف سی کے 3 جوان شہید ہوئے۔

 دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا،سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی،بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 12 مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشتگردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشتگردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ 12 مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شہریف نے بتایا کہ ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے ،بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال بنائے گئے خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی، جو شہادتیں ہوئیں وہ آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں، دہشتگردوں نے 24 گھنٹے کے دوران کئی یرغمالیوں کو شہید کیا تاہم آپریشن کے دوران وہ چاہ کر بھی کسی کی جان نہیں لے سکے، دوران آپریشن ضرار کمپنی کی جانب ایک اسنائپر کا فائر آیا تھا، بعدازاں مذکورہ دہشت گرد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس غیرملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، آپریشن میں بازیاب ہونے والے مسافروں کو خوراک مہیا کی گئی اور فورسز کی نگرانی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ تاریخ میں ٹرین کو یرغمال بنانے کے جتنے واقعات ہیں، یہ واقعہ آپریشن کے حوالے سے سب سے زیادہ کامیاب ترین تھا، جہاں 36 گھنٹے کے اندر انتہائی دور افتادہ مقام پر خودکش بمباروں کی موجودگی کے باوجود پاک فوج، ایئرفورس اور ایف سی نے پوری منصوبہ بندی کے ساتھ اس آپریشن کو مکمل کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کا ایک اور واقعہ ہے جس کے لنکس پڑوسی ملک افغانستان سے ملتے ہیں، یہ جاری عمل کا ایک حصہ ہے، کیوں کہ یہاں جو تشکیلات آتی ہیں، افغانی اس کا حصہ ہوتے ہیں، یہاں جو خودکش بمبار آتے ہیں

وہ افغانی ہوتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسکرین پر تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ حال میں ہلاک خارجی بدرالدین یہ نائب گورنر صوبہ باغدیس کا بیٹا تھا، خارجی میجب الرحمٰن افغانستان کی آرمی میں ایک بٹالین کمانڈر تھا اور یہ پاکستان میں دہشت گردی کر رہا تھا، اسی طرح ابھی بنوں واقعہ ہوا، اس میں بھی افغان دہشت گرد ملوث تھے۔

اسی طرح ان کے پاس سے جو ہتھیار ملے وہ بھی افغانستان سے لائے گئے تھے، لیکن جو بلوچستان میں واقعہ ہوا ہے اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں، اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ہے۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی ویڈیو بیانات دکھائے گئے، جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ را کا ہدف اور مقصد بلوچستان میں متعدد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا ہے، اس وقت میرا پاکستان آنے کا مقصد بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ ملاقات کرنا ہے اور را کے 30 سے 40 کارندوں کے مکران کوسٹ کے اطراف بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ کارروائی کرنا ہے اور مقصد یہ ہے کہ را کے کارندے فیلڈ میں رہیں کہ وہ بلوچ قوم پرستوں کی مدد اور ان کی سہولت کاری کرسکیں تاکہ وہ مخصوص اہداف کو نشانہ بنا سکیں، اور ملٹری کی طرز کا کنکشن تمام آپریشن کیا جاسکے کیونکہ بلوچستان کی تحریک سمندر کے ذریعے نہیں ہوتی، مقصد ہے کہ بلوچ قوم پرستوں کو محفوظ زمین فراہم ہوسکے اور سمندر کی طرف سے مکمل طور پر کوآرڈینیڈ ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سابق بھارتی آرمی چیف کا بیان میں چلوایا۔انہوں نے ہتھیار ڈالنے والے بلوچوں کا بیان بھی دکھایا، جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’کوئی جنگ نہیں ہو رہی ہے، لوگ صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے عام معصوم بلوچوں کو مروا رہے ہیں، اس تمام سازشوں میں خاص کر بھارت کا ہاتھ ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اس لیے جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہوا ہے، یہ اسی پالیسی کا تسلسل ہے، وہیں سے پش کیا گیا کہ یہ کام کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور سلام پیش کرتے ہیں، ان بہادر جوانوں کو جنہوں نے اپنی مصنوبہ بندی، دلیری سے ایک انتہائی خطرناک صورتحال سے معصوم جانوں کو بچایا۔

نیشنل ایکشن پلان کے 14 نکات پر عمل درآمد کے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں

سوالات کا سیشن شروع ہوا تو ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 2014ء کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا جسے بعد میں ریوائس بھی کیا گیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے 14 نکات پر اتفاق کیا یہ نکات عزم استحکام پاکستان میں شامل ہیں یعنی یہ چودہ کام کیے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا ان پر عمل کیا جائے۔

انہوں ںے کہا کہ ان میں سے ایک پوائنٹ ہے کہ کسی ملٹری آرمڈ گروپ کو یہاں آپریٹنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی، دوسرا پوائنٹ ہے کہ دہشت گردی کے پھیلاؤ کو میڈیا کے ذریعے روکا جائے گا جس میں میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں شامل ہیں، ٹیررفنانسنگ روکی جائے گی، دہشت گردی کے مقدمات میں جیوڈیشری کو تیز کیا جائے گا، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی استعداد میں اضافہ کیا جائے گا، مدارس کی ریگولیشن اینڈ رجسٹریشن کی جائے گی، ان پوائنٹس پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

انہوں ںے کہا کہ اس وقت ماہ مارچ جاری ہے اور ہم اس سال اب تک گیارہ ہزار 654 آپریشن کرچکے ہیں، ایوریج نکالیں تو یہ تعداد 180 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن یومیہ بنتی ہے، 2024 اور 2025ء کے دوران 1250 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں، 563 ہمارے جوان شہید ہوئے، دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی ادارے مکمل فعال ہیں اپنی جانیں دے رہے ہیں مگر ان 14 نکات پر عمل نہیں ہورہا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی وجہ سے دہشت گردوں کو سپورٹ مل رہی ہے، افغانستان میں دہشت گردی کے مراکز ہیں وہاں ان کی لیڈرشپ موجود ہے، دہشت گردی وہاں تیار ہوتے ہیں اور بھرتی ہوتے ہیں، امریکا جب افغانستان سے گیا تو اپنا اسلحہ چھوڑ گیا جو ان کے پاس ہے، ریاست اس وقت اسمگلنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کررہی ہے ڈالرز، کرنسی، پیٹرول، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ روکی جارہی ہے جو کہ بلین ڈالرز میں ہے اور مافیاز نہیں چاہتے کہ ان کا کام بند ہو وہ اتنے عرصے سے آزادی کے ساتھ ملک کو کھوکھلا کرنے میں لگے تھے انہیں روکا جارہا ہے تو وہ مزاحمت کررہے ہیں۔

لاپتا افراد کے سوال پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئی لاپتا ہوتا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے تلاش کرے لیکن یہ طے کرلینا کہ حکومت نے انہیں لاپتا کیا ہے تو یہ پروپیگنڈا ہے، کیا دنیا میں کسی اور ملک میں کہیں کوئی اور لاپتا نہیں ہوتا؟ ترقی یافتہ ممالک میں بھی دیکھا جائے کہ وہاں لاپتا افراد کی تعداد کتنی ہے، امریکا اور برطانیہ میں کتنی ہے؟ یہ ایشو کے پی کے میں بھی ہے لیکن بلوچستان کو ہی ایشو کیوں بنایا جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس ٹرین میں موجود آرمی، سیکیورٹی اور پولیس اہلکار بغیر اسلحے کے تھے انہیں فوجی نہیں مسافر تصور کیا جائے وہ سفر پر تھے وہ متاثرہ فریق ہیں ان کی وائس بہت کم ہے اور دوسری وائسز بہت زیادہ ہیں، یہ نظریہ بنایا جارہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایسا کچھ کیا تو جواب میں یہ واقعہ ہوا، ایسا نہیں ہے دہشت گردوں کا ایک ہی مقصد ہے ملک کو توڑنا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ لاپتا افراد پر کمیشن بنا ہوا ہےاس کمیشن کے پاس 10 ہزار 405 کیسز لائے گئے اس میں سے 8044 کیسز حل ہوگئے، 2261 کیسز زیر تحقیقات ہیں، بلوچستان کی بات کریں تو وہاں 2011ء سے اب تک 2911 کیسز رپورٹ ہوئے اس میں سے صرف 452باقی ہیں بقیہ حل ہوچکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا مسنگ پرسنز کا مسئلہ امریکا میں نہیں؟ یوکے اور بھارت میں بھی یہ مسئلہ ہے مگر کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ لوگ اپنی حکومت اور افواج پر چڑھ دوڑیں۔

ایک سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بی ایل اے اور افغانستان کے دہشت گرد دو الگ الگ گروپ ہیں ان کی نظریات بھی الگ ہیں گر مگر انہیں اکٹھا کون کررہا ہے؟ انہیں ٹریننگ دے کر، پیسے دے کر پاکستان کے خلاف اکٹھا کیا جاتا ہے، ہینڈلر انہیں اکٹھا کرتے ہیں، افغانستان دنیا کا واحد ملک تھا جس نے پاکستان کے قیام کی مخالفت کی تھی ہم نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی لاکھوں مہاجرین کو بسایا مگر انہوں ںے ہمارے ہاں دہشت گردی کی، افغانستان اپنے وعدے پورے نہیں کررہا اور پاکستان کے خلاف کسی اور ملک کی پراکسی بنا ہوا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملہ،بھارتی میڈیا دہشتگردوں کی سپورٹ میں چلنے والی وار فیئر کو لیڈ کر رہا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دہشت گردی کیلئے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے روکا، دہشتگرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے باہر بٹھا لیا، ٹرین سے باہر لائے گئے مسافروں کو زمین پر بٹھا لیا گیا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاکہ ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلناشروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔

جعفرایکسپریسڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف
Comments (0)
Add Comment