ایک کورونا دو رویے

تحریر: شاکراللہ

 

کووڈ- ۱۹ اپنی نوعیت کی وہ وبا ہے جس کا تجربہ معلوم انسانی تاریخ میں انسانیت نے کبھی نہیں کیا تھا۔ دنیا بھر میں اس وبا کے خلاف اختیار کئے جانے والے ردعمل نے بہت سے سوالات اور تجزیوں کو جنم دیا ہے۔ اس حوالے سے لوگوں کی توجہ کا مرکز اور سب سے زیادہ دلچسپ موازنہ امریکہ اور چین کا بن گیاہے جس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ایک ہی وبا کے خلاف دومختلف ردعمل اور رویے اختیار کئے گئے جن کے نتائج بھی مختلف رہے۔

یاد رہے جنوری میں وبا پھوٹنے کے فورا بعد چین نے عالمی ادارہ صحت اور دنیا کے ساتھ متعلقہ معلومات کا تفصیلی تبادلہ کیا اور وبائی صورت حال کا اعلان کیا۔اس کے ساتھ ساتھ ووہان سمیت پورے ملک میں لاک ڈاؤن اور انتہائی سخت انسدادی اقدامات اختیار کئے ۔لیکن دوسری طرف امریکی حکومت نے ان تمام معلومات کو نظر انداز کرتے ہوئے دو ماہ کا قیمتی وقت ضائع کر دیا اور وبا پر قابو پانے کے سنہرے موقع سے خو د محروم کیا۔ اگر امریکہ بھی چین کی طرح طرزعمل اپنا تا تواس وقت دنیا میں وبا سےسب سے زیادہ متاثرہ ملک نہ ہوتا۔

وبا کے انسداد اور روک تھام کیلئے چینی حکومت نے پورے چین کے تمام متعلقہ وسائل کو یکجا کرکے ایک متحدہ قوت تشکیل دی ، اور تمام لوگ اور جماعتیں اس جدوجہد میں شامل ہوئے۔ دوسری طرف اگرا مریکہ کو دیکھیں تو وہاں ہر ریاست کی اپنی پالیسیاں ہیں۔اس سارے عرصے میں فیڈرل حکومت اور مقامی حکومتیں ایک دوسرے پر تنقید کرتی نظر آئیں۔ دوسرے ممالک سے طبی انسدادی سازوسامان کو ہتھیانے اور مانگنے کے علاوہ ، امریکی فیڈرل حکومت نے بار بار اپنی مختلف ریاستوں کے حقوق پر بھی ڈاکہ ڈالا اور مختلف ریاستوں کے ہسپتالوں میں موجود طبی ساز و سامان کو بغیر کسی معقول جواز کے اپنے قبضے میں بھی لے لیا۔

چین میں ، انسداد وبا کے سلسلے میں ناکامی سے دوچار ہونے والے عہدیداروں کو جوابدہ ٹھہرایا گیا حتیٰ کہ انہیں اپنے عہدوں سے بھی سبکدوش ہونا پڑا جبکہ اس کے بالکل برعکس امریکہ میں ، سچائی کے متلاشی عہدیدارنشانے پر ہیں ۔

چین اور امریکہ کی جانب سے اختیار کئے جانے والے مختلف وبائی ردعمل کے مختلف نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اب تک ، چین میں کووڈ-۱۹کی وبا کو بنیادی طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے ۔ ادھر ، امریکہ کے ارباب اختیار کے متکبرانہ ردعمل کی وجہ سے وبا پر قابو پانے کا سنہری اور قیمی دو ر ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ اس وقت امریکہ دنیا میں وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ امریکہ میں ایک لاکھ سینتیس ہزار سے زائد لوگ اس وبا کے سامنے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اور متاثرہ کیسز کی تعداد چونتیس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

امریکی قوم کو اس مشکل صورت حال سے دوچار کرنے والے امریکی سیاستدان صورت حال کی سنگینی کا ادراک کرنے کی بجائے اپنی نا کامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ ناعاقبت اندیش سیاستدان اب بھی اپنے لوگوں کی حفاظت کو یکسر نظرانداز کر تے ہوئے جلد از جلد معیشت کی دو بارہ بحالی کی باتیں کر رہے ہیں۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں لوگ یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ بے شک وبا ایک قدرتی آفت ہے لیکن امریکی رویے نے اس قدرتی آفت کو ابتر کر دیاہے ۔

چین نے انسداد وبا کے سلسلے میں دنیا کے سامنے نصابی نوعیت کی عمدہ کارکردگی پیش کرکے بنی نوع انسان سے محبت اور وبا کے خلاف جرات و ہمت اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس وقت جنوبی چین میں شدید سیلابی صورت حال ہے۔ووہان سمیت جنوبی علاقوں کے عوام وبا پر کنٹرول پانےکے بعد اب ایک بار پھر سیلاب کے خلاف متحدہ جدوجہد کر رہے ہیں۔ یقین ہے کہ چینی عوام ایک بار پھر متحد ہو کر قدرتی آفات پر قابو پا لیں گے اور نصابی مثال قائم کریں گے ۔ چینی عوام کبھی ہمت نہیں ہاریں گے اور ہر مشکل کو اپنے عزم،ہمت اور اتحاد سے شکست دیں گے۔ چینی قوم کی تاریخ عزیم جدوجہد کی اس طرح کی لازوال داستانوں سے عبارت ہے۔ وبا کے خلاف فتح نے اس شاندار تاریخ میں ایک اور سنہرے باب کا اضافہ کیا ہے۔

 

چینشاکراللہعالمی ادارہ صحتکووڈ- ۱۹
Comments (0)
Add Comment