اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے پر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کے خلاف مقدمہ درج
کینیڈا میں مقیم فلسطینی باشندوں نے اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے پرکینیڈا کی وزیر خارجہ کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کےفلسطین نژاد شہریوں اور انسانی حقوق کے وکلا نے اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی برآمد پر وزیر خارجہ میلانیا جولی کے خلاف کینیڈا کی وفاق عدالت میں مقدمہ درج کرایا ہے جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت کینیڈا کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
منگل کو دائر کئے گئے مقدمے میں ایک وفاقی عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ کینیڈا کی حکومت کو اسرائیل کے لیے تیار کردہ فوجی سامان اور ٹیکنالوجی کے لیے برآمدی اجازت نامے جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
عدالت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ایسے اجازت ناموں کے اجرا کو غیر قانونی قرار دے۔مقدر درج کرانے والے اداروں میں شامل کینیڈین لائرز فار انٹرنیشنل ہیومن رائٹس (سی ایل اے آئی ایچ آر) کے بورڈ ممبر ہینری آف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کینیڈا اپنے معیارات اور بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کے مطابق رہے۔
ہم نہیں چاہتے کہ کینیڈا کی حکومت غزہ پر بڑے پیمانے پر بمباری اور وہاں قحط کا باعث بننے والے اقدامات میں حصہ ڈالے۔ کینیڈا کے تعاون کو کم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اسرائیل کے لئے کینیڈا کی فوجی امداد کو معطل کیا جائے۔سی ایل اے آئی ایچ آر کی طرف سے جنوری کے اواخر میں جاری کئے گئے ایک کھلے خط میں کینیڈا کی حکومت پر زور دیا گیا تھاکہ وہ ان خدشات کے پیش نظر اسرائیل کو تمام برآمدات کو فوری طور پر روک دے کہ ان ہتھیاروں کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کینیڈ ا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کینیڈانے 2022 میں اسرائیل کو ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار برآمد کئے۔
دی میپل نیوز ویب سائٹ نے فروری میں رپورٹ کیا کہ کینیڈا نے غزہ جنگ کے پہلے دو مہینوں میں اسرائیل کو کم از کم 20.9 ملین ڈالر کی نئی فوجی برآمدات کی اجازت دی۔اس رپورٹ کے نتیجے میں کینیڈا کی حکومت پر اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی بند کرنے کے لئے دبائو بڑھ گیا اور گزشتہ ہفتے وینکوور، کیوبیک سٹی اور سکاربورو سمیت کینیڈا کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
کینیڈا میں مقیم ایک فلسطینی نژاد اور وزیر خارجہ کے خلاف مقدمے کے فریق ایمن عویدہ نے کہا کہ کینیڈا کی طرف سے اسرائیل کو فوجی برآمدات میں ڈرامائی طور پر اضافے کی منظوری دے کر بین الاقوامی اور کینیڈین قانون کی توہین کی گئی ہے۔
کینیڈا کی وزارت خارجہ نے مقدمے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔تاہم وزارت کے ترجمان جین پیئر گوڈ باؤٹ نے گزشتہ ماہ بتایا تھا کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل کو برآمدات کے لئے دیئے گئے اجازت نامے غیر مہلک آلات کی برآمد کے لئے ہیں تاہم انہوں نے اسرائیل کو برآمدات کا حجم اور دیگر تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔کینیڈ ا کے قانون کے مطابق بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے یا سہولت فراہم کرنے کے لئے یا جنسی بنیاد پر تشدد کی سنگین کارروائیوں یا خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کی سنگین کارروائیوں میں استعمال ہونے کے خدشات پر برآمدات کو روکا جا سکتا ہے۔
کینیڈا اسلحے کی تجارت کےاقوام متحدہ کے اس معاہدے میں شامل ہے، جو ریاستوں کو علم اس بات کا علم ہو نے کی صورت میں کہ ان کا برآمد کردہ اسلحہ نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور بین الاقوامی قانون کی دیگر خلاف ورزیوں میں استعمال ہو سکتا ہے،اس طرح کی برآمد پر پابندی لگاتا ہے ۔2021 میں، کینیڈا نے ہتھیاروں کی تجارت کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی وجہ سے لیبیا کے لئے برآمدی اجازت نامے سے انکار کر دیا تھا ۔اس پس منظر میں بین الاقوامی قانون کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنا نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کے مترادف ہو سکتا ہے۔
جنوری کے آخر میں ایک ابتدائی فیصلے میں، بین الاقوامی عدالت انصاف نے قراردیا کہ غزہ میں نسل کشی کا ممکنہ خطرہ ہے اور اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ بمباری والی فلسطینی سرزمین میں نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔گزشتہ ماہ ہالینڈ کی ایک عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ اسرائیل کو F-35 پرزوں کی برآمدات روکنے کے بعد اس بات کا تعین کرے کہ “اس بات کا واضح خطرہ ہے کہ اسرائیل کے F-35 لڑاکا طیاروں کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے”۔
بشکریہ: اے پی پی