آئی سی سی وہی کرتا ہے جو بی سی سی آئی کہتا ہے، مارک بچر
سابق برطانوی بلے باز مارک بچر نے ممبئی کے وانکھینڈے اسٹیڈیم میں بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان ورلڈ کپ سیمی فائنل کے لیے پہلے سے منظور شدہ پچ کو تبدیل کرنے پر بی سی سی آئی پر کڑی تنقید کی ہے۔
بھارت نے 15 نومبر کو نیوزی لینڈ کو 70 رنز سے شکست دے کر 2023 کے ورلڈ کپ کے فائنل میں جگہ حاصل کی۔ہندوستان نے اپنی بلے بازی کی اننگز میں ویرات کوہلی اور شریاس آئر کی سنچریوں کی بدولت 4-397 کا زبردست مجموعہ بنایا۔
اس کے بعد محمد شامی کی سات وکٹوں نے نیوزی لینڈ کو ہدف تک نہ پہنچنے دیا جس کے نتیجے میں وہ 327 پر آؤٹ ہو گئی۔ تاہم یہ میچ پچ کے ارد گرد گھومنے والے تنازعات کی وجہ سے مشہور ہوگیا۔ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلے سیمی فائنل پچ نمبر سات کے لیے اصل میں نامزد پچ جو ورلڈ کپ میں استعمال نہیں کی گئی تھی، اسے پچ نمبر چھ سے تبدیل کر دیا گیا جہاں پہلے ہی ورلڈ کپ کے دو میچ کھیلے جا چکے تھے۔الزامات میں تجویز کیا گیا کہ یہ تبدیلی آئی سی سی کے آزاد پچ کنسلٹنٹ اینڈی ایٹکنسن سے مشورہ کیے بغیر کی گئی تھی جو مبینہ طور پر ہوم بورڈ کی درخواست پر ہندوستانی ٹیم کے حق میں تھی۔
اس کے بعد آئی سی سی کو ایک بیان جاری کرنا پڑا جس میں کہا گیا تھا کہ ”پچ میں اس طرح کی تبدیلیاں طویل ٹورنامنٹس میں عام ہیں اور اٹکنسن کو اس تبدیلی کے بارے میں ”مطلع” کیا گیا تھا”۔میچ کے بعد سابق برطانوی بیٹر مارک بچر نے وزڈن کرکٹ ورلڈ کپ ڈیلی پوڈ کاسٹ پر بات کرتے ہوئے بحث کی کہ کس طرح پچ کا تبدیل کیا جانا اس تاثر کو مزید تقویت دیتا ہے کہ آئی سی سی بی سی سی آئی کی خواہشات کو پورا کرتا ہے۔
مارک بچر نے کہا کہ ”کرکٹ کے کھیل میں دنیا بھر میں یہ خیال بڑھتا جا رہا ہے کہ آئی سی سی تقریباً بی سی سی آئی کی ایک ایگزیکٹو برانچ کی طرح ہے۔اور جب اس طرح کی چیزیں ہوتی ہیں تو یہ لوگوں کی رائے کو تبدیل کرنے میں بہت کم کام کرتا ہے کہ یہ جمود ہے۔” انہوں نے کہا کہ ”اب اینڈی ایٹکنسن کو آئی سی سی کے پچ انسپکٹر کے طور پر بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس طرح سے سارا معاملہ چل رہا تھا اس سے قطع نظر کہ مہاراشٹرا (ممبئی) کرکٹ ایسوسی ایشن حقیقت میں مجموعی طور پر حالات کا انچارج تھا ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آئی سی سی اس سارے معاملے سے بے خبر تھا جب تک یہ خبر لیک نہیں ہوئی لیکن لوگوں کی سوچ اب بھی وہی ہے کہ آئی سی سی بنیادی طور پر وہ کرتا ہے جو بی سی سی آئی چاہتا ہے۔
مارک بچر نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم رہی ہے اور انہیں اس طرح کے کام کرنے کی ضرورت نہیں تھی جس سے میدان میں ان کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ”دیکھو ہندوستان ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم ہے نا؟ اور اگر وہ جیت جاتے ہیں تو وہ جیتنے کے مستحق ہوں گے۔ انہیں کیا ضرورت ہے کسی بھی قسم کے ہتھکنڈوں کی جس سے ان کی ٹیم کی بہترین پرفارمنس پر سوالات کھڑے ہوں؟”۔مارک بچر نے کہا کہ ”اس طرح کی پریشان کن شبیہ کہ کھیل کے میدان سے باہر بھی ڈائس ان کے حق میں کیا جاتا ہے، ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئیں، پچ ٹھیک تھی،اس کے کھیلنے کے طریقے سے کوئی مسئلہ نہیں، مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پچ کیسے کھیلی۔”
”مسئلہ پروٹوکول کو تہس نہس کرنے کا ہے، اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ چیزیں ایسی نہیں ہیں جیسی ہونی چاہیے یا کم از کم یہ کہ کھیل کا میدان برابری کی سطح پر نہیں سجا۔مارک بچر نے مزید کہا کہ ”ٹیلی ویژن کے معاہدوں کی میزبانی کے حقوق سمیت باقی تمام چیزوں کو مدنظر رکھنا اور پچ کی تبدیلی کا تنازعہ صرف لوگوں کے اس خیال کو تقویت دیتا ہے کہ آئی سی سی بی سی سی آئی کے کنٹرول میں ہے: ”خیال یہ ہے کہ آئی سی سی وہی کرتا ہے جو بی سی سی آئی چاہتا ہے اور حقیقت۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ معاملہ ہے۔