اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دینے کی منظوری
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے متعلقہ پولیس حکام کو ہدایت جاری کردی گئیں،تمام زیرحراست اراکین سے فارمز پر دستخط کروا لئے گئے
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار اراکین کو پارلیمنٹ لاجز میں رکھا جائیگا،سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دینے کی منظوری دیدی،
سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دینے سے متعلق ضروری کارروائی کی ہدایت کر دی، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے متعلقہ پولیس حکام کو ہدایت جاری کردی گئیں،تمام زیرحراست اراکین سے فارمز پر دستخط کروا لئے گئے،
پی ٹی آئی کے زیرحراست اراکین کو آج ہی پارلیمنٹ لاجز منتقل کیا جائے گا۔ہر گرفتار رکن کا اپنا لاج اس کیلئے سب جیل ہوگا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے متعلقہ پولیس حکام کو ہدایت جاری کردی گئی۔
بتایاگیا ہے کہ یہ روایت ہے گرفتار اراکین جن کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوتے ہیں ان کے لاجز کو سب جیل قرار دیا جاتا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی نے درخواست ملنے پروفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے مشاورت کی۔ مشاورت کے بعد سپیکر نے پی ٹی آئی گرفتار ارکان کی درخواست منظور کر لی۔
یہ بھی بتایاگیا ہے کہ زیر حراست ارکان کیلئے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، تمام پاکستان تحریک انصاف کے دس اراکین اور بیرسٹر گوہر نے درخواست سپیکر کو دی جس میں اراکین کے پورے سیشن کیلئے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے گئے ہیں۔اراکین کی سکیورٹی کے پیش نظر پارلیمنٹ لاجز میں ان کے فلیٹس کو سب جیل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار اراکین قومی اسمبلی شیر افضل مروت، عامر ڈوگر، زین قریشی، نسیم شاہ، احمد چٹھہ و دیگر کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ممبران اسمبلی احمد چٹھہ، عامر ڈوگر، شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم، مخدوم شاہ زین قریشی اور شعیب شاہین کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل عدالت میں پیش ہوئے جب کہ ملزمان کی جانب سے اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین عادل عزیز قاضی، راجا حلیم عباسی ایڈووکیٹ اور وکیل شہباز کھوسہ نے دلائل دیے،
اس موقع پر اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران، بیرسٹر تیمور ملک بھی عدالت میں موجود تھے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے اس موقع پر ریمارکس دئیے تھے کہ میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا تھاکہ ریاست آگئی ہے، ریاست کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ 8،8 روز کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا؟ یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہوگی۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے ارکان اسمبلی و دیگر کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف کیس کا فیصلہ کالعدم بر قرار رکھتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔