
امریکی صدر کا شہریت ختم کرنے کا فیصلہ اور تارکین وطن سے امریکہ پر اثرات
امریکہ نے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا آغاز کر دیا امریکہ سے تارکین وطن کو ملک بدر کرینگے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان نے تقویت حاصل کی اور ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی ایگزیکٹو آرڈر دیتے ہوئے اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کر دیا۔جس کا آغاز 5 فروری کو 104 تارکین وطن کو بھارت کے شہر امرتسر میں جنگی طیارے کے زریعے بھجوا کر کر دیا ہے ۔۔۔ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلوں نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی ہے ۔۔ایک طرف کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کی خواہش کے باعث کینیڈا اور امریکہ کے درمیان کشیدگی اور بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے ۔۔تو دوسری جانب امریکی شہریت۔ کے حوالے سے اقدامات پر امریکی صدر تنقید کی زد میں ہے ۔۔۔علاوہ ازیں چین کے ساتھ معاشی جنگ پر بھی گہری نظر ہے
ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے اقتدار میں آنے کے فوری بعد بھارت کے تارکین وطن کے خلاف پہلا کریک ڈاؤن ہے بھارتی سیاسی جماعتیں اس اقدام سے نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کرتی دیکھائی دیتی ہے تاہم بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے تارکین وطن کو زلیل کرنے اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لگا کر واپس بھیجنے کا دعوی کرتے ہوئے دکھ کا اظہار کیا ہے کانگریس میڈیا اور پیلسٹی ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان بھی جاری کیا ۔ تاہم مختلف بھارتی وزراء نےامریکہ کے اس فیصلے سے مایوس ہیں
امریکہ کے اس اقدام کو اگر اس تناظر میں دیکھا جائے کہایک طرف امریکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دعوت دے رہا ہے اور دوسری طرف اسی ملک کے باشندوں کو ملک بدر کر رہا ہے ۔۔اس حوالے سے خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ نے نریندر مودی کو پہلے ہی اس اقدام سے آگاہ کر دیا تھا اور بھارتی وزیراعظم نے یقین دلایا تھا جو صحیح ہے بھارت وہی کرے گا۔ بھارتی وزارت خارجہ کےبیان کے مطابق یہ بھی واضح ہوا ہے کہ تارکین وطن کی واپسی پر بھارت تیار ہیں۔اس تمام صورتحال امریکہ چین سے مقابلے کے لیے اگرچہ بھارت کو سپورٹ کر رہا وہی بھارت امریکہ سے خواہش کا اظہار کر رہا ہے کہ بھارتی شہریوں کے لیے ویزہ کا اجراء آسان بنائے. اور ان سب معاملات میں امریکہ کی اجارہ داری اور خطے میں طاقت کی دھاک صاف دیکھائی دیتی ہے
دوسری بار وائٹ ہاؤس میں آنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تقریباً دس لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جائے گا۔۔۔۔اگرچہ اس میں حائل رکاوٹیں امریکہ کے اپنے شہر ہیں جو تارکین وطن کی پناہگاہیں قرار دیا جاتا ہے اس میں لاس اینجلس ،نیویارک ہیوسٹن اٹلانٹا اور شکاگو شامل ہیں جہاں بڑی تعداد میں تارکین وطن رہائش پذیر ہیں اور ان شہروں کی پالیسیاں بھی نقل مکانی کے لیے نرم ہیں لیکن فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے لیے ان شہروں کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ نشاندہی کے بعد لوگوں کو انکے ملکوں کو واپس کیا جائے
تارکین وطن کے لیے امریکہ ایک پرکشش مقام ہے اور دنیا بھر سے افراد امریکہ جانے کے خواہشمند رہتے ہیں اور لاکھوں روپے لگا کر امریکہ میں مستقبل کا خواب سجائے محنت مزدوری کرتے ہیں امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن کا استحصال عام بات ہے تاہم سستی مزدوری بھی کروانا معمولی بات ہے ۔۔ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں نے بڑی تعداد میں لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے پیدائش پر شہریت ختم کرنے پر بھی امریکہ میں مختلف تنظیمیں ناخوش ہیں شہریت حاصل کرنے کے غرض سے امریکہ میں موجود بھارتی شہریوں نے وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش بھی کروائی کی تاکہ ڈیڈ لائن سے پہلے انکے بچے امریکی شہریت حاصل کر سکیں ۔۔۔امریکہ کی جانب سے تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا عمل جاری رہتا ہے لیکن اس بار امریکہ جنگی طیاروں کا بھی استعمال کررہا ہے جو ایک قابل غور بات ہے ۔۔کیونکہ جنگی طیاروں کا استعمال بہت مہنگا پڑتا ہے ۔کچھ ممالک نے امریکی جنگی طیاروں کے ذریعے اپنے شہریوں کی واپسی پر اعتراض اٹھایا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران تارکین وطن کو امریکہ پر حملہ قرار دیا تھا غیر قانونی اورسنگین جرائم میں ملوث افراد کو گوانتانامو بے میں منتقل کرنے کے ارڈز دیے گئے جس کے مطابق 30 ہزار افراد کو جیل میں رکھا جائے گا ۔۔اس وقت دنیا کی نظریں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں پر لگی ہوئی ہے ۔کیونکہ ان فیصلوں سے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں
اب جانتے ہیں کہ تارکین وطن کی بڑی تعداد میں واپسی کے بعد امریکہ پر کیا اثرات مرتب ہونگے ؟؟ تارکین وطن کو مکمل طور پر نکال دیا جائے توامریکہ کی ابادی میں نمایاں کمی آئے گی رپورٹس کے مطابق 2023 میں امریکہ میں تارکین وطن کی ابادی لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ سے زائد ریکارڈ کی گئی جو امریکہ کی مجموعی ابادی کا 14.3 فیصد ہے پہلے نمبر پر ایک کروڑ 60 لاکھ تارکین وطن میکسیکو سے دوسرے نمبر پر بھارت آتا ہے جس کی تعداد 28لاکھ ہے جبکہ چین 25 لاکھ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے اگرچہ امریکہ میں اس وقت تارکین وطن ریکارڈ سطح پر ہے لیکن شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے امریکہ میں مجموعی طور پر ابادی میں اضافہ سست روی کا شکار ہے ۔ماہرین اقتصادیات کے مطابق۔تارکین وطن کو ملک بدر کرنے سے جی ڈی پی 5سے دس فیصد تک کمی ہو سکتی ہے ۔ایک سرکاری ادارے بیورو اف لیبر سٹیٹسٹکس کے مطابق اگرچہ تارکین وطن امریکی ابادی کا صرف 14 فیصد ہے لیکن وہ افرادی قوت کا تقریبا 19 فیصد بنتے ہیں امریکہ میں چند ماشی شعبوں خصوصاً زراعت کا انحصار تارکین وطن مزدوروں پر ہے امریکی محکمہ افرادی قوت کے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں زرعی مزدوروں میں سے 70 فیصد تارکین وطن ہیں جن کے پاس بنیادی دستاویزات بھی موجود نہیں ۔۔۔۔۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو 2040تک تارکین وطن کی شدید ضرورت پیش آئے گی تاہم امریکہ کو ملک بدر کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے