لاہور(نیوز پلس) اسپورٹس سٹی نارووال کرپشن کیس میں گرفتار سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ(ن) احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں سات روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں بیس جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کاحکم دیا۔ احسن اقبال کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا،جہاں نیب پروسیکیوٹرعثمان مرزا نے مزید چودہ روز کے ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی منصوبے پر وفاقی حکومت کا اختیار نہیں تھا،علاقے کو لوگوں کو نوازنے کیلئے محض احسن اقبال نے وفاقی حکومت کا خزانہ لٹا دیا،احسن اقبال کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں جبکہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کی فیزیبلٹی اسٹڈی بھی نہیں کی گئی۔احسن اقبال کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں وفاقی حکومت کس قانون کے تحت ترقیاتی منصوبہ بنارہی ہے،اٹھارہویں ترمیم نے ایگزیکٹو فنکشن کا اختیار ختم نہیں کیا،اٹھارہویں ترمیم نے صرف قانون سازی کا اختیار صوبوں کو منتقل کیا ہے۔بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ نارووال اسپورٹس سٹی کو منظور کرنیوالے بورڈ میں چاروں صوبوں کے فنانس ڈویژن کے سیکرٹریز، وزیراعظم آزاد کشمیر اور صوبوں کی پلاننگ ڈویژن کے ارکان شامل تھے اگر وفاقی بجٹ اس منصوبے پر مختص نہیں کیا جاسکتا تھا تو کیا اس منصوبے کو منظور کرنیوالے لوگ اندھے تھے۔ احسن اقبال نے روسٹرم پر آکر کہا کہ اسپورٹس کمپلکس بنایا ہے کوئی نائٹ کلب نہیں،پاکستان میں لطیفوں کی تاریخ میں اس کیس کو بھی لکھا جائے گا، نیب کو اعتراض ہے کہ پراجیکٹ نارووال میں کیوں بنا، کیا نارووال اسرائیل یا بھارت کا حصہ ہے،چالیس کروڑ کے پروجیکٹ کو کھنڈر بنادیاگیا،اسے دوبارہ بحال کرنے میں اربوں روپے لگیں گے،منصوبہ روکنے پرعمران خان کاٹرائل ہونا چاہیے۔اس حوالے سے احسن اقبال نے احتساب عدالت کے جج کو خط بھی تحریرکیا۔