رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے، تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔
اسلام آباد (نیوزپلس) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی این ایف) نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے سماجی شعبے کے نئے اہداف کا تعین کیا ہے ،آئی ایم ایف کی پاکستان کے ساتویں اور آٹھویں جائزے کی جاری کی گئی رپورٹ میں کہنا ہے کہ منگائی بڑھنے سے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو سکتے ہیں جبکہ اتحادی حکومت کو اسمبلی میں کمزور اکثریت حاصل ہے
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023ء تک توسیع کر دی ہے، جس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے، مالی سال کے اختتام پر قرض بلحاظ جی ڈی پی 72.1 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، رواں سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، پاکستان نے 3 کارکردگی کی شرائط پوری نہیں کیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے 7 اسٹرکچرل شرائط پر عمل درآمد نہیں کیا، زرِمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے، تاہم پاکستانی حکومت نے توانائی کے شعبے کے لیے نئی شرائط طے کی ہیں۔
آئی ایم ایف کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بیرونی پوزیشن غیر مستحکم ہوئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرِ مبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے، گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔
رپورٹ میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستانی حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے سماجی تحفظ اور توانائی کے شعبے کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس ریونیو اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے پر زور دیا گیا ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ کی جاری جائزہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2022ء کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، جن میں بنیادی سر پلس پر مبنی بجٹ اور شرحِ سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں۔