ماسکو (مانیٹرینگ ڈیسک) روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ امریکہ کو اپنے آئندہ انتخابات کا نہیں سوچنا چاہیے بلکہ پورے مشرقِ وسطی کے مستقبل کا سوچنا چاہیے۔
ایک عرب خبر رساں ادارے کو دئیے گئے ایک انٹرویو روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے اور امریکی یہ بات سمجھیں گے کہ انھیں نہ صرف اپنے آیندہ ڈیڑھ ایک ماہ میں ہونے والے انتخابات کے بارے میں سوچنا چاہیے بلکہ انھیں اس خطے کے مستقبل کا بھی کچھ سوچنا چاہیے کیونکہ یہ دنیا کے سب سے اہم خطوں میں سے ایک ہے۔
انھوں نے شام سے متعلق کرد باغیوں سے متعلق امریکا کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ تو شامی عرب جمہوریہ کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے اتحادی ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک امریکی کمپنی کو اپنے مقاصد کے لیے تیل نکالنے کی غرض سے لانے کے فیصلے پر خطے کے بہت سے ممالک چوکنا ہوگئے ہیں۔ یہ اقدام کرتے وقت اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2254 کےتقاضوں کے مطابق شامی عرب جمہوریہ کی علاقائی سالمیت کے احترام کو ملحوظ نہیں رکھا گیا ہے۔
وزیرخارجہ لاروف نے حال ہی میں لیبیا میں جامع جنگ بندی کے لیے روس اور ترکی کے درمیان حال ہی میں طے پانے والی مفاہمت کے بارے میں بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض ممالک نہیں چاہتے کہ لیبیا میں بحران اس طرح ختم ہوجس طرح لیبیائی عوام چاہتے ہیں۔ یہ ممالک اب بھی جغرافیائی سیاسی کھیلوں میں لیبیا کا کارڈ کھیلنا چاہتے ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ تمام مخلص، بین الاقوامی ،یورپی اور علاقائی کھلاڑی برلن کانفرنس میں طے شدہ متفقہ ایجنڈے پراپنی توجہ مرکو کریںگے۔