ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، پوری قوم اس پر یکسو اور متحد ہے ، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہبازشریف نےاس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے خلاف مذموم سازشیں ناکام بنائیں گے، پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتانہیں ہوگا،قومی یکجہتی اور اتحاد کے فروغ کے لئے پی ٹی آئی کے ساتھ خلوص سے بات چیت کریں گے،امید ہے مذاکرات کی کامیابی سےملک میں امن اور معاشی استحکام آئے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتےہوئے کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ، چند روز قبل خوارج کے حملے میں 17 جوان شہید ہوئے ۔ وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں شہدا کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کرائی۔ وزیراعظم نے نیشنل ڈیفنس کمپلیکس اور دیگر دفاعی پابندیوں کو بلا جواز قرار دیتےہوئے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام جارحانہ نہیں ہے ، یہ 100 فیصد پاکستان کے دفاع اور ڈیٹرنس کے لئے ہے۔ پاکستان کسی کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔
دفتر خارجہ نے اس حوالے سے جامع اور مربوط جواب دیا ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ یہ پروگرام 24 کروڑ عوام کا ہے اور ہمیں ہر چیز سے بڑھ کر عزیز ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا ، پوری قوم اس پر یکسو اور متحد ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے بات چیت کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتےہوئے کہاکہ میں نے مشاورت کے ساتھ اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ ، عرفان صدیقی ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر مقبول صدیقی، علیم خان ، اعجاز الحق اور خالد مگسی پر مشتمل کمیٹی بنا دی ہے۔
قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات کے تابع کریں اور ذاتی پسند و ناپسند کو قوم کی خاطر قربان کردیں۔ اس مقصد اور ہدف کو سامنے رکھ کر جو گفت وشنید ہوگی اس سے ملک میں قومی یکجہتی اور بہتری آئے گی۔ ہمیں کسی کی نیت پر شک نہیں اور امید ہے کہ مل کر ایسا حل نکالیں گے جو ملک کے بہترین مفاد میں ہو اور ملک و قوم کو اس کا فائدہ ہواور اس سے ملک میں مزید معاشی استحکام آئے۔
وزیراعظم نے قومی یکجہتی و اتحاد کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے احسن اقدام پر حکومت خلوص سے آگے بڑھے گی اور توقع ہے کہ دوسری جانب سے بھی اسی جذبے کا مظاہرہ کیاجائےگا۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، امید کرتےہیں کہ دونوں اطراف مل کر پاکستان کو امن اور استحکام کی راہ پر گامزن کریں گے۔ وزیراعظم نےدہشت گردی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دنوں ہماری سکیورٹی فورسز نے مزید 8 خوارج کو جہنم رسید کیااور سپہ سالار جوانوں کوحوصلہ بڑھانے کے لئے خود وانا گئے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں دوبارہ سر اٹھانے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے ہماری کاوشوں کے ثمرات قوم کو نہیں مل پائیں گے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے صوبوں سے مل کر تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور دہشت گردی کا دوبارہ سر کچلنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیراعظم نے بلوچستا ن اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے عوامل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف مذموم سازشوں کو ناکام بنایاجائے گا۔ انہوں نے پارا چنار میں فرقہ وارانہ تصادم کے افسوس ناک واقعہ کو بد قسمتی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس تصادم میں دونوں اطراف سے جانیں ضائع ہوئیں۔
وزیراعظم نے اس امرپر افسوس کا اظہار کیاکہ جب یہ قتل و غارت ہو رہی تھی تو صوبائی حکومت اسلام آباد پر چڑھائی کررہی تھی، کاش ان کے وسائل اور توانائی پارا چنار میں صرف ہوتے تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔ وزیراعظم نے کابینہ کو بتایاکہ وزیرداخلہ نے خیبر پختونخوا کا دورہ کیا ہے اور وہ کابینہ کووہاں کی صورتحال پر اعتماد میں لیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردی کے ناسور کا مل کر خاتمہ کریں گے اور پاکستان درپیش چیلنجز سے سرخرو ہو کر نکلے گا۔
دہشت گردی کے خلاف ہماری فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔وزیراعظم نے معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہارکرتےہوئے کہاکہ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کم کر کے 13 فیصد کر دیاہے ۔ مہنگائی 5 فیصد سے کم پر آ گئی ہے جو 2018 کے بعد سب سے کم ہے۔ برآمدات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ ترسیلات زر ، آئی ٹی ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے ساتھ ایک نیا تعلق استوار ہو رہاہے ۔
وزیراعظم نے کابینہ کو قاہرہ میں بنگلہ دیش، انڈونیشیااور ترکیہ سمیت مختلف ممالک کی قیادت کے ساتھ ہونےوالی مفید بات چیت پر بھی اعتماد میں لیا۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ بنگلہ دیش نے پاکستان کی شپمنٹ کی 100 فیصد چیکنگ ختم کر دی ہے۔ ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پاکستانیوں کی الگ سے سکریننگ بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ہماری طرف سے بھی بنگلہ دیش کے لئے خوشگوار اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چاول کی برآمد شروع ہو گئی ہے ۔
بشکریہ: اے پی پی