اسلام آ باد (نیوز پلس)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں، طاقتوروں کا طعنہ ہمیں نہ دیں، اسلام آ باد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جس کیس پر وزیرِ اعظم نے بات کی ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ کسی کو باہر جانے کی اجازت وزیرِ اعظم نے خود دی۔ اس طرح کے بیانات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اب آزاد ہے، عدلیہ نے 36 لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا، ہم نے ایک وزیرِ اعظم کو سزا دی اور نااہل کیا، ایک سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور عدلیہ کی حوصلہ افزائی کریں، بغیر وسائل کے ہم کام کر رہے ہیں، جب وسائل فراہم کیے گئے تو مزید بہتر کام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں، ہمارے منتخب نمائندے ہیں، وزیرِ اعظم کی جانب سے عدلیہ کو وسائل فراہم کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وسائل فراہم کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، عدلیہ نے امیر غریب سب کو انصاف فراہم کرنا ہے، ججز اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں، عدلیہ میں خاموش انقلاب آگیا ہے، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ قانون نے بہت تعاون کیا، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، نادرا نے جو تعاون کیا اس کے شکریے کے لیے الفاظ نہیں۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں 15 فیصد رٹ پٹیشن دائر ہونا کم ہو گئی ہیں، پولیس ریفارمز کے حوالے سیبھی بہت کام کر رہے ہیں، ایک لاکھ کے قریب مقدمات جو عدالتوں میں آنے تھے وہ نہیں آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ مثالیں آپ کے سامنیہیں، ہم صرف قانون کے تابع ہیں، سرکار سے نہ کوئی وسائل مانگے، نہ ججز نے قانون میں ترمیم کا کہا، ججز نے اپنی محنت اور لگن سے مقدمات کو نمٹایا۔چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ایک ماڈل کورٹ کی خاتون جج نے اپنی شادی موخر کردی کہ مقدمات نمٹا کر ہی شادی کروں گی، ججز کی لگن اور جذبے کا عالم دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔