انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے اقوامِ متحدہ (یو این) نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کیے جانے اور اضافی فوج کی تعیناتی کے بعد وادی سے متعلق معلومات تک رسائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ایک جاری ویڈیو پیغام میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں، وادی میں پہلے سے جاری صورت حال کو‘نئی سطح’پر لی گئی ہیں اور اس کی وجہ سے خطے میں انسانی حقوق کی صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ‘میں آپ کی توجہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے 8 جولائی 2019 کو جاری کی گئی رپورٹ پر مبذول کروانا چاہتا ہوں جس میں وادی کی بدترین صورت حال کا ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح مواصلات کے نظام کو متعدد مرتبہ بند کیا گیا، سیاسی رہنماوں اور کارکنان کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا جبکہ احتجاج کو روکنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ‘میں آپ کی توجہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے 8 جولائی 2019 کو جاری کی گئی رپورٹ پر مبذول کروانا چاہتا ہوں جس میں وادی کی بدترین صورت حال کا ذکر کیا گیا ہے کہ کس طرح مواصلات کے نظام کو متعدد مرتبہ بند کیا گیا، سیاسی رہنماوں اور کارکنان کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا جبکہ احتجاج کو روکنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ترجمان نے کہا کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر وادی میں مواصلات کے نظام پر عائد پابندیوں دیکھائی دیتی ہیں، ان پابندیوں کی مثال اس سے قبل نہیں ملتی، جس میں سیاست دانوں کو حراست میں رکھا گیا اور پُر امن اسمبلی پر پابندی لگادی گئی۔انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے ذریعے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے لوگوں کو ریاست کے مستقبل سے متعلق فیصلوں کے لیے جمہوری نمائندگی سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہری اور سیاسی حقوق سے متعلق بین الاقوامی عہد نامے میں، جس کی بھارت کی جانب سے بھی توثیق کی گئی تھی، آزادی اظہار رائے میں معلومات تک آزادنہ رسائی کی اجازت بھی شامل ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ عہد نامے کے آرٹیکل 19 (3) کے مطابق پبلک آرڈر جیسے قوانین کے ذریعے معلومات تک رسائی پر پابندی عائد کرنا، غیر مناست عمل ہے، ترجمان نے ‘متنبہ کیا کہ ایسی کسی بھی روک تھام کو لازمی اور مناسب ہونا چاہیے جبکہ اسے قانون کے دائر کار کے مطابق ہونا چاہیے’۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ عہد نامے کے آرٹیکل 19 (3) کے مطابق پبلک آرڈر جیسے قوانین کے ذریعے معلومات تک رسائی پر پابندی عائد کرنا، غیر مناست عمل ہے، ترجمان نے ‘متنبہ کیا کہ ایسی کسی بھی روک تھام کو لازمی اور مناسب ہونا چاہیے جبکہ اسے قانون کے دائر کار کے مطابق ہونا چاہیے’۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ عہد نامے کے آرٹیکل 19 (3) کے مطابق پبلک آرڈر جیسے قوانین کے ذریعے معلومات تک رسائی پر پابندی عائد کرنا، غیر مناست عمل ہے، ترجمان نے ‘متنبہ کیا کہ ایسی کسی بھی روک تھام کو لازمی اور مناسب ہونا چاہیے جبکہ اسے قانون کے دائر کار کے مطابق ہونا چاہیے’۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف سطح پر رابطے جاری ہیں اور ہم تمام فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور رہے ہیں، خیال رہے کہ ترجمان نے یہ واضح نہیں کیا کس سطح پر رابطے ہوئے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان نے تصدیق کی کہ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا خط اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو موصول ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خط میں اقوام متحدہ سے موجودہ صورت حال میں مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے، جسے درخواست پر سیکیورٹی کونسل کے 15 ارکان میں تقسیم بھی کردیا گیا ہے۔