صنفی قانون سازی پر دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ اختتام پذیر
اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے زیر اہتمام ویمنز پارلیمنٹری کاکس کی جانب سے "قانون سازی میں صنفی مساوات کو فروغ دینے” کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ اختتام پذیر ہو گئی۔ اس ورکشاپ میں پاکستان سمیت مالدیپ اور سری لنکا کے پارلیمانی وفود، سول سوسائٹی کے نمائندوں، اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔
ورکشاپ کے دوسرے دن کے چوتھے سیشن میں "خواتین دوست قوانین کے اہم عناصر” میں صنفی قانون سازی کے اہم پہلوؤں پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سیشن کی میزبانی ماہر قانون سازی شیخ سرفراز نے کی، جبکہ پینل میں رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی ہشام اور پارلیمانی ماہر ظفراللہ خان شامل تھے۔
سیشن میں قانون سازی کے دوران صنفی حساسیت کو مدنظر رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا، جس میں خاص طور پر آئین پاکستان کے آرٹیکلز 263، 25، اور 228 سمیت دیگر دفعات اور متعلقہ قوانین پر تفصیلی بحث کی گئی۔ ظفراللہ خان نے صنفی حساس اور جامع قوانین کے قیام کے لیے کثرتِ اصطلاحات، موزوں الفاظ کے استعمال کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ایم این اے شرمیلافاروقی ہشام نے دیہی اور شہری علاقوں میں کم عمری کی شادی کے سنگین مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے جامع مثالیں پیش کیں اور خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم اور پیشہ ورانہ مواقع میں برابری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں قائم پاکستان کی جینڈر مین اسٹریمنگ کمیٹی کی تشکیل کو سراہا، جو قوانین میں صنفی مساوات اور جامع بنانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے سماجی مسائل کی بنیادی وجوہات کی تحقیق کی اہمیت پر زور دیا تاکہ ایسے قوانین تشکیل دیے جا سکیں جو کسی قسم کی خامیوں اور نقائص سے پاک ہوں۔
سیشن کے اختتام پر شرکاء اور پینلسٹس کے درمیان ایک معلوماتی اور مؤثر مکالمہ ہوا۔
بعد ازیں، "قانون سازی کے ذریعے صنفی مساوات کے حصول کے لیے مستقبل کی راہ” کے موضوع پر ایک گول میز کانفرنس بھی منعقد ہوئی، جس میں خواتین کی وراثتی قوانین کا عالمی جائزہ لیا گیا۔ اس کانفرنس میں مالدیپ کی پیپلز مجلس، سری لنکا کی پارلیمنٹ، اور پاکستان کی خواتین پارلیمنٹرینز سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے شرکت کی۔ گول میز کانفرنس کی میزبانی رکن قومی اسمبلی محترمہ شائستہ پرویز اور قومی اسمبلی پاکستان کے خصوصی سیکریٹری (مشیر قانون سازی) محمد مشتاق نے کی۔
اپنے اختتامی کلمات میں بلوچستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولا نے سری لنکا اور مالدیپ سے آئے ہوئے غیر ملکی پارلیمانی وفود کی قابل قدر شراکت اور پاکستان کی خواتین پارلیمنٹرینز کی سرگرم شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ویمنز پارلیمنٹری کاکس کی سیکریٹری، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شاہدہ رحمانی، اور سی ڈبلیو پی کی چیئرپرسن محترمہ زینب گمبا نے تمام شرکاء کو شیلڈز پیش کیں اور ورکشاپ کے دوران ان کی اہم شرکت کو سراہا۔ ویمنز پارلیمنٹری کاکس کی خزانچی، رکن قومی اسمبلی محترمہ شاہدہ بیگم نے صنفی مساوات کے لیے ان کی پائیدار جدوجہد اور صنفی حساس قانون سازی کے لیے ان کی وکالت کو خراج تحسین پیش کیا۔
سرکاری کارروائی کے بعد، غیر ملکی وفود اور خواتین پارلیمنٹرینز کو قومی اسمبلی ہال کا دورہ کرایا گیا، جہاں اجتماعی تصویر کشی کی گئی۔
ورکشاپ میں شرکت کرنے والوں میں سینیٹرسعدیہ عباسی، رکن قومی اسمبلی سیدہ شہلا رضا، رکن قومی اسمبلی فرح ناز اکبر، رکن صوبائی اسمبلی محترمہ شاہدہ رؤف، رکن صوبائی اسمبلی تنزیلہ ام حبیبہ، رکن صوبائی اسمبلی بی بی یاسمین شاہ، مالدیپ کی پیپلز مجلس کی رکن محترمہ اسماء رشید، سری لنکا کی پارلیمنٹ کی رکن چمیدرانی بندارا کیریلا، اور محترمہ لکمالی کانچنا ہیماچندرا شامل تھیں۔