تمباکو پر ٹیکس میں اضافے سے ہر سال لاکھوں قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں، ڈاکٹر خلیل احمد

تمباکو پر ٹیکس میں اضافے سے ہر سال لاکھوں  قیمتی جانیں بچائی  جا سکتی ہیں،  ڈاکٹر خلیل احمد

اسلام آباد:   پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد تمباکو سے ہونے والی بیماریوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ جس کے پیش نظر، سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (SPARC) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرے۔ ماہرین کے مطابق، تمباکو کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف  نوجوانوں میں  اس کا استعمال کم کیا جا سکتا ہے ، جبکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدن دیگر شعبوں جیسے کہ صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود  کے کاموں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔

پروگرام منیجر سپارک،  ڈاکٹر خلیل احمد کا کہنا تھا کہ تمباکو پر ٹیکس بڑھانے کا مقصد صرف آمدن میں اضافہ نہیں، بلکہ عوام کی صحت کو محفوظ بنانا بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا:

"پاکستان کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ تمباکو کے خطرناک اثرات کو کم کیا جا سکے۔ دنیا بھر میں تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ سگریٹ مہنگی ہونے سے اس کا استعمال کم ہوتا ہے، جس سے لاکھوں زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔”

ڈاکٹر احمد نے بتایا کہ 2023 میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں کیے گئے نمایاں اضافے کے نتیجے میں سگریٹ کے استعمال میں 19.2 فیصد کمی ہوئی، جبکہ ٹیکس ریونیو میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ 2022-23 میں حکومت کو تمباکو ٹیکس سے 142 ارب روپے حاصل ہوئے، جو 2023-24 میں بڑھ کر 237 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ٹیکس میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے سگریٹ دوبارہ سستی ہوتی جا رہی ہے، جس سے پہلے حاصل کیے گئے مثبت نتائج متاثر ہو رہے ہیں۔

"بہت سے ممالک نے تمباکو پر ٹیکس بڑھا کر کامیابی حاصل کی ہے اور اس سے حاصل ہونے والی آمدن کو صحت اور انسدادِ تمباکو مہمات میں استعمال کیا ہے۔ پاکستان کو بھی اسی حکمت عملی پر عمل کرنا چاہیے تاکہ عوامی صحت اور معیشت کو محفوظ بنایا جا سکے،” ڈاکٹر خلیل احمد نے کہا۔

پاکستان میں 3 کروڑ 16 لاکھ سے زائد افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، جن میں سے 1 کروڑ 73 لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں بلکہ ملک کی معیشت پر بھی بوجھ پڑ رہا ہے۔ سگریٹ نوشی سے جڑے علاج معالجے کے اخراجات ملک کی جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہیں، جو صحت کے نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کے مطابق، تمباکو پر ٹیکس بڑھانا اس کے استعمال میں کمی کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ آرٹیکل 6 کے تحت، تمام ممالک کو ایسی ٹیکس پالیسیاں اختیار کرنی چاہئیں جو نہ صرف تمباکو کے استعمال کو کم کریں بلکہ اس سے حاصل ہونے والی آمدن کو صحت کے شعبے میں استعمال کیا جا سکے۔

سپارک نے  حکومت پر زور دیا ہے کہ آنے والے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ یقینی بنایا جائے۔ اس اقدام سے نہ صرف حکومتی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ ہزاروں قیمتی جانیں بچیں گیں۔ ایک صحت مند اور خوشحال پاکستان کے لیے اس فیصلے پر فوری عملدرآمد ضروری ہے۔

ڈاکٹر خلیل احمدسوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ
Comments (0)
Add Comment