بلوچستان میں مسئلہ انسانی حقوق یا بلوچیئت کا نہیں بلکہ دہشت گردی کا ہے ، میر سرفراز بگٹی

بلوچستان میں مسئلہ انسانی حقوق یا بلوچیئت کا نہیں بلکہ دہشت گردی کا ہے ، میر سرفراز بگٹی

بلوچستان میں مسئلہ انسانی حقوق یا بلوچیئت کا نہیں بلکہ دہشت گردی کا ہے ، میر سرفراز بگٹی

جعفرایکسپریس حملہ،پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان

بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے

اسلام آباد:   وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے آغاز میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاک فوج کا یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنانا قابل تعریف ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے مسافروں پر حملہ کیا گیا، ایسے واقعات کا بلوچ روایات سے تعلق نہیں، دہشتگردوں نے تمام روایات کو پامال کیا، ان کو بلوچ نہ کہا جائے، بلوچیت کے نام پر جو دہشتگردی کرتے ہیں ان کا بلوچوں سے تعلق نہیں، یہ قوتیں پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتی ہیں، جس ٹرین پر حملہ ہوا اس کا ٹکٹ کاؤنٹ 425 تھا مختلف اسٹیشنز سے انہوں نے بیٹھنا تھا۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں نے دوحہ میں معاہدہ کیا تھا، دنیا کو بھی سوچنا پڑے گا یہ خطرہ پاکستان نہیں ان کیلئے بھی ہے، پچھلی حکومت میں ان کو بسایا جارہا تھا، جیلوں سے آزاد کئے جارہے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو میڈیا نے ناراض بلوچوں کا نام دیا، یہ ضروری نہیں بیروزگاری ہوگی تو میں پہاڑ پر چڑھ جاؤں گا، رائٹ ٹو مونوپلی ریاست کے پاس ہے، ان سب دہشتگردوں کی نانی ایک ہے اور وہ ’’را‘‘ ہے، بلوچ گروپس کے آپس میں اختلافات رہے ہیں، ان کو متحد کرنے میں کون ملوث رہے ہیں؟، فورسز جلد ہی اس میس کو کور کرلیں گی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ 2018ء کا الیکشن بلوچستان کی تاریخ میں سب سے پُرسکون الیکشن تھا، اے اور بی ایریاز کی تقسیم ختم کرنے جارہے ہیں، بلوچستان میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ لڑائی فوج اور سو کالڈ ’’سرمچار‘‘ کی ہے، یہ لڑائی میڈیا، عوام اور ہم سب کی ہے، ان کا مقصد ہمیں توڑنا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں کسی ایک شخص کے بھی لاپتہ ہونے کی وضاحت نہیں دینا چاہتا مانا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے جو شخص لاپتہ ہے اس کو تلاش کرے لیکن اسے پروپیگنڈہ ٹول کے طور پراستعمال کرنا ناقبول ہے دگیت صوبوں میں بھی یہ معاملہ ہے لیکن بلوچستان کو بار بار کیو دہرایا جاتا ہے،

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا ہیومن رائٹس سے تعلق نہیں، دہشتگرد اس بنیاد پر نہیں لڑرہا، دہشتگردی کا انڈر ڈیولمپںٹ سے تعلق نہیں، ان کا ہدف تشدد سے ملک کو توڑنا ہے، ان کو ہمدرد بھی مل جاتے ہیں، کیا بشیر زیب پریس کلب کے سامنے تقریر کرسکتا ہے، مظلوم کی آواز اس ملک میں کیوں نہیں ہے، وکٹم کی وائس کم اور دہشت گردوں کو گلوری فائی کرنے کیلیے بہت قوتیں ہیں، یہ اسکول آف تھاٹ حیدرآباد سازش کے بعد آیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان سے الحاق اپنی مرضی سے کیا ہے، پارلیمںٹ نے بلوچستان کو حقوق دیے ہیں، نیشنل ایکشن پلان بہت اہم ڈاکومیںٹ ہے، دوبارہ اس پر بیٹھا جاسکتا ہے۔

سرفراز بگٹی کا مزید کہان تھا کہ سایست میں مذاکرات کا آپشن ہوتا ہے یہ سیاسی مسئلہ نہیں ہمارا افغانستان کے ساتھ ہزاروں کلومیٹر کا بارڈر موجود ہے بی ایل اے اور طالبان دونوں کو ٹرین کیا جارہا ہے دونوں کو ہینڈل کیا جا رہا ہے افغانستان نے پاکستان کی مخالفت کی تھی ہم نے ہمیشہ افغانستان کی مدد کی لاکھوں افغانوں کو جگہ دی انہوں نے ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے سیکیورٹی فورسز ہمارے کل کے لئے آج قربان کر ہی ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں دہشت گردی کا ہے مسنگ پرسن لا کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ امریکا سمیت کئی ممالک میں ہے

لاپتا افراد کے سوال پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوئی لاپتا ہوتا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے تلاش کرے لیکن یہ طے کرلینا کہ حکومت نے انہیں لاپتا کیا ہے تو یہ پروپیگنڈا ہے، کیا دنیا میں کسی اور ملک میں کہیں کوئی اور لاپتا نہیں ہوتا؟ ترقی یافتہ ممالک میں بھی دیکھا جائے کہ وہاں لاپتا افراد کی تعداد کتنی ہے، امریکا اور برطانیہ میں کتنی ہے؟ یہ ایشو کے پی کے میں بھی ہے لیکن بلوچستان کو ہی ایشو کیوں بنایا جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس ٹرین میں موجود آرمی، سیکیورٹی اور پولیس اہلکار بغیر اسلحے کے تھے انہیں فوجی نہیں مسافر تصور کیا جائے وہ سفر پر تھے وہ متاثرہ فریق ہیں ان کی وائس بہت کم ہے اور دوسری وائسز بہت زیادہ ہیں، یہ نظریہ بنایا جارہا ہے کہ حکومت پاکستان نے ایسا کچھ کیا تو جواب میں یہ واقعہ ہوا، ایسا نہیں ہے دہشت گردوں کا ایک ہی مقصد ہے ملک کو توڑنا۔

ان کا کہنا تھا کہ بدامنی پھیلانے والے عناصر سے کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی، علیحدگی پسندوں سے دہشت گردوں جیسا برتاؤ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرنے پر امریکا، چین، روس، برطانیہ، ایران، ترکی،اردن، متحدہ عرب امارات، بحرین، یورپ، اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور یورپی سفیر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا بلوچ روایات میں اس طرح واقعات کو اس نظر سے دیکھاجاتا ہے جس کا بلوچ روایات سے کوئی تعلق نہیں، بلوچ روایتوں کے امین ہیں مگر دہشت گردوں نے ان تمام روایات کو پامال کردیا ہے، اس لیے میں کہتاں ہیں انہیں بلوچ نہ کہا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے خوارج کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے، اسی طرح بلوچیت کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کا بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لڑائی کا بلوچیت اور حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ خالصتاً شیطانی قوتیں اور دہشتگرد ہیں، جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اسے توڑنا چاہتے ہیں۔

سانحہ جعفر ایکسپریسوزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی
Comments (0)
Add Comment