ولادی میر پیوٹن کا نیٹو کا ایشیا میں آنے کو روس کے لئے خطرہ قرار
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ نارتھ اٹلاٹنک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کا ایشیا میں آنا روس کے خطرے کی علامت ہے۔
ویتنام میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس نیوکلیئر ڈاکٹرائین میں تبدیلی پر غورکر رہا ہے، مغرب کے خلاف ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی شرائط میں نرمی ہوسکتی ہے۔
روسی سدر نے کہا کہ روس اور شمالی کوریا کے معاہدوں سے جنوبی کوریا کو ڈرنا نہیں چاہئے، یوکرین کو ہتھیار دینے کا فیصلہ جنوبی کوریا کی غلطی ہو گی نیٹو کا ایشیا میں آنا روس کے لئے خطرے کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر پابندیاں لگانا غیر انسانی عمل ہے،مغرب کے ساتھ پس پردہ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں اور یوکرین میں شمالی کوریا کی فوج کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ایشیا پیسیفک کے خطے میں ایک قابل اعتماد سیکیورٹی ڈھانچہ تیار کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ صدر لام کا کہنا تھا کہ روس اور ویتنام دونوں روایتی سیکورٹی چینلچوں سے نمٹنے کے لئے دفاع اور سلامتی میں مزید تعاون کرنا چاہتے ہیں
روسی صدر ولادی میر پیوٹن ویتنام کے سرکاری دورے پر موجود ہیں جہاں انہوں نے جمعرات کو اپنے ہم منصب ٹو لام سے ملاقات کی اور اس موقع پر کم از کم ایک درجن معاہدوں پر دستخط کیے۔
پیوٹن نے ویتنام کو طویل مدت کے لیے قدرتی گیس سمیت جیواشم ایندھن کی فراہمی کی پیشکش بھی کی۔
صدر پیوٹن اور صدر ٹولام نے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی، تیل اور گیس کی تلاش، صاف توانائی اور صحت میں مزید تعاون پر اتفاق کیا جبکہ دونوں ممالک نے ویتنام جوہری سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکز کے لئے روڈ میپ پر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
عوامی طور پر اعلان کردہ 12 معاہدوں میں سے کوئی بھی دفاع سے متعلق نہیں تھا لیکن ویتنامی صدر نے کہا کہ اور بھی معاہدے ہیں جو عوامی نہیں کیے گئے۔