ایران اور امریکا کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم ، بات چیت مثبت رہی

ایران اور امریکا کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم ، بات چیت مثبت رہی

عمنا کی میزبانی میں ایران اور امریکا کے درمیان بلواسطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے ، جس کی ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مسقط میں امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات  میں ایرانی وفدکی قیادت وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کی۔

امریکی وفد کی قیادت امریکا کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے کی۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان بات چیت کا اختتام ہوگیا اور امریکا کے ساتھ بات چیت مثبت رہی۔

 ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی امریکی مذاکرات کاروں نے چند منٹ براہ راست بات کی اور فریقین نے مزید بات چیت اگلے ہفتے کرنے پر اتفاق کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ بات چیت کا پہلا دور ختم ہوگیا، بات چیت تعمیری اور مثبت ماحول میں ہوئی، بات چیت ختم ہونے سے پہلے ایرانی اور امریکی وفود کے درمیان مختصر بات ہوئی۔

مذاکرات سے قبل ایرانی میڈیا سے گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھاکہ ایران سنجیدگی کے ساتھ بات چیت میں شریک ہو رہا ہے، ایران مساوی بنیاد پر منصفانہ اور باعزت معاہدے تک پہنچنےکاخواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسرا فریق بھی اسی نیت سے آئے تو ابتدائی مفاہمت ممکن ہے جو مذاکرات کی راہ ہموار کرےگی، امریکا کی طرف سے مناسب رضامندی ظاہرہوئی تو مستقبل میں مزید بات چیت کاراستہ بھی ہموارہوسکتا ہے، یہ مذاکرات بالواسطہ ہیں اور ہمارے نقطہ نظر سےصرف جوہری مسئلے کے بارے میں ہیں۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ایرانی عوام کے مفاد کو یقینی بنانے والے معاہدے تک پہنچنے کے لئے ہیں ۔

ترجمان ایرانی وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے کہا کہ حالیہ بات چیت طویل ہونے کی توقع نہیں ہے اور بات چیت کے پہلے دور میں ابتدائی انڈراسٹینڈنگ  ہو سکتی ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ابھی پہلی ملاقات ہوئی ہے اور میں کئی بنیادی اور ابتدائی امور کو واضح کیا گیا ہے، اس دوران یہ بھی دیکھا جائے گا کہ دونوں فریقین مذاکرات کے حوالے سے کتنا سنجیدہ ہیں اور ان کے کیا ارادے ہیں، اس کے بعد ہی ٹائم لائن کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

ایک ایرانی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے عباس عراقچی کو مذاکرات کے لیے مکمل اختیار دے دیا ہے۔امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک نے کئی دہائیوں سے تہران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے، ایران اس الزام کو مسترد کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں صرف سویلین مقاصد کے لیے ہیں۔

ایران - امریکا
Comments (0)
Add Comment